بروز بدھ شرح اموات میں زیادہ اضافہ ہواہے جب 6 مزید افراد اپنی زندگی کی بازی ہار گئے، سید مراد علی شاہ

 
0
269

کراچی اپریل 15 (ٹی این ایس): وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ بروز بدھ شرح اموات میں زیادہ اضافہ ہواہے جب 6 مزید افراد اپنی زندگی کی بازی ہار گئے اور1523کیسز میں سے 150نئے کورونا وائر س کے کیس سامنے آئے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ حکومت نے لاک ڈائون میں مزید 14 دن کی توسیع کی ہےاور ہم اس وائرس سے اپنے لوگوں کو محفوظ رکھنے کے لیے لاک ڈائون کو مزید سخت کرنے جارہے ہیں ۔انہوں نے یہ بات آج سندھ اسمبلی بلڈنگ کے آڈیٹوریم میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ پریس کانفرنس میں صوبائی وزراء سید ناصر حسین شاہ، سعید غنی، امتیاز احمد شیخ، مکیش کمار چاولہ اور مرتضیٰ وہاب موجود تھے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں کورونا وائرس کے حوالے سے روزانہ پیغام میڈیا کے ذریعے عوام تک پہنچاتا ہوں۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں 1523 ٹیسٹ ہوئے ہیں ،اب تک 16026 ٹیسٹ کئے جا چکے ہیں، 1523 ٹیسٹ میں 150 کیسز مثبت آئے ہیں۔ اس مرض سے 560 مریض صحتیاب ہوئے ہیں، 133 افراد گذشتہ 24 گھنٹوں میں صحتیاب ہوئے ہیں،اب تک41 کورونا وائرس سے اموات ہوئی ہیں جبکہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں 6 اموات ہوئی ہیں۔ اموات کا تناسب 2.4 فیصد ہے،جوکہ دیگر ممالک کی شرح سے کم نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ 1067 مریض زیرعلاج ہیں،748 مریض گھروں میں آئسولیشن میں ہیں جبکہ 58 آئیسولیشن مراکز اور261 اسپتالوں میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے مریضوں کی صحتیابی کی شرح 33.6 فیصد ہے ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم نے تبلیغی جماعت کے بھائیوں کے بھی ٹیسٹ کرنا شروع کئے ہیں، 5000 تبلیغی جماعت کے لوگ آئیسولیشن میں ہیں، جو لوگ صحتیاب ہو رہے ہیں ان کو سرٹیفکیٹ دیکر ان کے گھر روانہ کر رہے ہیں، جس جگہ وہ اپنے گھر جا رہے ہیں وہاں کی انتظامیہ کو بھی اطلاع دے رہے ہیں۔ 122 لوگ حیدرآباد میں تبلیغی جماعت کے تھے ان میں 110 صحتیاب ہوگئے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ 45 کے قریب مریضوں کی حالت تشویشناک ہے، اب تک 41 جاں بحق ہوئے ہیں جن کے ٹیسٹ ہوچکے تھے اور ہماری لسٹ میں ہیں۔ شاید کچھ ایسی اموات بھی ہوئی ہونگی جو ہمیں معلوم نہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کچھ ادارے مریضوں کے نام ظاہر کر رہے ہیں وہ مہربانی کر کے ایسا نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کے سبب اب اموات 24 گھنٹوں میں بھی ہو رہی ہیں یعنی مریض کا ٹیسٹ مثبت آیا اور کچھ دیر میں اس کی موت واقع ہوگئی۔ انہوں نے بتایا کہ کورونا کے مرض میں جو افراد مبتلا ہوتے ہیں ان کے پھیپھڑوں کی شکل مختلف ہو جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کورونا کے مریضوں کو ایک داغ بنا لیا ہے، اس کے رشتہ دار بھی لاش نہیں لیتے، بہت سارے لوگ ایسے ہیں جو کورونا وائرس میں مبتلا ہیں لیکن انہیں معلوم نہیں۔جاں بحق ہونے والے15 افراد کورونا کے مشتبہ مریض تھے، اس حساب سے سندھ میں 55 افرادکورونا سے انتقال کر گئے ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کل وفاقی حکومت کے ساتھ بات ہوئی تھی تب تک مجموعی طورپر 93 اموات تھیں جو توقع سے کم تھی۔ انہوں نے کہا کہ ماہرین کے مطابق 190 یا 200 اموات ہوجائیں تو تشویش کی بات ہے، بہت ساری اموات رپورٹ نہیں ہوئیں، ابھی ملک بھر میں 100 اموات ہوچکی ہیں اور یہ تشویش کی بات ہے ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہماری ٹیسٹنگ مثبت آ رہی ہے وہ دنیا کی ایوریج کے برابر ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ سوائے سندھ کے ٹیسٹنگ ایس او پی باقی جگہوں پر فالو نہیں ہو رہی ہے۔ ہمارے 10 فیصد کیسز آئے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں نے اپنی تشویش کا اظہار ہر فورم پر کیا ہے، ابھی بھی میں اس بات پر یقین کر رکھتا ہوں کہ اگر ہم لاک ڈائون پر سختی کرینگے تو اس کا فائدہ سب کو ہوگا، کل وفاقی حکومت کے ساتھ 10 بجے میٹنگ تھی پھر 4 بجے ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ میں تمام صوبوں کا مشکور ہوں کہ انہوں نے مزید 14 یوم لاک ڈائون بڑھانے کی بات کی، اس کا مقصد یہ ہے کہ خطرہ ہے تب ہی لاک ڈائون بڑھایاگیا۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ اب یہ لاک ڈائون مزید سخت ہوگا، ہم ڈبل سواری کی اجازت نہیں دینگے، صرف خواتین کے ساتھ ڈبل سواری کی اجازت ہوگی۔ اب بھی 5 بجے کے بعد سختی زیادہ کرینگے، مزید سخت لاک ڈائون پر اتفاق ہوا ہے، کچھ استثنیٰ دی جائیں گی۔ جو کاروبار کھلے گا ان کی ایس او پی ہوگی، ہم نے وفاقی حکومت کو کہا کہ آپ ہمیں ایس او پی دیں تاکہ اس پر اپنا جواب دے سکیں، ہم نے 4 صفحات پر مشتمل خط جواب میں لکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ صوبوں کا خیال تھا پلمبرز، الیکٹریشن، درزی، حجام کی دوکانیں کھلنی چاہئیں، ہم نے کہا کہ یہ مشکل ہے،بیچ بازار میں چند دکانیں کیسے کھول سکتے ہیں، ہم نے اس پر اعتراض کیا۔ اجلاس میں انہوں نے کہا کہ آٹوموبائل انڈسٹری کھلنی چاہئے لیکن ہم نے اعتراض کیا، اگر لاک ڈائون ہوگا تو درزی یا حجام کے پاس کون جائے گا؟۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سب نے اتفاق کیا کہ آٹوموبائل انڈسٹری بند ہونی چاہئے۔ وہ ڈومیسٹک فلائیٹس کھولنا چاہتے تھے لیکن اس پر چند ہفتے تک بند رکھنے پر اتفاق ہوا۔ جو کاروبار کھولنے پر اتفاق ہوا وہ یہ ہیں،برآمد کرنے والی صنعتیں کھولنے پر اتفاق ہوا، ٹرانسپورٹ، انٹرا سٹی اور انٹر سٹی بند رکھنے پر اتفاق کیا گیا، ملازمین کو فیکٹری لانے کیلئے اپنی ٹرانسپورٹ کا بندوبست کرنا ہوگا اور بس میں 3/1 ملازمین ہونگے۔ فیکٹری والے ملازمین کی لسٹ فراہم کرینگے جن ملازمین کو لے جائیں گے، ہر انڈسٹری کی بس پر اس کا نام لکھا ہوگا، سماجی دوری کو یقینی بنایا جائے گا، جہاں پر ملازمین زیادہ ہونگے وہاں ڈاکٹر موجود ہونگے۔ 55 سال سے زیادہ عمر کے ملازمین ڈیوٹی پر نہیں آئیں گے، اگر کوئی ورکر کورونا کا مشتبہ پایا جاتا ہے تو اس کی فیکٹری والے اپنے خرچ پر ٹیسٹ کروائینگے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ چیف سیکریٹری فیکٹری والوں سے اجلاس کرے گا، جب ہم تمام طریقہ کارپر مطمئن ہونگے تب فیکٹری کھولنے کی اجازت دینگے۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاہے کہ میں وزیراعظم کو مبارکباد دونگا کہ انہوں نے سب کو ملا کر ایس او پی پر آمادہ کروایا، سندھ حکومت جہاں تک ہوسکے گا ایس او پی پر عمل کروایا جائے گا۔ تمام صوبے ان ایس او پیز پر بہترین کام کر رہے ہیں، ہمیں لوگوں کی جان بچانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعمیراتی صنعت کھولنے کیلئے وزیراعظم نے کہا کہ زراعت کے بعد یہ اہم صنعت ہے، جو کنسٹرکشن کی مینوفیکچرنگ میں سیمنٹ، اسٹیل ملز کو کھولا جائے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبائی حکومت کی ایس او پی کو پورا کر کے تعمیراتی سائیٹس پر کام شروع ہوگا ، سیمنٹ، بجری، روڑی اور سریا کی صنعت کو اجازت دی جائےگی اور وہ جب کوئی کام شروع کروائیں گے تو انہیں انتظامیہ کو بتانا ہوگا ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ لاک ڈائون مزید سخت ہوگا ، ریسٹورینٹ کی ہوم ڈلیوری تب ہوگی جب وہ ایس او پیز کو فالو کرینگے، اگر کوئی ایس او پی کو فالو نہیں کرے گا وہ کاروبار نہیں کھول سکتا، کچھ علاقوں میں ہم نرمی کریں گے اس کی ایک ایس او پی ہوگی اور چھوٹے ڈابے ٹائپ کے ریسٹوریٹ سے بھی لوگ کھانالے جا سکتے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ وزیراعظم سے میں نے درخواست کی تھی کہ مساجد کو کھولنے کے حوالے سے ضرور بات کریں، میں یہ چاہتا ہوں کہ جو بھی حکومتی اعلان ہو اس کے مطابق ہونا چاہیے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کچھ علماء کرام نے کل پریس کانفرنس کی،مجھے ان کے لئے احترام ہے، میں نے وزراء کی کمیٹی بنائی ہے وہ ان سے ملیں گے۔انہوں نے کہا کہ جو سندھ حکومت کرتی ہے پھر دیگر صوبے اس کی پیروی کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کچھ اموات علماء کی بھی کورونا وائرس کے باعث ہوئی ہیں، ان کے جو مسائل ہیں وہ جانتے ہیں، ہم ان کے تمام مسائل حل کرینگے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صنعتکاروں کے جو بھی مسائل ہیں ہم انہیں حل کرینگے، میں تاجروں کا مشکور ہوں انہوں نے تعاون کیا، میں اور میرے وزراء تاجروں سے ملاقاتیں کرینگے۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ میں چاہتا تھا کہ لاک ڈائون پہلے ہونا چاہئے تھا اور مزید سخت ہونا چاہئے تھا لیکن تاخیر ہوئی ، عوام سے اپیل ہے کہ گھروں میں مزید رہیں ۔ انہوں نے کہا کہ رمضان شریف بھی آ رہا ہے، اس لئے بھی آپ اللہ پاک سے گھروں میں رہتے ہوئے رجوع کریں کہ اللہ پاک ہمیں اس عذاب سے نجات دلائیں۔ انہوں نے کہا کہ بزرگوں کو یہ وائرس جلد لگتا ہے ، جو لوگ کام کیلئے باہر نکلتے ہیں ان کیلئے درخواست ہے کہ جب گھر واپس آئیں تو خود کو جراثیم کش کریں اور اپنے بزرگوں سے نہ ملیں، مجھے عوام سے یہ مدد چاہئے۔ آپ لاک ڈائون کی پابندی کریں، اگر آپ نے ایک زندگی بچائی تو مقصد کہ پوری کائنات کو بچایا، اللہ پاک نے زندگی بچانے کیلئے ہدایت کی ہے۔ آپ انسانیت کی خاطر اس لاک ڈائون پر عمل کریں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کچھ چیزیں نہ چاہتے ہوئے بھی مجھے بولنا پڑیں گی۔ ہم سپریم کورٹ میں اپنا نقطہ نظر صحیح طریقے سے بیان نہیں کرسکے، مجھے اس پر شرمندگی ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ سپریم کورٹ اپنا نقطۂ نظر دیگی۔ کچھ دن پہلے آرڈ کیے تھے اس طریقہ سے نہیں ہوسکا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ضلع کراچی جنوبی میں 31 یوسیز ہیں یہ یوسیز صحت کے حساب سے الگ ہیں۔ کچھ لوگوں نے مذاق اڑایا جس کا مجھے کافی افسوس ہے،۔ ضلع کراچی شرقی میں 31 یوسیز ہیں 11 یوسیز میں زیادہ کیسز سامنے آئے، کچھ سسٹم ابھی بھی پرانی ٹائون کے حساب سے چل رہےہیں۔ جمشید ٹائون 72 کیسز، 237 کیسز ان یونین کائونسلز میں تھے، ان یوسیز میں اموات زیادہ ہوئی تھیں، 5 لوگ وینٹیلیٹرز پر آگئے، ہم نے محلہ شناخت کرکے ان کو سیل کیا۔ مہربانی کر کے ہماری غلطیوں کو بھی معاف کیا کریں۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی تنازعہ میں بات آجاتی ہے تو اس کو ٹھیک کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ تبلیغی جماعت کے 5000 لوگ ہیں، ان کے روزانہ 1000 ٹیسٹ کرینگے۔ پھر ہم ہاٹ اسپاٹ علاقوں میں بھی ٹیسٹ کرینگے۔ ہمیں سیکٹرز کی طرف نہیں جانا چاہئے کہ یہ سیکٹر کھول دو یا یہ بند کرینگے۔ جو علاقے کلیئر ہوں ان کو باقی علاقوں سے الگ کر کے کھولتے جائینگے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہمیں اب کورونا وائرس کے سبب ایس او پیز کے حساب سے زندگی گزارنی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عجیب بات ہے کہ وفاقی حکومت کے کسی شخص نے کہا ہے کہ 12 بلین روپے خرچ ہوگئےجس میں سے 8 بلین راشن پر خرچ ہوگئے، یہ باتیں وہ کررہے ہیں جو کہ فیصلہ سازی میں نہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 12 بلین روپے میں سے 3 بلین روپے ہم نے کورونا فنڈ میں دیئے۔ اس میں سے 380 ملین روپے ابھی خرچ ہوئے ہیں۔ہم نے 300 ملین روپے انڈس اسپتال کو دئیے، نان بجٹیڈ 100 ملین روپے ڈائریکٹر جنرل کو پورے صوبے کیلئے دیئے، ہم نے جہاں جہاں خرچ کیا ہے اس میں 30 ملین روپے زائرین کیلئے سکھر کو دیئے، ڈی سی ملیر کو رقم فراہم کی، لیبر کالونی کو ٹھیک کروایا۔ 6.9 بلین روپے تھرڈ کوارٹر صحت کیلئے تھوڑا جلدی جاری کیئے، یہ بجٹیڈ رقم تھی۔ 8 بلین روپے کہاں سے آیا؟ جو اس پر تنقید کر رہے ہیں ، ان کو کسی بھی بات کا پتہ نہیں ہے۔ 580 ملین روپے راشن پہنچانے کیلئے جاری کئے تھے پھر روک لیے، پھر خرچ کرنے کی اجازت دی اور 580 ملین روپے جاری کئے. ہم نے چھپ چھپ کے راشن بیگس دیئے، ہر ایک کا شناختی کارڈ موجود ہے۔ قافلہ لیکر راشن تقسیم کر کے پھر منہ کی کھانا ہمیں نہیں آتا۔ مجھے عزت خراب کرنے کا کوئی شوق نہیں۔ ہم یہ اکائونٹس سب کے سامنے رکھیں گے۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ترجیح یہ ہے کہ لوگوں کی زندگی بچانی ہے، میں پاکستان کے عوام، سندھ کے عوام، اپنی قیادت کے سامنے جوابدہ ہوں۔ اس وقت صرف ڈاکٹرز، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور صحافی فرنٹ لائن پر کام کر رہے ہیں ان کی زندگی کا سوچیں۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پریس کانفرنس کے بعد سوالوں کے جوابات دیئے؛وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ بیان بازی کی ابتدا اگر ہمارے ہاں سے شروع ہوئی ہے تو میں اس کے خلاف کارروائی کرونگا، اگر غیرضروری تنقید ہوگی اور ہم جواب نہیں دینگے تو آپ بھی سمجھیں گے کہ وہ صحیح بول رہے ہیں۔ چینلز اگر بیان بازی نہ چلائیں تو ہم سنیں گے نہیں اور جواب بھی نہیں دینگے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ آج علماء سے مدد کی درخواست کرینگے، سندھ میں عوام اور تمام سیاسی جماعتیں جس طرح ساتھ ہیں اس کی مثال نہیں ملتی۔