وزیراعلیٰ کا پنجاب فوڈ اتھارٹی کا دورہ ،اجلاس کی صدارت،ملاوٹ مافیا کے خلاف پنجاب بھر میں موثر کریک ڈاؤن کا حکم

 
0
315

لاہور اپریل 15 (ٹی این ایس): وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارنے مسلم ٹائون میں پنجاب فوڈ اتھارٹی کے ہیڈ آفس کا دورہ کیا، وزیراعلیٰ نے پنجاب فوڈ اتھارٹی کے آفس میں اجلاس کی صدارت کی-ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی کیپٹن (ر) محمد عثمان نے وزیراعلیٰ کو ادارے کی کارکردگی کے بارے میں بریفنگ دی۔وزیراعلیٰ کو دودھ کی پائسچرائزیشن کے پروگرام کے بارے میں بھی بریف کیا گیا۔
وزیراعلیٰ نے اجلاس کے دوران ملاوٹ مافیا کے خلاف پنجاب بھر میں موثر کریک ڈاؤن کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ پنجاب فوڈاتھارٹی بلاامتیاز ملاوٹ مافیا کیخلاف موثرکارروائی کرے۔ غذا میں ملاوٹ کرنے والے عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں۔صوبے کے عوام کو خالص غذا کی فراہمی کیلئے آخری حد تک جائیںگے۔ انہوںنے کہاکہ رمضان المبارک کی آمد آمد ہے،لہذا پنجاب فوڈ اتھارٹی مزید موثر انداز میں ملاوٹ مافیا کی سرکوبی کرے اوراس ضمن میں بھر پور آگاہی مہم بھی چلائی جائے ۔
انہوں نے کہاکہ پنجاب فوڈ اتھارٹی خالص غذا کی فراہمی کے قوانین پر سختی سے عملدرآمد کرائے۔وزیراعلیٰ نے پنجاب فوڈ اتھارٹی کی کارکردگی کو سراہا۔بعدازاںوزیراعلیٰ نے گارڈن ٹاؤن میں پنجاب فوڈ اتھارٹی کے پہلے نیوٹریشن کلینک کا افتتاح کیا۔وزیراعلیٰ نے نیوٹریشن کلینک کا دورہ کیااور نیوٹریشن کلینک کے مختلف سیکشن کا معائنہ کیا۔وزیراعلیٰ نے ماہرین غذائیات سے گفتگو کی اور نیوٹریشن کی مشاورت حاصل کرنے کیلئے آنے والی خواتین سے کلینک کی افادیت کے بارے میں دریافت کیا۔
وزیراعلیٰ نے پنجاب فوڈ اتھارٹی کے ڈے کیئر سنٹر کا بھی دورہ کیا اور بچوں میں تحائف تقسیم کئے۔ صوبائی وزراء سمیع اللہ چوہدری ،نعمان لنگڑیال ، سیکرٹری فوڈ، ڈائریکٹر جنرل پنجاب فوڈ اتھارٹی ، ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب ڈاکٹر شہباز گل اور متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیراعلیٰ نے پنجاب فوڈ اتھارٹی کے نیوٹریشن کلینک کے افتتاح کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے آج پنجاب فوڈ اتھارٹی کے دفتر میںاجلاس کیا ہے اورمیں نے ہدایات دی ہیں کہ پنجاب بھر میں ملاوٹ مافیا کے خلاف بھر پور ایکشن لیا جائے اورہم پورے پنجاب میں ملاوٹ مافیا کے خلاف مہم کا آغاز کررہے ہیں ۔
پنجاب فو ڈ اتھارٹی پہلے ہی ملاوٹ مافیا کیخلاف سرگرم عمل ہے لیکن رمضان المبارک کی آمد کے حوالے سے پنجاب فوڈ اتھارٹی کے قوانین پر سختی سے عملدرآمد کرائیں گے تاکہ صوبے کے عوام کو خالص غذا کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے ۔انہوںنے کہاکہ میں نے آج پنجاب فوڈ اتھارٹی کے پہلے نیوٹریشن کلینک کا افتتاح کیا ہے اوراس طرح کے 36نیوٹریشن کلینک پنجاب کے ہر ضلع میں بنائے گئے ہیں ۔
