پی ڈی ایم کا جنوری کے آخر یا فروری کے آغاز پر لانگ مارچ کا اعلان

 
0
3939

اسلام آباد 14 دسمبر 2020 (ٹی این ایس): پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ناجائز حکومت کو برطرف کرنے کے لیے قوم کو کردار ادا کرنا ہوگا جس کے لیے جنوری کے آخر یا فروری کے آغاز پر لانگ مارچ کریں گے اور اس میں استعفے ساتھ لے کر جائیں گے۔

حکومت کے خلاف اسلام آباد لانگ مارچ کا اعلان انہوں ںے لاہور مینار پاکستان پر حکومت مخالف گیارہ جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسے سے مریم نواز، بلاول بھٹو زرداری، اختر مینگل اور دیگر قائدین نے بھی خطاب کیا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ادارے کھوکھلے ہوگئے، ملکی معیشت تباہ ہوگئی، لوگوں کو نوکریوں سے نکال دیا گیا، مہنگائی کا دورہ دورہ ہے، ایک حکومت جب ناجائز ہے تو اسے برطرف کرنے کے لیے قوم کو اور نوجوانوں کو کردار ادا کرنا ہوگا اور ہم اسی لیے آپ کے پاس آئے ہیں کہ ملک کو بچایا جائے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ڈی ایم کی جماعتوں نے اجلاسوں میں طے کیا ہے کہ آئین پاکستان کے تحت بنی ہوئی حکومت کا تحفظ کیا جائے گا اور اس کی حفاظت کی جائے گی لیکن ناجائز حکومت کی نہیں اور نہ ہی اس حکومت کے ہاتھوں ملک کو یرغمال نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سیاست سے اسٹیبلشمنٹ کا کردار ختم کرنا ہوگا، ملکی معاملات میں بہتری کے لیے اصلاحات کی جائیں گی، عوامی حقوق، صوبوں کے حقوق اور اٹھارہویں ترمیم کا تحفظ کیا جائے گا، اظہار رائے اور میڈیا کی آزادی پر قدغن نہیں لگائے جائے گی، مہنگائی کا خاتمہ کیا جائے گا۔

کشمیر کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ حکومت کشمیر پر بھارتی قبضے کے خلاف کچھ نہ کرسکی اس کی دو وجوہات ہیں، یا تو ہم اتنے کمزور ہوگئے کہ کشمیر کا تحفظ نہیں کرسکے یا ہم نے خاموشی سے بھارت کے ہاتھوں کشمیر کا سودا کردیا، عمران خان نے مودی کے ہاتھ کشمیر کو بیچ دیا، ہم کشمیر کی تقسیم کا فارمولا منظور ہونے نہیں دیں گے، عمران خان نے پہلے ہی کہا تھا مودی کامیاب ہوا تو کشمیر کا مسئلہ حل ہوجائے گا اور اب دیکھیں مودی کے نزدیک کشمیر کا مسئلہ کس طرح حل ہوا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ نااہل، ناجائز اور سلیکٹڈ حکومت کو برطرف کرنے کے لیے عوام کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

انہوں ںے لانگ مارچ کے وقت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جنوری کے آخر یا فروری کے آغاز میں حکومت کے خلاف اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کریں گے جس میں پی ڈی ایم جماعتیں اپنے استعفی ساتھ رکھیں گے بالآخر ہم حکومت گراکر ہی دم لیں گے۔

مریم نواز

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ مینار پاکستان ہی نہیں آس پاس کی سڑکیں بھی بھر چکی ہیں، لاہور تمام صوبوں کے لیے بڑے بھائی نہیں بلکہ سگے بھائی کا کردار ادا کرے گا، کیوں کہ ہم سب ایک جیسے ہیں، ہم اسلام آباد اور پورے ملک کو ایک ساتھ جوڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ لاہوریوں نے آج مینار پاکستان پر ایک تاریخ رقم کی ہے اور عوام دشمن کو اس مینار سے اتار کر پھینک دیا ہے، 2011ء میں جس جعلی تبدیلی کا آغاز اس مقام سے ہوا تھا آج لاہوریوں نے اسے ہمیشہ کے لیے یہاں دفن کردیا۔

انہوں نے کہا کہ جو شخص خدا کے لہجے میں این آر او نہ دینے کا اعلان کرتا تھا آج نواز شریف سے این آر او مانگ رہا، تابعدار خان این آر او نہیں دیا جائے گا۔

