چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں گزشتہ 4 سال کے دوران قومی احتساب بیورو نے شاندار اور عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا

 
0
155

اسلام آباد۔ 12 ستمبر 2021 (ٹی این ایس): بدعنوانی ناانصافی ، غربت ، اور معاشروں کی سماجی و معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہے اور دنیا بھر کے ممالک کو متاثر کرتی ہے۔ نیب اقوام متحدہ کے بدعنوانی کے خلاف کنونشن (یواین سی اے سی) کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ ہونے کے ناطے کرپشن کی اس لعنت کو ختم کرنے اور ”احتساب سب کے لیے“ کی پالیسی اپناتے ہوئے پاکستان کو بدعنوانی سے پاک بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ اتوار کو نیب کی طرف سے یہاں جاری اعلامیہ کے مطابق نیب کو بطور انسداد بدعنوانی کے اعلیٰ ترین ادارہ کے طور پر بدعنوانی ، بدعنوان عوامل کےخاتمےکی ذمہ داری سونپی گئی ہے جس کے لئے نیب آگاہی ، روک تھام اور نفاذ کی سہہ جہتی حکمت عملی کے تحت اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہا ہے۔ معاشرے سے اس برائی کے خاتمہ کے لیے قومی احتساب بیورو نے تمام سٹیک ہولڈرز کو مسلسل مصروف عمل رکھا ہے اور اپنی قومی ہم آہنگی کو اپنی کثیر الجہت حکمت عملی کے ذریعے غیر متزلزل عزم کے ساتھ مسلسل کوشاں ہے ، جس کے قابل ذکر نتائج برآمد ہونے لگے ہیں۔ نیب کا قیام بدعنوانی کے خاتمے اور کرپٹ عناصر سے لوٹی گئی دولت برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرنے کے لیے لایا گیا ہے۔جسٹس جاوید اقبال نے بطور چیئرمین نیب اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد نہ صرف ایک جامع اور موثر انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی متعارف کرائی بلکہ مختلف اقدامات بھی متعارف کرائے جن کے شاندار نتائج برآمد ہونے لگے ہیں۔ آج ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان ، ورلڈ اکنامک فورم ، گلوبل پیس کینیڈا ، پلڈاٹ اور مشال پاکستان جیسی نامور قومی اور بین الاقوامی ادارے نے نہ صرف بدعنوانی کے خاتمے کے لیے نیب کی کوششوں کو سراہتے ہیں بلکہ گیلانی اور گیلپ سروے میں 59 فیصد لوگوں نے نیب پر اپنا اعتماد ظاہر کیا ہے۔ جسٹس جاوید اقبال کی ولولہ انگیز قیادت میں نیب نہ صرف آج ایک فعال ادارہ ہے بلکہ نیب نے گزشتہ تین سالوں کے دوران بدعنوان عناصر سے بلواسطہ اور بلاواسطہ طور پر 535 ارب وصول کیے ہیں جو کہ پچھلے سالوں کے مقابلے میں قابل ذکر کامیابی ہے ۔ نیب کو اپنے آغاز سے اب تک 496460 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 487124 شکایات کو نمٹا دیا گیا ہے۔ نیب نے 16093 شکایت کی تحقیقات کی اجازت دی ہے ، جبکہ 15378 شکایت کی تھقیقات مکمل ہوچکی ہے۔ نیب نے 10241 انکوائریوں کا اختیار دیا جن میں سے 9275 انکوائریاں مکمل ہوچکی ہیں۔ قومی احتساب بیورو نے 4654 تحقیقات کی اجازت دی ہے جن میں سے 4358 تحقیقات نیب نے مکمل کی ہیں۔ نیب نے 822 ارب روپے کی بالواسطہ اور بلاواسطہ اپنے قیام کے بعد سے اب تک وصولیاں کی ہیں۔ نیب نے مختلف فاضل احتساب عدالتوں میں 3754 ریفرنس دائر کیے جن میں سے 2477 ریفرنسز کے فیصلے فاضل احتساب عدالتوں نے سنا دیئے ہیں۔ اس وقت 1273 ریفرنس جن کی مالیت 1335.019 ارب روپے ہے مختلف احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ نیب کو سارک اینٹی کرپشن فورم کا پہلا چیئرمین منتخب کیا گیا۔