شاہی خاندان کو تلور کے شکار کی خصوصی اجازت مل گئی

 
0
181

اسلام آباد 16 دسمبر 2020 (ٹی این ایس): وفاقی حکومت نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی اور ان کے اہلخانہ کے 14 دیگر افراد کو 2020-21 کے شکار کے موسم میں بین الاقوامی سطح پر محفوظ تلور کا شکار کرنے کے لیے خصوصی اجازت نامے جاری کردیے۔

ذرائع کے مطابق دیگر شکاریوں میں قطر کے امیر کے والد، بھائی، قطری وزیر اعظم، مشیر، سابق وزیر اعظم کے بھائی اور شاہی خاندان کے دیگر چند افراد شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں موجود قطریوں کی گرفت کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جاسکتا ہے کہ جہاں سرکاری فائلیں، سمریز وغیرہ ملک میں سست رفتار سے آگے بڑھ رہی ہیں وہیں قطر کے امیر کی جانب سے چند اضافی شکار کے علاقوں کی اجازت کی درخواست موصول ہونے کے پانچ روز میں دے دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ امیر کے والد کے لیے مختص علاقے کو ان کی خواہش کے مطابق 5 دن کے اندر ان علاقوں سے تبدیل کردیا گیا جو پہلے شاہی خاندان کے ایک نسبتا کم اہم رکن کو مختص کیے گئے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 16 اکتوبر کو وزارت خارجہ میں ڈپٹی چیف آف پروٹوکول (پی اینڈ آئی) کے ذریعہ جاری کردہ اجازت نامے 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں واقع قطر کے سفارت خانے کو پہنچائے گئے تھے تاکہ یہ خلیجی ریاست سے تعلق رکھنے والے شکاریوں کو بھیجی جاسکیں۔

ذرائع نے بتایا کہ اجازت نامے کے مطابق امیر ریاست شیخ تمیم بن حمد الثانی کو پنجاب کے ضلع جھنگ اور سندھ کے کشمور اور مٹیاری اضلاع مختص کیے گئے ہیں۔ وہ شکار کے چند مزید علاقے چاہتے تھے لہذا ان کی خواہش 22 اور 26 اکتوبر کو ظاہر کی گئی اور انہیں مطلوبہ علاقوں یعنی سندھ کے صحرا اسلام کوٹ اور ڈپلو تحصیل الاٹ کردی گئیں۔

امیر کے والد شیخ حمد بن خلیفہ الثانی کو پنجاب میں قلعہ عباس کو چھوڑ کر بہاولنگر ضلع الاٹ کیا گیا تھا تاہم چونکہ انہیں یہ علاقہ پسند نہیں تھا اس لیے یہ شیخ جاسم بن فیصل بن قاسم بن فیصل الثانی کے ساتھ بدل گیا جنہیں پہلے پنجاب کا ضلع خوشاب مختص کیا گیا تھا۔ امیر کے بھائی شیخ جاسم بن حمد الثانی کو بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل میں موسیٰ خیل اور داروگ تحصیل دیئے گئے ہیں۔

قطری وزیر اعظم شیخ خالد بن خلیفہ بن عبد العزیز کو سندھ میں ضلع جیکب آباد مختص کیا گیا ہے، امیر کے مشیر شیخ محمد بن خلیفہ الثانی کو بلوچستان میں لورالائی (دکی کے علاوہ) دیا گیا ہے۔ سابق وزیر اعظم کے بھائی شیخ فلاح بن جاسم بن جابر الثانی اور ان کے ایک اور رشتہ دار شیخ فہد بن فلاح بن جاسم بن جبار الثانی کو مشترکہ طور پر بلوچستان میں ضلع جھل مگسی مختص کیا گیا ہے۔