اسلام آباد پولیس دکھاوے میں کمال کارکردگی میں زوال کئی سالوں سے اسلام آباد کے مختلف قسم کے جرائم کا سامنا کرنے والا کانسٹیبل نوید زیب جس کو گولی لگنے کے بعد اے سی میں بیٹھے افسران نے بے یار و مددگار چھوڑ دیا

 
0
338

اسلام آباد 20 مئی 2021 (ٹی این ایس): اسلام آباد پولیس نے حقائق میڈیا سے چھپا کر رکھے اسلام آباد کے شہر میں ڈکیتی بھتہ خوری لوٹ مار کے واقعات ہوتے رہتے ہیں افسوس اے سی میں بیٹھنے والے افسران ٹیوٹر پر اپنی کارکردگی کو سراہتے نظر آتے ہیں جبکہ اے سی میں بیٹھے افسران کی کارکردگی صفر دکھائی دیتی ہے(تفصیلات کے مطابق)چند دن قبل تھانہ گولڑہ کی حدود میں توہین رسالت کا رونما ہونے والا واقعہ میں اہل علاقہ کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرنے والے پولیس اہلکار نوید زیب کو ہاتھ پر گولی لگی جس کو ابتدائی طبی امداد دینے کے بعد کمپلیکس ہسپتال میں شفٹ کیا گیا تا حال ہاتھ میں سے گولی کے زرات نکالے نہ جا سکے۔توہین رسالت کی ایف آئی آر درج کرنے کے بعد تو سوشل میڈیا پر اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے افسران نے نیوز چینلوں پر بریک کروا دی۔مگر حقائق سامنے نہ لاے۔

ذرائع نے جب حقائق کی چھان بین کی تو پتہ چلا نوید زیب جو اسلام آباد پولیس میں کانسٹیبل اور تھانہ ترنول میں تعینات ہیں تھانہ گولڑہ پر چڑھائی کرنے والوں کی مزاحمت کے دوران ہاتھ پر گولی لگی نوید زیب کو طبی امداد دینے کے بعد کمپلیکس ہاسپٹل میں شفٹ کیا گیا۔ذرائع سے پتا چلا نوید زیب کو گولی لگنے کے بعد ہوسپٹل میں دیکھنے کے لئے اس کے پیٹی بھائی تک نہ گئے افسران تو دور کی بات۔عوامی رائے کے مطابق افسران کی کارکردگی شوشل میڈیا پر دکھائی دیتی ہے وزیراعظم پاکستان وزیر داخلہ اور آئی جی اسلام آباد سے عوام نے اپیل کی اے سی میں بیٹھے افسران از سرنو تربیت کی جائے اسلام آباد پولیس افسران دکھاوے میں کمال کارکردگی میں زوال بلکہ منفی درجے کو پہنچ چکی ہے حالانکہ پولیس اہلکار اسلام آباد کے شہروں میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے مسلسل اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں اس سلسلے میں اسلام آباد پولیس حکام کی جانب سے بلند و بانگ دعوے دکھائی دیتے نظر آتے ہیں جرائم اور وارداتوں میں ایسے آلات اور ایسی تربیت یافتہ فورس تیار کی جن کی مدد سے دہشت گردوں کی سرکوبی کے قابل ہو جائیں گے۔ مگر دیکھا جائے افسران کی ہٹ دھرمی عوام کی ذمہ داری نیچےاہلکاروں کو سونپ دی گئی زخمی ہونے یا بیمار ہونے کی صورت میں افسران اپنے عملے سے لاتعلقی کر دیتے ہیں ان کو ٹوئٹر پر سے ٹائم ہی نہیں ملتا کہ بیمار اہلکار یا زخمی اہلکار کی عیادت کرنے جائیں یہاں پاکستان بھر کے پولیس افسران کی اصلاح کی ضرورت ہے کیوں کہ ہمارے پولیس افسران دکھاوے میں کمال اور کارکردگی میں ماہل بہ لازوال ہے۔پولیس میں پائی جانے والی کالی بھیڑیں جرائم پیشہ افراد کی پشت پناہی میں ملوث پائی گئی ہیں جو کہ افسران سے رابطے میں رہ کر اپنے تحفظ کو یقینی بناتے ہیں۔اسلام آباد پولیس بھتہ خوری اور بد عنوانی میں اپنی مثال آپ ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ سیاست زدہ بھی نظر آتی ہے۔اس کی سب سے بڑی وجہ برسر اقتدار پارٹی یا جو اپنے من پسند سفارشی افراد کو بھرتی کروا دیتی ہیں اور انہیں اپنے مفادات کی خاطر استعمال کرتی ہیں۔اسی لیے اگر دیکھا جائے تو ملک کی ترقی اور تزلی یہ لگام بھی سیاستدانوں کے ہاتھوں میں ہے۔میرٹ پر بھرتی ہونے والے افراد گولی کئی بار گولیوں کا نشانہ بنے مگر اے سی میں بیٹھے افسران کبھی ان کی عیادت کے لیے نہیں گئے ذرائع نے خبر دی کے پولیس اہلکار افسران کے اس رویے سے پولیس اہلکاروں میں سخت مایوسی نظر آتی ہے۔اسلام آباد پولیس شدید ذہنی دباؤ 24 گھنٹے ڈیوٹیاں پولیس اہلکاروں میں بگاڑ کا باعث بن رہی ہیں ذرائع نے یہ بھی بتایا نوید زیب افسران کے اس رویے سے ذہنی دباؤ اور مایوسی کا شکار ہو چکا ہے۔ اپنی جانوں کے نذرانے دینے والے پولیس اہلکاروں کو افسران پولیس محکمہ کے ماتھے کا جھومر تو کہتے ہیں مگر ان کے لواحقین کی خدمت پولیس کا اولین فرض ہے۔یہی پولیس اہلکار افسران کے ماتھے کا جھومر ہوتے ہیں