نیب نے چین کے ساتھ پاکستان میں ہونے والے سی پیک کے منصوبوں کی نگرانی کے لیے ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔ نیب نے کمبائن انویسٹی گیشن ٹیم (سی آئی ٹی) کا ایک نیا تصور متعارف کرایا ہے تاکہ سینئر سپروائزری افسران کے تجربے اور اجتماعی دانشمندی سے فائدہ اٹھایا جا سکے اور ٹھوس شواہد اور بیانات کی بنیاد پر انکوائریوں اور تفتیش کے معیار کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔ شہادتوں اور دستاویزی ثبوتوں کے علاوہ جدید ترین فرانزک سائنس لیب قائم کرنے کے علاوہ ڈیجیٹل فرانزک ، سوالیہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ تجزیہ کی سہولیات موجود ہیں۔ نیب کے یہ اقدامات اسکا معیار ہیں۔ نیب نے مانیٹرنگ اینڈ ایولیویشن سسٹم کے ساتھ ساتھ ایک جامع کوانٹیفائیڈ گریڈنگ سسٹم بھی وضع کیا ہے تاکہ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی ولولہ انگیز قیادت میں نیب کی کارکردگی کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔ نیب کی انفورسمنٹ اسٹریٹیجی کے مطابق نیب اپنے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی متحرک قیادت میں خود تحقیقات مکمل کرنے اور بعد میں بدعنوانی اور بدعنوان عوامل پر ریفرنس دائر کرنے کا ایک وقت مقرر کیا ہے۔ نیب نے اپنے تمام علاقائی بیوروز میں شواہد اکٹھے کرنے کے لئے سیل بھی قائم کیے ہیں۔ اس وجہ سے، نیب ٹھوس دستاویزی شواہد کی بنیاد پر قانون کے مطابق فاضل عدالتوں میں اپنے مقدمات کی بھرپور پیروی کر رہا ہے اور اس کا مجموعی سزا کا تناسب تقریبا 66 فیصد ہے۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں نیب کے بلا امتیازاقدامات نے طاقتوروں کے خلاف نیب کا وقار کئی گنا بڑھا دیا ہے کیونکہ نیب کا مقصد کرپٹ عناصر کو پکڑنا اور لوٹی ہوئی رقم قومی خزانے میں جمع کرانا ہے۔ جو نیب کے تمام افسران اور عملہ کی محنت کا نتیجہ ہے اوربدعنوانی کے خلاف جنگ کو قومی فریضہ سمجھ کر انجام دیا جا رہا ہے۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال شہریوں کو انصاف فراہم کرنے کا 40 سالہ تجربہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے سیشن جج کوئٹہ سے اپنے کیریئر کاآغاز کرکے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کے طور پر فرائض سرانجام دیئے۔ وہ دیانتدار، عزت و احترام کے ساتھ بے مثال اور متوازن شخصیت رکھتے ہیں۔ وہ انسانیت کی عزت نفس پر یقین رکھتے ہیں اور کسی بھی فرد کو کے وقار کو نقصان پہنچانے پر یقین نہیں رکھتے۔ چیئرمین نیب کی ہدایت پر تمام علاقائی بیوروز میں من و عن عمل کیا جا رہاہے۔ ۔نیب قانون پر عمل کرتے ہوئے سب کااحتساب یقینی بناتے ہوئے بدعنوانی کے خاتمہ پریقین رکھتی ہے۔ چیئرمین نیب کی قیادت میں گزشتہ 3سال سے زائد عرصہ کے دوران نیب کی شاندار کارکردگی کے نتائج آئے ہیں۔ ہمیں بدعنوانی کے سرطان کے خلاف جنگ میں اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا جو کہ ہمارے معاشرے کے اخلاقی اقدار کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے۔ ہمیں نسل نو کے لئے بہترین اور خوشحال پاکستان چھوڑنا چاہیے۔ مانیٹرنگ اور ایولیویشن سسٹم کی بنیاد پر نیب کی کارکردگی کا باقاعدہ جائزہ لیا جا رہا ہے۔ نیب نے ثابت کر دیا ہے کہ مبینہ کرپٹ عناصر کے خلاف اس کی کارروائیاں بلا تفریق سب کے لئے ہیں ۔