محکمہ پولیس مرد افسران کے شانہ بشانہ لیڈیز پولیس افسران بھی کسی سے کم نہیں

 
0
89432

کراچی اپریل 06 (ٹی این ایس): جی ہاں محکمہ پولیس کا ایک ایسا نام جو 2003 میں پولیس ڈیپارٹمنٹ میں بھرتی ہوئی اور اپنی محنت و لگن سے ترقی کی سیڑھیاں چڑھتی گئیں لیڈی انسپکٹر شرافت خان جنہوں نے بطور ویجیلینس انچارج اپنی خدمات انجام دیں اور اے آئی جی کمپلین سیل کی انچارج بن کر پولیس ڈیپارٹمنٹ کے کالی بھیڑوں کے خلاف جرات و بہادری کے ساتھ شفاف انکوائریاں کیں اس کے علاوہ عوام کی جانب سے ملنے والی شکایات جس پر پولیس اپنی طاقت کا غلط استعمال کرکے وطنِ عزیز کے شہریوں کے ساتھ ناروا سلوک کرتی تھی ان کے خلاف سخت انکوائری کے بعد رپورٹ بنا کر اعلیٰ افسران کے احکامات پر انہیں سزا بھی دلواتی تھی لیڈی انسپکٹر شرافت خان نے کرائم برانچ میں بھی بطور کمپلین سیل انچارج اپنے فرائض انجام دیئے لیڈی انسپکٹر شرافت خان نے محکمہ پولیس کے لاجسٹک ڈیپارٹمنٹ میں بھی بطور انچارج کام کیا اور پولیس کوارٹرز میں افسران و ملازمان کی جانب سے رکھے گئے کرایہ داروں سے کوارٹرز اور مکانات خالی کروائے اور پولیس ڈیپارٹمنٹ کے اصل حقدار کو کوارٹر دلوایا لیڈی انسپکٹر شرافت خان نے 17 سال کی سروس میں کراچی اور سندھ کے اعلیٰ افسران کے زیر سایہ اپنی خدمات بخوبی اور فرض شناسی سے ادا کرتی رہی ہیں اب 2020 میں لیڈی انسپکٹر شرافت خان نے بطور ایس ایچ او تھانہ پیرآباد کا چارج سنبھال لیا ہے اور اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے ساتھ اپنے فرض کی ادائیگی کےلئے محنت و لگن سے جرائم پیشہ عناصر منشیات مافیا لینڈ مافیا گٹکا ماوا مافیا اسٹریٹ کرائم کے خاتمے کےلئے پرعزم ہیں لیڈی انسپکٹر شرافت خان کو بطور ایس ایچ او تعینات کرنا اعلیٰ افسران کے اعتماد کا اظہار ہے جبکہ لیڈی انسپکٹر شرافت خان کے بڑے بھائی بھی پولیس کی خدمت کرتے کرتے شہید ہوگئے تھے امید کرتے ہیں انسپکٹر شرافت خان پچھلے 17 سالوں میں جس لگن و دیانتداری سے محکمہ پولیس کےلئے اپنے فرائض انجام دے رہی ہیں وہ ایس ایچ او پیرآباد بن کر جرائم و کرائم کا خاتمہ کرنے کی بھرپور کوشش کریں گی ہماری دعائیں شرافت خان کے ساتھ ہے