این اے 53: عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد

 
0
297

اسلام آباد جون 19(ٹی این ایس): عام انتخابات 2018 کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 53 سے جمع کرائے جانے والے کاغذات نامزدگی مسترد کردیئے گئے۔عمران خان کے کاغذات نامزدگی بیان حلفی کی شق ‘این’ کے تحت مسترد کیے گئے۔واضح رہے کہ جسٹس اینڈ ڈیمو کریٹک پارٹی کے امیدوار عبدالوہاب کی جانب سے عمران خان کے خلاف اعتراضات ریٹرننگ افسر کو جمع کرائے گئے تھے، جس پر دونوں فریقین کے وکلاء کی جانب سے دلائل مکمل ہونے کے بعد ریٹرننگ افسر (آر او) نے اعتراضات پر فیصلہ محفوظ کیا، جو اب سنا دیا گیا۔عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے آج ریٹرننگ افسر کے سامنے اپنے دلائل میں کہا کہ درخواست کنندہ نے اعتراضات میں اخباری تراشے اور فوٹو اسٹیٹ کاپیاں جمع کرائیں، جس پر یقین نہیں کیا جاسکتا اور فوٹو کاپیوں پر یقین کرنے کا مقصد امیدواروں کو انتخابات کے بنیادی حقوق سے محروم رکھنا ہے۔بابر اعوان نے دلائل میں کہا کہ درخواست کنندہ سیتا وائٹ کیس سے متعلق امریکی عدالت کے ایک فیصلے کو سامنے لایا، ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ امریکی عدالت کے فیصلے میں بچی کے باپ کا نام کہاں لکھا گیا؟ پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل نے کہا کہ درخواست گزار کی جانب سے جمع کرائے گئے کاغذات میں شامل حلف نامے میں یہ نہیں پتہ کہ کونسا عمران خان ہے، یہ حلف نامہ 18 نومبر 2004 کو لاہور میں تیار کیا گیا اور 19 نومبر یہ کاغذ اُڑ کر امریکی عدالت میں پہنچ گیا جبکہ اُس وقت پاکستان سے امریکا کے لیے براہ راست فلائٹ بھی نہیں جاتی تھی۔اس موقع پر ریٹرننگ افسر نے کہا کہ کاغذات سے یکسر انکار بھی نہیں کیا گیا، جس پر وکیل بابر اعوان نے کہا کہ کل ہم نے ان کاغذات کو مسترد کیا ہے جب کہ سپریم کورٹ نے عمران خان کو صادق اور امین قرار دیا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز عمران خان کی جانب سے معاون وکیل کے ذریعے جواب جمع کرایا گیا تھا، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ان کے خلاف اٹھائے جانے والے اعتراضات بے بنیاد اور فریب کاری پر مبنی ہیں۔جواب میں مزید کہا گیا تھا کہ اعتراضات فوٹو اسٹیٹ کاغذات پر مشتمل اور غیر تصدیق شدہ ہیں جو جعل سازی کے زمرے میں آتے ہیں۔تحریری جواب کے مطابق بیرون ملک سے کاغذات منگوانے اور بھجوانے کا قانونی طریقہ کار موجود ہے جبکہ عمران خان پر اعتراضات کے کاغذ پکوڑے لپیٹنے کے کام بھی نہیں آسکتے۔