بیوروکریسی میں کیے جانیوالے تبادلوں کے حوالے سے میڈیا کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ تبادلے انتظامی معاملہ ہے اورحکومت جس افسر کو چاہے تبدیل کرسکتی ہے اورحالیہ تبادلے انتظامی بنیادوں پر کیے گئے ہیں۔وزراء کی تبدیلی کے بارے سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ وزراء کی کارکردگی باقاعدگی سے مانیٹر ہورہی ہے اوراس ضمن میں مناسب وقت پر مناسب فیصلہ کریںگے۔
انہوںنے کہا کہ اگر کسی وزیرکو سیکرٹری سے کوئی ایشو ہوگا تو وہ یقینا وزیراعلیٰ سے بات کرے گا۔پنجاب میں 30برس تک جن کی حکومت رہی ہے ،افسروں نے ان کے ساتھ کام کیا ہے لیکن بیوروکریسی کو کسی جماعت کا نہیں بلکہ ریاست کے ساتھ وفادارہونا چاہیے۔وزیراعلیٰ نے ایک اورسوال کے جواب میں کہا کہ اچھے افسر فیلڈمیں کام کرتے رہیںگے اورجو کام نہیں کرے گا وہ عہدے پر نہیں رہے گا،جو افسر کام کرے گا وہی عہدے پر رہے گا اورجو کا م نہیں کرے گا وہ میری ٹیم کا حصہ نہیں رہے گا۔
سیاسی قیادت فیصلے کرتی ہے جس پر عملدرآمد کرنا بیوروکریسی کی ذمہ داری ہے -پنجاب 12کروڑ آبادی پر مشتمل بڑا صوبہ ہے۔وسائل کم اورمسائل زیادہ ہے لیکن ہم اپنے وسائل میں رہتے ہوئے مسائل پر قابو پانے کیلئے دن رات کام کررہے ہیں ۔پنجاب بینک کے صدرکے انتخاب کے بارے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہاکہ میرا کسی سے کوئی سلسلہ نہیں ہے اورنہ ہی میں اس طرح کام کرتا ہوں ۔
ایک اورسوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ(ق) کے درمیان بہترین تعلقات ہیں اورپریشانی کی کوئی بات نہیں۔ایک اورسوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ نئے بلدیاتی نظام کا مسودہ تیار کرلیاگیا ہے اورہم اختیارات کو انتہائی نچلی سطح پر لے کر جارہے ہیں ۔نئے نظام میں 22ہزار سے زائد ویلج کونسلز(پنچایت)بنیں گی اوربلدیاتی نمائندے حقیقی معنوں میں بااختیار ہوںگے۔
پہلی بارفنڈز کو نچلی سطح پر تقسیم کیا جائے گا اورعوامی نمائندوں کے ذریعے فنڈز خرچ کیے جائیںگے،جس سے لوگوں کے مسائل ان کی دہلیز پر حل ہوںگے۔فیاض الحسن چوہان کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ وہ ہمارے بھائی ہیں اورجب آئیں گے توآپ کو بتا دیںگے ۔لاہور پریس کلب کی گرانٹ کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ لاہور پریس کلب کا مسئلہ حل کریںگے اوراس ضمن میں جلد میٹنگ ہوگی ۔
اشتہارات کی تقسیم کے حوالے سے یکساں پالیسی بنا رہے ہیں اور اشتہارات کی ادائیگیوں کا مسئلہ بھی حل کیا جائے گا۔ایک اورسوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ رمضان المبارک کے دوران مصنوعی مہنگائی کے ذمہ داروں کے خلاف بھر پور کارروائی ہوگی اورپنجاب حکومت عوام کو ریلیف دینے کیلئے رمضان پیکیج بھی دے گی جبکہ ا شیاء کی کوالٹی کو بھی یقینی بنایا جائے گااورآپ کو واضح فرق نظر آئے گا۔ایک اورسوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ کسی نوٹیفکیشن کے جاری ہونے سے وزیراعلیٰ کے اختیارات کم نہیں ہوتے بلکہ وزیراعلیٰ وزیراعلیٰ ہی ہوتا ہے۔وزیراعلیٰ خود اداروں کی انسپکشن کرے یا وہ کسی وزیر یا بیورو کریسی کی ڈیوٹی لگائے یہ اس کا حق ہے ۔