مریم نواز نے کہا کہ میں ہاتھ جوڑ کر آپ سے گزارش کرتی ہوں کہ کورونا سے بچاؤ کے لیے ماسک پہن کر آئیں، کورونا سے زیادہ خطرناک مرض عمران خان ہے، جب سے یہ مرض آیا ہے پاکستان میں ترقی، چینی، گندم ، آٹا، بجلی، گیس، میڈیا، عوام کا روزگار، دوا قرنطینہ میں چلی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تابعدار خان نے کہا کہ اپوزیشن مجھے جانتی نہیں، ہم تمہیں اچھی طرح جانتے ہیں بلکہ ملک کا بچہ بچہ جان گیا ہے جو نہیں جانتے آج میری تقریر سے جان لیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو یقین تھا کہ نواز شریف کے ہوتے ہوئے کوئی مستقبل نہیں جانتے، ان کے سلیکٹرز کو نہیں معلوم تھا کہ یہ اتنا نالائق ہوگا بلکہ عمران خان کو بھی نہیں پتا تھا کہ یہ اتنا نالائق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے وعدہ کیا تھا کہ عوام خرچ کیا جائے گا لیکن آج ینگ ڈاکٹر، اساتذہ، لیڈی ہیلتھ ورکر، سرکاری ملازمین سڑک پر ہیں، پنشنر اور عوام سڑک پر ہیں، نہ کوئی نیا اسپتال بنا اور نہ ہی کوئی تعلیمی ادارہ، خیبر ٹیچنگ اسپتال میں سات مریض بروقت آکسیجن نہ ملنے پر جان کی بازی ہار گئے، دواؤں کی 600 گنا قیمت بڑھا دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حکومت پر مالم جبہ، میٹرو، بلین ٹری سونامی منصوبہ، مہنگا آٹا، چینی، گیس اور بجلی کے اسکینڈل ہیں، عوام ایک دن ان سب باتوں کا حساب لے گی۔

مریم نواز نے کہا کہ پارلیمنٹ میں مکالمے کی بات کی جاتی ہے، کون سی پارلیمنٹ جسے آئی ایس آئی کا ایک ریٹائرڈ کرنل چلا رہا ہے کیا وہاں بیٹھ کر بات ہوگی، پورا اسلام آباد جانتا ہے کہ اس کا نام کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو غدار اور انڈیا کا یار کہتا ہے، قوم بتائے کہ کیا نواز شریف کا ایک بھی مطالبہ آئین سے متصادم ہے؟ کیا اداروں کو آئین کی حدود میں رہنے کا مطالبہ، آزاد عدلیہ اور میڈیا کا مطالبہ غیر آئینی ہے؟ کیا آئین توڑنے والے کے خلاف آرٹیکل 6 کا مطالبہ غیر آئینی ہے؟ کشمیر کو مودی کے حوالے نواز شریف نے کیا تھا؟ لاہور نے فیصلہ سنا دیا کہ تابعدار خان کو جانا ہوگا۔

مریم نواز نے جلسے کے شرکا سے مخاطب ہوکر کہا کہ وعدہ کرو اگر اسلام آباد کی جانب مارچ کرنے کے لیے نکلنا پڑا تو نکلو گے اور وہاں جتنے دن رکنا پڑا تو رکو گے۔

مریم نواز نے تقریر کے دوران وزیر اعظم عمران خان کے سابقہ بیانات اور تقاریر کی ویڈیو بھی چلوائی جس میں وہ نواز شریف کی تعریف کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اب مذاکرات کا وقت گزر چکا ہے اب بات چیت نہیں ہوگی بلکہ لانگ مارچ ہوگا، حکومت سن لے ہم اسلام آباد آرہے ہیں۔

بلاول ںے کہا کہ پیپلز پارٹی نے لاہور سے تحریک کا آغاز کیا، شہید ذوالفقار علی بھٹو نے پیپلز پارٹی کی بنیاد اسی شہر میں رکھی، کوڑے کھائے، جیل کی صعوبتیں برداشت کیں مگر پاکستان کے جمہوری کارکنوں نے آمریت کے سامنے سر نہیں جھکایا۔

انہوں ںے کہا کہ آج ہم تاریخ کے بہت اہم موڑ پر کھڑے ہیں، آج نااہل اور ناجائز حکمرانوں کے پاس ووٹ کا مینڈیٹ نہیں، یہ حکمران ووٹ کے راستے سے نہیں بلکہ کسی اور راستے سے اقتدار میں آئے، انہیں اقتدار میں لانا عوام کا نہیں فیصلہ نہیں ہے۔

بلاول نے کہا کہ اب مذاکرات کا وقت گزر چکا ہے اب کوئی بات چیت نہیں ہوگی بلکہ لانگ مارچ ہوگا، حکومت سن لے ہم اسلام آباد آرہے ہیں، سلیکٹڈ حکومت بیک ڈور رابطے کرنے بند کرے ہم اب استعفی چھین کرلیں گے۔