مسلم لیگ ن نے این اے 120 کے اندر ڈھائی ارب روپے کے لگ بھگ ترقی کے نام پر خرچ کیا، شہزاد اکبر

 
0
363

اسلام آباد 14 اکتوبر 2020 (ٹی این ایس): وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) پر 2017 میں لاہور کے حلقہ این اے 120 کے ضمنی انتخاب میں دھاندلی کرنے کیلیے خلاف قانون ڈھائی ارب روپے ترقیاقی کاموں پر خرچ کیے۔

لاہور میں وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے دور میں مریم نواز اور اس وقت کی شاہد خاقان عباسی کی حکومتی مشینری نے این اے 120 کے انتخاب میں دھاندلی کے لیے منصوبہ بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کے لیے لاہور میں پیپا کا انتخاب کیا گیا جس کا کام ٹریفک کا کام، سگنلز کی تزئین وآرائش اور سڑکوں کی مرمت کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈی لاہور کا دفتر استعمال کرتے ہوئے پیپا کی ایجنسی کا استعمال کیا گیا، این اے 120 کے اندر ڈھائی ارب روپے کے لگ بھگ ترقی کے نام پر خرچ کیا گیا۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ یہ سراسر الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے انتخابات کے لیے جاری کیے گئے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت منصوبہ کے تحت تمام کام عملی طور پر کیا گیا اور پیسہ گلی محلوں، ڈسپنسریوں پر خرچ کیا گیا اور نقد رقم بھی دی گئی اور اس کے لیے پیپا کا ادارہ استعمال کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق یہ پیسہ خرچ نہیں ہوسکتا تھا، اشتہار، ٹینڈر اور کسی ٹھیکیدار کو کام کرنے کا حکم بھی نہیں دے سکتے تھے تو ایسے وفاقی حکومت کی جانب سے پنجاب میں ملی بھگت سے وزیراعظم کا خصوصی پروگرام کے تحت پیسہ مختص کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ فواد حسن فواد نے ان اسکیموں کے لیے پرائم منسٹر سسٹینبل فنڈ سے پہلے 505 ملین روپے اور پھر 2 ہزار ملین یعنی ڈھائی ارب روپے مختص کیا۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ عملی طور پر سارا کام اور پیسے کی ترسیل اگست، ستمبر اور اکتوبر کے مہینے میں کی گئی جبکہ ٹینڈر اور کام کا حکم جنوری 2018 میں جاری کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن میں دھاندلی بھی کرنی تھی اور پکڑے بھی نہیں جانا تھا جس کے لیے کام پہلے کیا گیا جبکہ پیسے، ٹینڈر اور کام شروع کرنے کے احکامات بعد میں دیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ پیپا کے ذریعے کام کروانا بھی قانون کی خلاف ورزی تھی جس کی تفتیش پنجاب کے انسداد کرپشن کے ادارے نے کی اور نیسپا کا ایک انجینیئر اس وقت بھی نیب کی حراست میں ہیں اور ان کے انجینیئرز نے اعتراف کیا ہے انتخاب کے دوران کام کیا ہے جو واضح طور پر قانون کی خلاف ورزی ہے۔

یاد رہے جولائی 2017 میں سپریم کورٹ کی جانب سے اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیے جانے کے بعد این اے 120 لاہور کی نشست خالی ہوگئی تھی جس پر ضمنی انتخاب 17 ستمبر 2017 کو ہوا تھا جس میں نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد کو شکست دی تھی۔

مریم نواز نے انتخاب میں کامیابی کے بعد ووٹرز کےسامنے رکاؤٹیں ڈالنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘جب شیر کی پرچی لے کر ووٹ ڈالنے کے لیے گئے تو انھیں کہا گیا کہ آپ کا ووٹ یہاں نہیں ہے لیکن دوسری پارٹی کے نشان سے گئے تو انھیں ووٹ ڈالنے دیا گیا’۔

انھوں نے این اے 120 کےعوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ نے نواز شریف کے خلاف ہونے والی سازشوں اور جو سازشیں ہوچکی ہیں اور جو سازشیں ابھی ہورہی ہے ان کو ناکام بنایا ہے اور فیصلہ کیا ہے کہ آنے والے وقتوں میں عوام کی حکمرانی چلے گی اور وہی قبول ہوگا جس کے پیچھے آپ لوگ کھڑےہوں گے۔

مریم نواز نے این اے 120 کےمسائل کو فوری حل کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے کارکنوں سے بھی نواز شریف کا ساتھ دینے اور اپنے ووٹ کے تقدس کو بحال کرنے کا وعدہ لیا تھا۔