لاہور میں طلبہ کا احتجاج، پولیس کے مبینہ لاٹھی چارج سے متعدد زخمی

 
0
244

لاہور 25 جنوری 2021 (ٹی این ایس): لاہور میں احتجاج کرنے والے طلبہ پر پنجاب پولیس کے اہلکاروں کے مبینہ لاٹھی چارج سے متعدد طلبہ زخمی ہوگئے۔

پروگریسو اسٹوڈنٹس کولیکٹیو (پی ایس سی) کے مطابق ان کے لاہور کے صدر زبیر صدیقی کو پولیس نے یونیورسٹی آف منیجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی (یو ایم ٹی) سے گرفتار کر لیا ہے جو مظاہرے کی قیادت کر رہے تھے۔

پی ایس سی نے بعد ازاں ٹوئٹ میں کہا کہ زبیر صدیقی اور دیگر طلبہ ‘شدید زخمی ہوگئے ہیں اور انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) منتقل کردیا گیا ہے جو مبینہ طور پر پولیس کے لاٹھی چارج سے زخمی ہوگئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘پنجاب پولیس کی غنڈہ گردی کے خلاف احتجاج کے لیے طلبہ یو ایم ٹی کے باہر جمع ہو رہے تھے کہ ان پر لاٹھی چارج کیا گیا’۔

پولیس نے لاٹھی چارج کی خبروں کو مسترد کردیا۔

ایس پی صدر ڈویژن آپریشنز حفیظ الرحمٰن بگٹی نے کہا کہ پولیس ‘نے کسی طالب علم پر تشدد نہیں کیا اور نہ ہی تشدد کریں گے’۔

ان کا کہنا تھا کہ فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی گئی ہے اور احتجاج کرنے والے طلبہ کو کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ سے مذاکرات کریں۔

یوایم ٹی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جامعہ ‘ہائرایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے جاری کردہ احکامات پر عمل کرنے کی پابند ہے’۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی ماضی میں بھی آن لائن امتحانات لے چکی ہے اور اسی طرح امتحانات اورکلاسز کے لیے ایچ ای سی کی گائیڈ لائنز پر عمل درآمد کیا جائے گا۔

دوسری جانب سماجی کارکن عمار علی جان نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ‘تمام حدود’ پار کرلیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انہوں نے کہا کہ ‘ایک سال سے زیادہ ہوگیا ہےکہ فاشسٹ حکومت طلبہ کو دھمکا رہی ہے، گرفتار اور ان کے خلاف ایف آئی آر درج کر رہی ہے لیکن آج پرامن احتجاج کرنے والے طلبہ پر بدترین حملہ کرکے تمام حدود پار کرلیا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اب حکومت کو طلبہ تحریک کی بھرپور قوت کا سامنا کرنا پڑے گا’۔

دوسری جانب طلبہ کا احتجاج بدستور جاری ہے۔

سرکاری اور نجی جامعات کے طلبہ کی ایک بڑی تعداد نے گزشتہ ہفتے گورنر ہاؤس کے باہر احتجاج کیا تھا اور ان کا مطالبہ تھا کہ براہ راست امتحانات لیے جائیں اسی طرح ایوان اقبال کے باہر بھی طلبہ نے جامعات کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کیا تھا۔

طلبہ کا کہا تھا کہ یونیورسٹی نے کورونا وبا کی وجہ سے آن لائن کلاسیں لی تھیں کیونکہ تعلیمی ادارے بند تھے لیکن یونیورسٹی نے مختلف کورسز کا سلیبس مکمل نہیں کیا اور اب انتظامیہ امتحانات کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جامعات نے ہوسٹل بند کر دیے اور دوسرے شہروں سے آئے ہوئے طلبہ کو رہنے کے لیے جگہ نہیں ہے اور ایسے حالات میں وہ کیسےتیاری کریں اور امتحان میں شریک ہوں گے۔

فیس کے معاملے پر طلبہ کا کہنا تھا کہ نجی جامعات نے لاکھوں فیس وصول کی ہے اور سلیبس بھی مکمل نہیں کیا اور انہوں نے مطالبہ کیا کہ جامعات کو مزید فیس لینے سے روکا جائے اور ان کے پاس مزید فیس دینے کی حیثیت بھی نہیں ہے۔

بعد ازاں طلبہ نے گورنر ہاؤس کے عملے کو اپنے مطالبات پیش کیا اور ان کی جانب سے براہ راست امتحانات کی منسوخی کی یقین دہانی پر مطالبات پیس کیے۔

اس سے قبل پولیس کی بھاری نفری وہاں پہنچی تھی اورطلبہ کو احتجاج ختم کرنے کی تنیبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ورنہ ان کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا۔