گورنرخیبرپختونخوا شاہ فرمان کی زیر صدارت خیبر پختونخوا یونیورسٹی ایکٹ 2012 میں ترامیم سے متعلق اعلی سطح کا اجلاس

 
0
294

پشاور۔10 مارچ (ٹی این ایس)گورنرخیبرپختونخوا شاہ فرمان نے خیبر پختونخوا یونیورسٹیز ایکٹ 2012 میں ترامیم کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاہے کہ مجوزہ ترامیم سے صوبہ کی تمام اعلی تعلیمی جامعات میںاکیڈیمک سرگرمیوں، مالیاتی نظم وضبط کے ساتھ ساتھ یونیورسٹیوں کی مجموعی کارکردگی بہتر ہوگی جبکہ یونیورسٹیوں کیلئے سینٹ فیصلوں پر عملدرآمد کرنا بھی لازمی ہوجائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روزگورنر ہاﺅس پشاورمیں خیبر پختونخوا یونیورسٹی ایکٹ 2012 میں ترامیم سے متعلق اعلی سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔گورنرشاہ فرمان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی ایکٹ میں ترمیم کا مقصد یونیورسٹیوں کے اندر میرٹ اور شفافیت کے نظام کو مستحکم بنانا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اعلی تعلیمی اداروں سے نوجوان قیادت پیدا ہوتی ہے، لاپرواہی کی گنجائش ہی نہیں ہے۔ گورنر خیبر پختونخوا نے محکمہ ہائرایجوکیشن کو یونیورسٹیز ایکٹ میں طلبا پر مالی بوجھ کم کرنے، ڈریس کوڈ لازمی، سیکریسی سیکشن میں اچھی شہرت کے حامل سٹاف کی تعیناتی، وائس چانسلرز کے پیشہ ورانہ فرائض کے اختیارات کو مستحکم کرنے کے لئے ترامیم کرنے کی ہدایت کی۔ گورنرنے امتحانات کے دوران پیپر چیکنگ میں شفافیت لانے اور اقربا پروری کے خاتمہ کو بھی ایکٹ میں شامل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ ہر یونیورسٹی اپنے امتحانات کے پیپر خود چیک نہیں کرے گی بلکہ پیپرز چیکنگ اورمارکنگ دوسری یونیورسٹی سے کرائی جائے گی۔ مجوزہ ترمیم کے مطابق یونیورسٹیز انتظامی افسران کو مس کنڈکٹ، نا اہلیت، کرپشن یا غیر اخلاقی سرگرمیوں پر گورنر/چانسلر خود ہٹانے یا سزا دینے کے مجاز ہوں گے جبکہ یونیورسٹیوں میں خزانچی حکومت کے ایجنٹ کے طور پر کام کرے گا۔ اجلاس میں وزیر اعلی کے مشیر برائے اعلی تعلیم خلیق الرحمن، گورنر کے پرنسپل سیکرٹری نظام الدین، سیکرٹری ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ حسن محمود یوسف زئی اور دیگر نے شرکت کی۔