بندرگاہوں پر بھیڑ پیٹرول اور تیل کی ترسیل کے لیے مشکلات کا باعث بن رہی ہے

 
0
91

اسلام آباد 26 اکتوبر 2021 (ٹی این ایس): بندرگاہوں پر بھیڑ اور انفرا اسٹرکچر کی رکاوٹوں نے اہم سامان کی ترسیلات کے لیے مشکلات پیدا کردی ہیں۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ اس کے نتیجے میں بندرگاہ کے انفرا اسٹرکچر کا صحیح استعمال نہیں ہوتا اور جہازوں کو غیر ضروری انتظار کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے بھاری نقصانات ہوتے ہیں جو بالآخر صارفین کو منتقل ہو جاتے ہیں اور بعض اوقات سپلائی چین میں رکاوٹ کا بھی خطرہ بن جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دونوں توانائی اور بحری امور ملک کی بندرگاہ کی سہولیات اور سپلائی چین کو زیادہ سے زیادہ صلاحیتوں کے مطابق چلانے کے لیے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) بنانے کے لیے رابطے میں تھیں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

توانائی اور بحری امور کے وزرا کو پیش کیے گئے ایک ورکنگ پیپر میں ڈائریکٹوریٹ جنرل آف آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے تیل کی صنعت کو درپیش مشکلات کی نشاندہی کی ہے کیونکہ حالیہ ہفتوں میں درجنوں جہاز قطاروں میں کھڑے ہو کر مختلف پیٹرولیم مصنوعات (پی او ایل) ڈسچارج کرنے کے انتظار میں ہیں۔

کراچی کی دو بندرگاہیں، کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) اور فوجی آئل ٹرمینل (فوٹکو) پی او ایل کی درآمد کو سنبھالتے ہیں اور اس طرح سے انتظام کیا جاتا ہے کہ خام تیل اور پیٹرول بنیادی طور پر کے پی ٹی میں سنبھالا جاتا ہے جبکہ ڈیزل، فرنس آئل اور چند پیٹرول کارگو فوٹکو برتھ ہوتے ہیں۔

تاہم گرمیوں کے موسم میں ایک مہینے میں فرنس آئل کے چھ سات کارگو پہنچنے کی وجہ سے ‘پہلے آئیں پہلے پائیں’ یا کسی اور بنیاد پر برتھنگ کی ترتیب پر عمل نہیں کیا جا سکتا۔

جہاں وائٹ آئل پائپ لائن (ڈبلیو او پی) فوٹکو سے شروع ہوتی ہے، اس لیے ملک کے بالائی علاقوں کی پوری ڈیزل کی ضرورت ڈبلیو او پی کے ذریعے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی نقل و حمل سے پوری ہوتی ہے۔

ڈیزل کے علاوہ پیٹرول کی نقل و حمل کا ملٹی گریڈ موومنٹ پروجیکٹ مکمل طور پر گنجائش کے مطابق بک ہوچکا ہے۔

لہذا پیٹرول کی اضافی مقدار کو فوٹکو میں سنبھالنے کی توقع کی جارہی ہے جو ایک ایسا چیلنج ہے جس کے لیے بہت محتاط ہونے کی ضرورت ہے۔

وزارت بحری امور پیٹرولیم ڈویژن کی بار بار مداخلت کی وجہ سے پریشان ہے اور متعلقہ بندرگاہوں پر تیل سے لیس جہازوں کی ترجیح کی درخواست کرنے سے قبل اسے بعض مسائل کو ذہن میں رکھنے کو کہا ہے۔

اس نے ہدایت کی کہ پی او ایل جہازوں کی مناسب لائن اپ تفویض کردہ لائن کے مطابق ہونی چاہیے۔

پیٹرولیم ڈویژن کا ماننا تھا کہ یہ ترجیح حکومتی فیصلوں کے تحت پی این ایس سی کے اپنے جہازوں تک محدود ہے اور وزارت بحری امور پیٹرولیم سپلائی چین کو پیدا ہونے والے مسائل سے زیادہ اپنے طور پر چارٹرڈ جہازوں کو شامل کر رہی ہے۔

وزارت نے پیٹرولیم ڈویژن سے یہ بھی کہا ہے کہ آئل کمپنیوں کو واضح طور پر ادائیگی کے معاملات کو چارٹررز کے ساتھ بروقت حل کرنے کی ہدایت دی جائے تاکہ برتھنگ میں تاخیر یا پائلٹس کی منسوخی سے بچا جا سکے۔

نیز وقت بچانے کے لیے مصنوعات کے نمونے بیرونی لنگر خانے میں لیے جانے چاہئیں اور تیل سے لیس جہازوں کو ترجیح دینا کوئی معمول نہیں بلکہ استثنیٰ ہونا چاہیے اور اس لیے صرف ہنگامی صورتحال میں انتخابی طور پر لاگو کیا جائے۔

پیٹرولیم ڈویژن کا موقف تھا کہ وزارت بحری امور کو ملک میں آئل سپلائی چین میں خلل ڈالنے کی قیمت پر پی این ایس سی کے مفادات کا تحفظ نہیں کرنا چاہیے جیسا کہ ماضی میں پی این ایس سی کے جہازوں کو ترجیح دی گئی تھی اور ریفائنریز نے جہازوں کی خرابی پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

اس نے اصرار کیا کہ ’پی این ایس سی کو بہتر کارکردگی اور ترسیل پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے بھی قائل کیا جانا چاہیے‘۔

دوسری جانب آئل انڈسٹری اس بات پر مشتعل ہے کہ فوٹکو میں ایک جیٹی پر بھیڑ ہے اور دوسری جیٹی کی تعمیر کی فوری ضرورت ہے۔