فوج، سیاستدانوں کو دہشت گردی کا مقابلہ کرنے پر مبارکباد دیتا ہوں: صدر مملکت

 
0
485

اسلام آباد 20 اگست 2020 (ٹی این ایس): صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ‘میں سوچ رہا تھا کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں اس سال آرام سے بات سن لی جائے گی’۔

قومی اسمبلی میں نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر مشترکہ اجلاس میں حمد و ثنا کے بعد اپوزیشن جماعت نے ڈیسک بجا کر احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔

تاہم صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اپنا خطاب جاری رکھا اور اس دوران تمام اپوزیشن جماعتوں کے ارکان اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے۔

انہوں نے ایوان کے دوسرے پارلیمانی سال کی تکمیل پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان تاریخ کے اہم ترین موڑ پر موجود ہے۔

عارف علوی نے کہا کہ یہ موقع اچھا ہے کہ ماضی قریب کے واقعات سے ان پر ایک نظر ڈالیں اور گزشتہ دو برس کے اندر جو کچھ ہوا اس پر نظر ڈالیں، کیا کیا، کیا کرنا چاہیے تھا، اور کیا کرنا چاہیے مستقبل میں۔

انہوں نے کہا کہ تین چیزیں ایسی ہیں جو اس قوم نے ماضی سے سیکھی ہیں، پہلا یہ کہ آپ لوگوں نے ملکر دہشت گردی کا مقابلہ کیا، پاکستان وہ واحد قوم ہے جس نے دہشت گردی کا مقابلہ کیا، میں فوجیوں، سیاستدانوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کی دوسری جیت افغان مہاجرین کو پناہ دینا ہے، 35 لاکھ افغان مہاجرین کو دل سے پناہ دی، کسی حکومت یا اپوزیشن نے اس کے خلاف بات نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ مغربی طاقتیں جو انسانی حقوق پر تبصرہ کرتے ہیں وہ 100 مہاجرین کو اپنے ملک میں آنے نہیں دیتے لیکن پاکستان 35 لاکھ مہاجرین کو دل سے لگائے بیٹھا ہے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ تیسری بڑی جیت انتہا پسندی کے خلاف ہے، جب ہم اپنے پڑوسی ملک میں دیکھتے ہیں جہاں انتہاپسندی جنم پارہی ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ جب تحریک انصاف کی حکومت آئی تو قرضوں کا بوجھ تھا اور کرپشن کا بازار گرم تھا اور میں سمجھتا ہوں کہ معیشت تیزی سے زوال پذیر تھی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اچھی خبروں کا پرچار نہیں ہوتا۔

ڈاکٹر عارف علوی نے معیشت سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال کے باوجود کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 20 ارب ڈالر سے ساڑے 8 ارب ڈالر پر آگیا۔

اس دوران اجلاس میں سے ایک وزیر نے بتایا کہ کرنٹ کاؤنٹ خسارہ 3 ارب ڈالر تک ہے۔

جس پر دوران خطاب صدرمملکت نے کہا کہ ‘بہت اچھے جانب، میرے اعداد و شمار ٹھیک کردیے، بہت شکریہ’۔

انہوں نے کہا کہ اگر کورونا وائرس کی وبا نہیں ہوتی کہ پالیسی کے نتیجے میں معیشت کو چار چاند لگ چکے ہوتے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر 7 ارب سے بڑھ کر 12 ارب تک ہوگئے اور محصولات ساڑھے 3 فیصد تک بڑھائے۔

صدر مملکت نے کہا کہ ایم ایل اون بہت بڑا گیم چینجر ہوگا اس ضمن میں فیصلے ہوگئے، دیا میر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لیے کام میں تیزی لے آئے۔

انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (س پیک) اپنےمعمول کے اعتبار سے چل رہا ہے۔

علاوہ ازیں ڈاکٹر عارف علوی نے حکومتی وزرا پر زور دیا کہ وہ اسمگلنگ کی روک تھام، گردشی قرضے اور پاور سیکٹر پر توجہ دینی ہے۔

انہوں نے نئے پارلیمانی سال کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ ‘میں نے آج ہی اخبار میں پڑھا کہ خیبر پختونخوا میں صحت سہولت کارڈ کی 100 فیصد کوریج ہوگئی’۔

صدر مملکت نے کہا کہ ‘حکومت کا کام ہی یہ ہے کہ متوسط اور نیم متوسط طبقے میں صحت اور تعلیم کے نظام کو بہتر کرے، وسعت دے اور ساتھ ہی یکساں سہولیات فراہم کرے۔

اسلام آباد میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت میں پارلیمنٹ کا اجلاس شروع ہوا۔

اجلاس میں وزیراعظم عمران خان، وزیر صنعت حماد اظہر، وزیراطلاعات شبلی فراز، مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، مشیر برائے ادارہ جاتی ڈاکٹر عشرت حسین سمیت دیگر وفاقی وزرا نے شرکت کی۔