پاکستان کڈنی لیور انسٹیٹیوٹ میں بھاری تنخواہوں کا ازخود نوٹس

 
0
306

 

لاہور،29 اپریل ( ٹی این ایس  ): چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے پاکستان کڈنی لیور انسٹیٹیوٹ میں بھاری تنخواہوں کا ازخود نوٹس لے لیا۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں مختلف کیسز کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے پاکستان کڈنی لیور انسٹیٹیوٹ میں بھاری تنخواہوں کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے پی کے ایل آئی کے بجٹ اور بھرتی کیے گئے ڈاکٹرز اور عملے کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔عدالت نے پی کے ایل آئی اے میں ملازمین کے سروس اسٹرکچر کی تفصیلات بھی طلب کرلیں جب کہ چیف جسٹس نے کہا کہ چیف سیکرٹری صاحب آج شام تک تمام تفصیلات میرے گھر پر فراہم کی جائیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کے نوٹس میں آیا ہے کہ 15،15 لاکھ روپے پر ڈاکٹروں کو بھرتی کیا گیا ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پی کے ایل آئی کا سربراہ کون ہیں۔کمرہ عدالت میں موجود چیف سیکرٹری نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر سعید اختر پی کے ایل آئی کے سربراہ ہیں اور وہ عمرے کی ادائیگی کے لیے گئے ہوئے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سنا ہے ڈاکٹر سعید کی اہلیہ بھی پی کے ایل آئی میں تعینات کی گئی ہیں، عدالت کو تمام تر تفصیلات فراہم کی جائیں۔پنجاب کی 37 پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کی تقرریوں کے طریقہ کار پر از خود نوٹس لیتے ہوئے چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی۔چیف جسٹس نے کہا کہ آگاہ کیا جائے کہ وائس چانسلر کی تقرریوں کے لئے پنجاب میں یکساں پالیسی کیوں نہیں اپنائی گئی۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ پسماندہ علاقوں میں بنائی جانے والی جامعات میں کوئی جانے کو تیار نہیں ہوتا۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ خود سے کیسے رائےقائم کرلیتے ہیں کہ پسماندہ علاقوں میں کوئی جانے کو تیار نہیں، عدالت نے وائس چانسلرز کی تقرری کے طریقہ کار سے متعلق رپورٹ چیف سیکرٹری سے طلب کرلی۔