پی پی فیصلے سے ‏پی ڈی ایم کے مقاصد، جدوجہد اور اتحاد کو دھچکا لگا: احسن اقبال

 
0
200

اسلام آباد 26 مارچ 2021 (ٹی این ایس): پاکستان مسلم لیگ ن نے ایوان بالا میں پیپلزپارٹی کے یوسف گیلانی کو اپوزیشن لیڈر بنانے کو پی ڈی ایم کے اغراض و مقاصد سے انحراف قرار دے دیا۔

احسن اقبال نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ کن کے کہنے پر بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کے سینیٹرز ووٹ دیتے ہیں۔

مریم نواز کی جانب سے جاتی امرا میں پی ڈی ایم رہنماؤں کو ناشتے کی دعوت دی گئی جس میں قمر زمان کائرہ، مولانا عبدالغفور حیدری سمیت اپوزیشن کی دیگر قیادت شریک ہوئی۔

ناشتے کے بعد قمر زمان کائرہ میڈیا سے گفتگو کئے بغیر روانہ ہوئے جبکہ میزبان مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے اتحادی اپوزیشن جماعتوں پیپلزپارٹی اور اے این پی کیخلاف شکایات کے انبار لگاتے ہوئے کہا کہ باپ پارٹی کے سینیٹرز کی حمایت حاصل کر کے پیپلزپارٹی نے اتحاد کو نقصان پہنچایا۔

احسن اقبال نے پیپلز پارٹی پر طنز کے نشتر بھی چلائے اور کہا پیپلزپارٹی نواز شریف کو اپنی مجبوری بیان کرتی تو اپوزیشن لیڈر کا عہدہ انہیں دے دیتے۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی جنرل سیکرٹری احسن اقبال اور صوبائی صدر رانا ثناء اللہ نے جاتی امرا کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اچھا اور مناسب نہیں لگا کہ اس چیئرمین سینیٹ جس کیخلاف عدالت سے رجوع کر رکھا ہے، اسی کے پاس اپوزیشن لیڈر کے عہدے کے لیے درخواست لے کر جائیں۔

انہوں نے پی پی پی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دوسری جماعتوں کے سینیٹرز کو ساتھ ملا کر اکثریت حاصل کرنا پی ڈی ایم کے مقاصد سے انحراف ہے، اگر پیپلزپارٹی کے لیے اپوزیشن لیڈر کا عہدہ اتنا ہی ناگزیر تھا تو ہم سے بات کرتے، ہم انہیں یہ عہدہ دے دیتے لیکن پیپلزپارٹی کے اس اقدام سے اپوزیشن کے اتحاد کو دھچکہ پہنچا ہے، ہمیں افسوس ہے کہ اے این پی نے بھی گیلانی صاحب کے لئے ووٹ دیا جس کو ہم پی ڈی ایم کی سطح پر اٹھائیں گے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم ہومیوپیتھک نہیں بلکہ بہت مہلک ہے، پی ڈی ایم کے اغراض و مقاصد سے بے وفائی کرنے والا بہت زیادہ نقصان میں رہے گا اور بہت بڑی قیمت چکانی پڑے گی، پی پی فیصلے سے ‏پی ڈی ایم کے مقاصد، جدوجہد اور اتحاد کو دھچکا لگا، ‏اے این پی نے بھی پی ڈی ایم کے فیصلے کے خلاف یکطرفہ فیصلہ کیا ہے، ‏مخصوص سینیٹرز جن کی تائید سے مطلوبہ نمبرلیا گیا، سب جانتے ہیں وہ کس کے کہنے پر ووٹ دیتے ہیں، ‏اگر پی پی پی کے لوگ نواز شریف کو مجبوری بیان کرتے تو نوازشریف خوشی سے اپوزیشن لیڈر کا عہدہ دے دیتے۔