کچی آبادیوں کا دورہ کیا، وہاں بڑی بڑی عمارتیں بنی ہیں ‘ چیف جسٹس

 
0
408

اسلام آباد ستمبر 4(ٹی این ایس): سپریم کورٹ میں اسلام آباد کی کچی آبادیوں سے متعلق چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پورے پاکستان کی کچی آبادیوں سے متعلق رپورٹ مانگی تھی، ہمارا حکم صرف اسلام آباد کے لیے نہیں تھا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں اسلام آباد کی کچی آبادیوں سے متعلق چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔عدالت میں سماعت کےآغاز پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگرکچی آبادی کو منتقل کرنا ہے تو بھی کیا جائے جس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ کچی آبادیوں سے متعلق بل کا مسودہ تیار کررکھا ہے۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ لوگ سرکاری اورنجی جگہوں پرجا کرقبضہ کرلیتے ہیں، کیا ایسے لوگوں کو قبضےکا معاوضہ ادا کرنا چاہیے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کچی آبادیوں کا دورہ کیا ، وہاں بڑی بڑی عمارتیں بنی ہیں، کچی آبادیوں میں پگڑیوں پر دکانیں بکتی ہیں، کیا ریاست کے پاس وسائل ہیں کہ پورے ملک کوگھر دے سکے؟۔انہوں نے ریمارکس دیے کہ کچی آبادیوں میں ڈش انٹینا، فریج اوراے سی لگے ہیں، کیا ناجائز قابضین کو ملکیت دے دی جائے؟۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ پاکستان کا موازنہ امریکا سے کیوں کر رہے ہیں؟ موازنہ کرنا ہے توسری لنکا، بنگلا دیش، انڈونشیا اوربرما سے کریں۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ گھر سے زیادہ ضروری تعلیم اور پانی ہے، نہیں کہہ سکتے پانی کے وسائل نہیں مگر آپ گھر بنا کے دیں۔جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ روٹی، کپڑا اور مکان 1970 سے سیاسی نعرہ رہا، کوئی حکومت نعرے کوعملی جامہ نہیں پہنا سکی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پورے پاکستان کی کچی آبادیوں سے متعلق رپورٹ مانگی تھی، ہمارا حکم صرف اسلام آباد کے لیے نہیں تھا۔عدالت نے کچی آبادیوں سےمتعلق مسودہ ایڈوکیٹ جنرلز اوراٹارنی جنرل کو فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ مسودے کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے، یہ پارلیمنٹ کی صوابدید ہے کہ بل پاس کرے یا نہیں۔عدالت عظمیٰ نے کہا کہ وزیراعظم نے کم قیمت گھروں سے متعلق کمیٹی تشکیل دے رکھی ہے، کمیٹی کی سفارشات سے عدالت کو آگاہ کیا جائے۔بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے اسلام آباد کی کچی آبادیوں سے متعلق کیس کی سماعت ہفتے تک ملتوی کردی۔