پی ٹی آئی ایک انقلابی نظریے کے ساتھ سڑکوں پر نکلی تھی لیکن اب اپنے سیاسی نظریے کے مخالف راستے پر چل نکلی: پی ٹی آیی رہنماء فوزیہ قصوری کا مضمون میں اظہار خیال

 
0
638

اسلام آباد، مارچ 28 (ٹی این ایس): پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما فوزیہ قصوری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اپنا انقلابی نظریہ بھلا بیٹھی ہے اور اپنے سیاسی نظریات کے مخالف راستے پر گامزن ہے۔

فوزیہ قصوری نے ایک اخباری مضمون میں لکھا کہ 2011 میں پی ٹی آئی ایک انقلابی نظریے کے ساتھ سڑکوں پر نکلی لیکن کچھ ناقابل بیان واقعات رونما ہوئے اور اپنے سیاسی نظریے کے مخالف راستے پر چل نکلی۔

انہوں نے کہا کہ آج مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کے مقابلے میں پی ٹی آئی کی بقاء کو زیادہ سنگین خطرات درپیش ہیں کیوں کہ اس کا مستقبل ایک شخص کی قسمت سے جڑا ہے۔

مضمون میں فوزیہ قصوری نے کہا کہ شاید مسلم لیگ نون اور پیپلزپارٹی کی قیادت برقرار رہے کیوں کہ وہاں موروثی سیاست ہے، پی ٹی آئی میں جمہوریت یا کوئی نظام نہیں جو اس کے جلد خاتمے کی وجہ بن سکتا ہے۔

فوزیہ قصوری نے لکھا کہ پارٹی کے حامیوں نے اس لیے ہماری حمایت کی کیوں کہ پارٹی چیئرمین نے انہیں یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ پی ٹی آئی کو شوکت خانم میموریل کینسر اسپتال کی طرح ادارہ بنائیں گے، جب الیکٹوریٹ نے خیال کیا کہ پی ٹی آئی غریب اور متوسط طبقے کی جماعت ہے تو ہم نے دیگر سیاسی جماعتوں سے مفاد پرستوں کو اپنی پارٹی میں شامل کرنا شروع کردیا۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ قیادت یہ سمجھ بیٹھی تھی کہ 2013 کے انتخابات میں کامیابی کے لیے یہ سیاست دان ضروری ہیں لیکن اندرونی اختلافات کے باعث پارٹی 2013 کا الیکشن ہار گئی۔

فوزیہ قصوری نے یہ بھی لکھا کہ پی ٹی آئی کو ایک ادارہ بنانے میں ناکامی نے ملک بھر میں کارکنوں کو بد دل کیا، پنجاب میں پیپلز پارٹی اور سندھ میں ایم کیوایم کے خلا کو پر کرنے میں ناکامی نے معاملات مزید خراب کیے۔

’ستم ظریفی یہ ہے کہ ایک ایسی قیادت جس کی زیادہ تر سیاسی حکمت عملی کا دارومدار عدلیہ پر ہے، اس نے اپنی پارٹی کے آئین کو مکمل نظرانداز کیا۔‘

انہوں نے کہا کہ پارٹی ٹکٹ کی فراہمی سے پارٹی پوزیشنز تک ہر چیز کا فیصلہ فرد واحد کرتا ہے اور اس کے لیے مرکزی مجلس عاملہ کو ربر اسٹیمپ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

فوزیہ قصوری نے کہا کہ بنی گالہ کے ان دربانوں کی جانب عمران خان کا جھکاؤ کسی بھی طرح پارٹی کے مفاد میں نہیں۔ عمران خان کو اب سمجھنا ہوگا کہ ان ارب پتی افراد نے فراہمی انصاف کے لیے کھڑی کی گئی ہماری تحریک کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے۔

فوزیہ قصوری کا مضمون میں مزید کہنا تھا کہ سب سے اہم بات یہ کہ ہم کون ہوتے ہیں کہ ووٹرز کو اس بات پر راضی کریں کہ وہ پی ٹی آئی کے ایجنڈے کو اپنائے جب کہ نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ بے ہنگم ہجوم کی طرح سیاسی مخالفین کی کردار کشی کریں، ہمیں ایک ادارہ بنانا تھا لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ پی ٹی آئی اب ایک شخصیت کے گرد موجود گروہ ہے۔