کابل میں تمام افغان جماعتوں اور عوام کی متفقہ حکومت کے خواہاں ہیں ،پاکستان نے افغان پناہ گزین بچوں کو سکالر شپس دیئے، چھ ہزار کے قریب افغان بچے اس وقت پاکستان میں زیر تعلیم ہیں، وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین کا سیمینار سے خطاب

 
0
855

اسلام آباد 13 اگست 2021 (ٹی این ایس): وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ کابل میں ایک ایسی حکومت کے خواہاں ہیں جس پر افغانستان کی تمام سیاسی جماعتیں اور عوام متفق ہوں ، نیٹو افواج کے انخلاءکے بعد افغان فوج پتوں کی طرح بکھر گئی ہے، افغانستان کی صورتحال کا اثر پاکستان پر بھی پڑتا ہے، افغان قیادت کے اثاثے اور خاندان بیرون ملک ہیں جبکہ افغان عوام غربت اور مشکلات میں مبتلا ہیں،

پاکستان نے افغان پناہ گزین بچوں کو سکالر شپس دیئے، چھ ہزار کے قریب افغان بچے اس وقت پاکستان میں زیر تعلیم ہیں، یونیورسٹیوں کا جدید ٹیکنالوجی میں اہم کردار ہے، آئی ٹی اور تعلیم کی بدولت پاکستان کے مستقبل کو روشن کرنا ہے، پاکستان تحریک انصاف کی حکومت قائداعظم اور علامہ اقبال کے نظریات پر مبنی جدید مسلم ریاست کے قیام کے لئے کوشاں ہے، صوبوں اور وفاق کو تعلیم میں جدت کے لئے مل کر کام کرنا ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے زیر اہتمام ”پاکستان کے مستقبل میں نوجوانوں کا کردار“ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کا پاکستان کے تعلیمی شعبہ میں ایک اہم کردار ہے، دنیا میں ماڈرن یونیورسٹیوں نے جدید تعلیم، صنعت اور ٹیکنالوجی کو یکجا کر کے نئی معیشتوں کی بنیاد رکھی۔ اسٹین فورڈ یونیورسٹی نے امریکہ میں 500 ٹریلین ڈالر کی معیشت کھڑی کی، ایپل، گوگل، واٹس ایپ اسٹین فورڈ یونیورسٹی کے طلبہ کی بنائی گئی ایپس ہیں، یونیورسٹیوں نے ہی انہیں موقع دیا کہ وہ اپنی ٹیکنالوجی کو کمرشلائز کریں۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیز، نئی ٹیکنالوجیز اور کمرشلائزیشن کی تکون نے دنیا کو تبدیل کر دیا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزارت تعلیم اور وزارت سائنس نے پاکستان کے مستقبل کو ترقی کی جانب استوار کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم نے پاکستان میں اپنا سفر شروع کیا تو ہمارے پاس صرف ایک یونیورسٹی تھی، آج ملک میں 217 یونیورسٹیاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں یونیورسٹیوں میں معیاری تعلیم پر توجہ دینی چاہئے، ہم جب یونیورسٹی کی بنیاد رکھیں تو ہمیں معلوم ہونا چاہئے کہ یہ یونیورسٹی ملک کی ترقی کے لئے کردار ادا کرے گی۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ صوبوں اور وفاق کو مل کر تعلیم میں بہتری کے لئے اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد زرعی یونیورسٹی میں زبردست کام ہو رہا ہے لیکن ہماری زراعت فیصل آباد زرعی یونیورسٹی کے ساتھ اس طرح مربوط نہیں جیسے ہونی چاہئے تھی۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ ہمیں یونیورسٹیوں کے میکنزم کو بہتر بنانا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ قائداعظم اور علامہ اقبال نے ترقی یافتہ اور جدید پاکستان کا خواب دیکھا تھا۔ علامہ اقبال نے جدید مسلم سوچ پر کتاب لکھی، انہوں نے جدید ریاست کے آئیڈیاز پیش کئے۔

چوہدری فواد حسین نے کہا کہ قائداعظم اور علامہ اقبال کے نظریات پر مبنی جدید مسلم ریاست کی تشکیل ہمارا عزم ہے، وزیراعظم عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف علامہ اقبال اور قائداعظم کے نظریات کو آگے بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ہمارے حالات فیصلے کراتے ہیں، افغانستان کی صورتحال پر نظر ڈالی جائے تو اس بات کو ہمیشہ نظر انداز کیا جاتا رہا ہے کہ افغانستان کی صورتحال ہماری وجہ سے پیدا نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ 1979ءمیں یو ایس ایس آر نے افغانستان پر قبضہ کیا، امریکہ 1988ءمیں افغانستان سے واپس گیا اور اب پھر امریکہ کی افغانستان سے واپسی ہوئی، یہ تمام واقعات ہم سے پوچھ کر نہیں کئے گئے لیکن اس کے نتائج ہمیں بھگتنا پڑے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم افغانستان کے اندر ایک ایسی حکومت کے خواہاں ہیں جس میں افغانستان کی تمام جماعتیں اور افغان عوام ساتھ ہوں۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ ہم نے طالبان کو امریکہ کے ساتھ مذاکرات پر آمادہ کیا، کابل کی حکومت اور طالبان کے مذاکرات کرائے لیکن اگر طالبان وہاں پر صوبے فتح کر رہے ہیں تو اس میں سوال پاکستان سے نہیں بلکہ افغانستان سے ہونا چاہئے۔ امریکہ، اور نیٹو ممالک نے دو ہزار ارب ڈالر لگا کر افغانستان میں تین لاکھ فوج کھڑی کی،

وہ فوج کیوں بکھری، اس کی وجہ یہ تھی کہ جو پیسہ افغانستان کو دیا گیا تھا وہ افغانستان میں نہیں لگا۔ آج افغانستان کے سیاسی لیڈرز اور جرنیلوں کی جائیدادیں بیرون ملک ہیں، ان کے بیوی بچے بیرون ملک مقیم ہیں لیکن افغانستان کے عوام غربت کی زندگی گذار رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اتنا پیسہ دیا گیا تو یہ پیسہ صحیح خرچ کیوں نہیں کیا گیا؟ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا وژن ہے کہ ہم افغانستان کے اندر ایک ایسی حکومت کی کوشش کر رہے ہیں جس میں تمام پارٹیز اور گروپس متفق ہوں، افغانستان میں لڑائی ہوتی ہے تو اس کے اثرات ہم پر بھی پڑتے ہیں۔ اس وقت تقریباً 35 لاکھ افغان پناہ گزین پاکستان میں موجود ہیں،

ہماری اپنی معیشت کمزور ہے، اس کے باوجود ہم اپنے افغان بھائیوں کو کھلے دل سے سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ ہم نے افغان پناہ گزینوں کے بچوں کو تعلیم کی سہولت فراہم کی، اس وقت افغانستان کی پوری کرکٹ ٹیم افغان پناہ گزینوں پر مشتمل ہے، آج افغانستان کی تمام خواتین ٹیچرز اور استاد پاکستان سے پڑھ کر گئے ہیں،

آج بھی چھ ہزار سکالر شپس پر افغان بچے یہاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو بھی اس میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے، ہم نے اتنا بڑا بوجھ پہلے بھی اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے، پاکستان کا مستقبل ایک ایسے مستقبل میں پنہاں ہے جس کی بنیاد علم، منطق اور دلیل پر ہوگی۔