پنجاب، کے پی میں انتخابات پر ازخود نوٹس کی سماعت پیر تک ملتوی

 
0
106

سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے حوالے سے ازخود نوٹس کی سماعت پیر کی صبح ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کر دی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات پر ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بینچ نے کی۔ بینچ جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہرعلی نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس یحیی آفریدی، جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس جمال خان مندوخیل شامل ہیں۔
ازخود نوٹس کی سماعت پر پیپلز پارٹی کی جانب سے فاروق ایچ نائیک عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ لارجر بینچ میں شامل دو ججز جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی کے بینچ میں ہونے پر اعتراض ہے اور یہ فیصلہ ہمارے قائدین نے کیا ہے۔ دونوں ججز کو بیچ میں نہیں بیٹھنا چاہیے۔ جسٹس جمال کے نوٹ کے بعد جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہرنقوی خود کو بینچ سے الگ کر دیں۔
اس موقع پر فاروق ایچ نائیک نے ن لیگ، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کا مشترکہ بیان بھی عدالت میں پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا جے یو آئی ف، مسلم لیگ ن، پاکستان بار کونسل کی جانب سے بھی 2 ججز پر اعتراض کیا گیا ہے۔ دونوں ججز ن لیگ اور جے یوآئی کے کسی بھی مقدمے کی سماعت نہ کریں۔
اس مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ دونوں ججز کے کہنے پر از خود نوٹس لیا گیا اس لیے فیئر ٹرائل کے تحت جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی بینچ سے الگ ہو جائیں۔ جسٹس جمال مندوخیل کا عدالت میں پڑھا گیا نوٹ سامنے ہے۔ انصاف کی فراہمی اور فیئر ٹرائل تناظر میں دونوں ججز کو بینچ میں نہیں بیٹھنا چاہیے۔
مشترکہ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جسٹس اعجاز اور جسٹس مظاہر نقوی نے سوموٹو کا نوٹ لکھا۔ گزشتہ روز جسٹس جمال مندوخیل نے ایک نوٹ لکھا۔ ان کا نوٹ انتہائی تشویشناک ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس وہ نوٹ ہے؟ یہ نوٹ تو تحریری حکم نامے کا حصہ ہے جس پر ابھی دستخط نہیں ہوئے۔
اس موقع پر لارجر بینچ کے رکن جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ 184 تھری سیمتعلق سمجھتا ہوں کیوں نہ معاملہ فل کورٹ میں سنا جائے؟ جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اس وقت میں اس کی گہرائی میں نہیں جاوں گا میرا بھی یہ خیال ہے کہ معاملہ فل کورٹ میں سنا جائے اور چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ اس معاملے پر فل کورٹ بینچ بنایا جائے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم پہلے کیس میں قابل سماعت ہونے پر بات کریں گے۔

سماعت کے دوران فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم کی کاپی ابھی تک موصول نہیں ہوئی۔ ہمیں کوئی نوٹس نہیں ملا درخواست ہے نوٹس جاری کیا جائے۔

اس موقع پر چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ مجھے لگتا ہے ہم نے سب سیاسی پارٹیوں کو نوٹس جاری کیے اور سب موجود ہیں۔ آج مختلف فریقین کے وکلا کو عدالت میں دیکھ کر خوشی ہوئی۔ آج اکٹھے ہونے کا مقصد یہی ہے کہ سب کو علم ہو جائے۔

فاروق ایچ نائیک کے دلائل سننے کے بعد چیف جسٹس نے ازخود نوٹس کیس کی سماعت پیر کی صبح ساڑھے گیارہ بجے تک کے لیے ملتوی کر دی۔