دہشت گردی کے خلاف جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ، خدشات اب بھی باقی ہیں،صلاح الدین

 
0
367

پشاور جولائی 27(ٹی این ایس )انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختون خوا صلاح الدین خان محسود نے کہا ہے کہ دہشت گردی اور دیگر جرائم کے خلاف جنگ میں مردان ریجن کی پولیس نہایت اہم اور کلیدی کردار ادا کرہی ہے اور ان ہی کی قربانیوں اور کاوشوں کی بدولت صوبہ میں امن قائم ہواہے۔وہ مردان پولیس لائن میں مردان ریجن کے پولیس جوانوں کے ایک دربار سے خطاب کر رہے تھے ۔دربار میں فورس کے مختلف یونٹوں اور شعبہ جات کے ہر رینک کے افسروں و جوانوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ ریجنل پولیس آفیسر مردان محمد عالم شنواری ،ڈی پی اوز مردان ،صوابی ،نوشہرہ ،اور چارسدہ اور دیگر رینک کے اعلیٰ پولیس حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔پولیس سربراہ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ خدشات اب بھی باقی ہیں اور ان سے موثر طور پر نمٹنے کے لئے پولیس فورس کو مزید مضبوط اور بہتر بنایاجائیگا۔آئی جی پی نے انکشاف کیا کہ پولیس اور پراسیکوشن ڈیپارٹمنٹ نے مل کر ایک نیا قانون وضع کیا ہے ۔جو تمام اسٹیک ہولڈروں کی مشاورت سے عنقریب مکمل ہو جائے گا۔آئی جی پی نے کہا کہ پولیس ایکٹ 2017 کے نفاذ پر تیزی سے کا م جاری ہے ۔صوبائی ڈسٹرکٹ سیفٹی کمیشن اور کمپلینٹ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے جن سے پولیس میں شفافیت اور عوامی جوابدہی کو فروغ ملے گا ۔پولیس ایکٹ کے ذریعے گزشتہ تین چار سال میں کئے گئے پولیس اقدامات کو قانونی حیثیت مل گئی ہے اس سے پولیس پر بیرونی اور غیر قانونی دباوٗ سے آزادی مل گئی ہے جس سے پولیس کی کارکردگی میں واضح بہتری آئی ہے۔اور ان ہی اقدامات کی بدولت پورے ملک میں خیبر پختون خوا پولیس کی تعریف کی جارہی ہے۔آئی جی پی نے کہا کہ پولیس کو بہترین ٹریننگ کی فراہمی اور فورس کے لئے بہترسازوسامان اور آلات اور ٹیکنالوجی کے حصول کے لئے اقدامات اُٹھائے جا رہے ہیں اور کہا کہ ان سب اقدامات کا مقصد عوام کے حقوق کو یقینی بنانا ،پولیس کو اپنے اخلاق اور روئیے سے عوام کو تحفظ کا احساس دلانا اور عوام کے جائز کاموں کو بلا تاخیرکرنا ہے اور شرکاء پر زور دیا کہ وہ تھانوں ،چیک پوسٹوں، گلی ،سڑکوں اور ہر جگہ پر عوام کے ساتھ اپنا رویہ درست اور اچھا رکھیں ۔آئی جی پی نے جوانوں پرزور دیا کہ وہ اپنی ڈیوٹی عبادت سمجھ کر ادا کریں۔ اچھی کارکردگی پر انعامات اور حوصلہ افزائی کی جائیگی، جبکہ بُری کارکردگی پر محکمانہ کاروائی عمل میں لائی جائیگی۔ آئی جی پی نے کہا کہ انہیں فورس کے اہلکاروں کو درپیش مسائل و مشکلات کا پوراپوراادراک ہے اور میڈیکل بل سمیت اُن کے تمام مسائل کو حل کرنے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں۔ آئی جی پی نے کہا کہ آج صوبے میں بہتر امن و آمان کی صورتحال شہداء کی قربانیوں کی مرہون منت ہے اور ہم پر 1500 سے زائد شہداء کا قرض ہے اور کہا کہ شہداء کو درپیش مسائل و مشکلات کو دور کرنے کے لیے تمام اُر پی اُوز اور ڈی پی اُوز کو پہلے ہی ہدایات جاری کی جاچکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تنازعات کے حل کے کونسلوں کا قیام ہماری روایات کی ایک منظم صورت ہے اور ان کونسلوں کے ذریعے فریقین کے مسائل کا باہمی رضامندسے حل بھی نکلتا ہے۔ جو بعد ازاں بڑی بڑی دشمنیوں اور دیگر جرائم کا سبب بنتے ہیں۔آئی جی پی نے کہا کہ پولیس ایکسس سروس اور پولیس اسسٹنس لائینوں کا قیام پولیس میں عوامی نگرانی اور جوابدہی کو فروغ دینا اور عوام کو سہولیات میسر کرکے ان کا اعتماد بحال کرنا ہے۔ اور شرکاء پر زور دیا کہ وہ عوام کے ساتھ ملکر دہشت گردی اور دیگرجرائم کے خاتمے کے لیے اقدامات اُٹھائیں۔آئی جی پی نے دربار میں مختلف اوقات میں فرائض کے دوران دہشت گردوں اور دیگر جرائم پیشہ افراد کے خلاف بہترین نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افسروں و جوانوں میں نقد انعامات اور توصیفی اسناد تقسیم کئے۔آئی جی پی نے مردان ریجن کی پولیس شہداء کے ورثاء سے بھی ملاقات کی اور ان کو درپیش مسائل و مشکلات سے آگاہی حاصل کی۔اور متعلقہ حکام کو ان مسائل کے حل کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اُٹھانے کی بھی ہدایت کی۔