ہم نے نرمی نہیں کی بلکہ لاک ڈائون سخت کیا ہے، ہاں صرف رعایتیں دی ہیں، جو ایس او پی کی بنیاد پر ہوگی۔ جو نامعلوم اموات ہیں ان کا بھی ہمیں اندازہ لگانا ہوگا، ہم کہیں غلط راستے پر تو نہیں جا رہے۔ کیلیفورنیا، واشنگٹن میں پہلے کیس آئے تھے، اب وہ بہتر ہیں۔ چین نے اس وبا پر قابو پانے کے لیے پوراشہر بند کر دیا۔ اٹلی میں لوگوں کو نکلنے دیا جس کی وجہ سے وہ مسائل کا شکار ہوگئے۔ نیویارک میں ٹیک اوے کی اجازت ہے لیکن سندھ میں نہیں ہے۔ہوم ڈلیوری کا طریقہ کار اتنا سخت ہے کہ 10 مرتبہ سوچنا پڑتا ہے ، جب ہوم ڈلیوری ہوتی ہے تو پیکج در پر رکھا جاتا ہے، 5 منٹس کے بعد در کھلتا ہے، پھر جراثیم سے پاک کرتے ہیں پھر استعمال کرتے ہیں۔ جب تک یہ وائرس ہے، ہماری زندگی کا طریقہ مختلف رہے گا، ہمیں اس کا بندوبست کرنا ہے۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سارے صوبے میں مزید سخت لاک ڈائون کی بات کی جس کو وفاقی حکومت نے لیڈ کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ وزیراعظم مسجد کے حوالے سے کلیئر بات کریں، لیکن انہوں نے دو دن بعد پالیسی دینے کی بات کی۔ علماءمیرے ساتھ بیٹھ کر اس وائرس سے نجات کیلئے دعائیں بھی کرینگے اور ہماری بات بھی رکھیں گے۔ اس ملک کے لوگ بہت ذمہ دار ہیں، وہ ساتھ ملکر اس مرض کا مقابلہ کرینگے۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ وزیراعظم پورے ملک کے سربراہ ہیں وہ جب بھی آئیں یہ ان کا شہر ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ بغیر ایس او پی کے کچھ نہیں کھلے گا، اللہ پاک کے حکم سے کوئی بھوک کی وجہ سے نہیں مرے گا، اگر آپ کے پڑوس میں کوئی بھوکا ہوگا تو پڑوسی پہنچ جائے گا،یہ پاکستان کا کلچر ہےمگر ایسا یورپ یا دیگر مسلم ملکوں میں نہیں ہے۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں بہتر انداز میں راشن تقسیم ہوا ہے، صرف حکومت نے نہیں لیکن سیاسی جماعتوں اور دیگر اداروں نے بھی اچھے طریقے سے تقسیم کیا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آج میں اس لیئے پریس کانفرنس کر رہا ہوں کہ اس غیریقینی کی صورتحال کو ختم کروں، دو ہفتوں کے لاک ڈائون کی وفاقی حکومت نے بات کی ہے، ہم ابھی اس پر عمل کر رہے ہیں، ہم آگے بڑھ رہے ہیں اورجو لو رسک کے علاقے ہیں ان کی تصدیق کرکے ان کو کھولیں گے، میں سول سوسائٹی کا شکرگزار ہوں کے وہ میری ہمت بڑھا رہے ہیں ۔ کل اور آج ہمیں 70 ملین روپے ڈونرز سے ملے ہیں، میڈیا میرے سے زیادہ طاقت ور ہے۔چرچل کی ایک کہاوت ہے، لیکن نہیں سنا رہا کوئی مائنڈ نہ کرلے، میں تلخی نہیں چاہتا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ آرڈیننس کو پہلے کابینہ سے منظور کروانا ہوگا، جیسے ہی وزراء آئیں گے تو ہم منظور کر لینگے، کابینہ کی منظوری سے گورنر کو بھیجیں گے۔ وفاقی حکومت کو ایک درخواست ہے کہ ہمیں اپنی صحت کی خدمات کو بہتر کرنے کی سخت ضرورت ہے، ہم نے گزشتہ 10 سالوں میں صحت پر کافی کام کیا ہے، لیکن ابھی بھی یہ کافی نہیں ہے، صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے میں وفاق صوبوں کی مدد کرے۔ وفاق اگر زیادہ دے رہا ہے تو مجھے کوئی اعتراض نہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ وہ پیسے دیں لیکن لوگوں کو اکٹھا کر کے وائرس نہ دیں۔ وفاق پورے ملک کے غریب عوام کی مدد کریگا، مجھے پوری امید ہےکہ یہ طاقت وفاق میں ہے۔