کاروباری دستاویزات کی عدم فراہمی پر سابق صدر کو توہین عدالت کے تحت جرمانہ

 
0
486

واشنگٹن 26 اپریل 2022 (ٹی این ایس): سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مطلوبہ دستاویزات جمع کرانے کے عدالتی حکم کی تعمیل نہ کرنے پر توہین عدالت کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔ عدالت نے اپنے حکم کی تعمیل ہونے تک ٹرمپ کو یومیہ دس ہزار ڈالر جرمانہ ادا کرنے کا حکم بھی سنایا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق نیویارک کی ایک عدالت نے گزشتہ روز سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ان دستاویزات جمع کرانے میں ناکام رہنے پر توہین عدالت کا مرتکب قرار دیا جن کا مطالبہ عدالت نے ان کے کاروباری طور طریقوں کی تحقیقات کے سلسلے میں کیا تھا۔جج آرتھر اینگورون نے ٹرمپ کو حکم دیا تھا کہ وہ 31 مارچ تک دستاویزات فراہم کریں۔ تاہم حکم کی تعمیل نہ ہونے پر اب جج نے ٹرمپ کو مقررہ تاریخ یعنی 31 مارچ سے دستاویزات جمع کرانے کے دن تک یومیہ دس ہزار ڈالر کا جرمانہ ادا کرنے کی سزا سنائی ہے۔ نیویارک اٹارنی جنرل دفتر اس بات کا جائزہ لے رہا ہے کہ آیا ٹرمپ کے ادارے نے قرضوں کے لین دین اور ٹیکس میں رعایت حاصل کرنے کے لیے اپنے اثاثوں کی قدر میں غلط بیانی سے تو کام نہیں لیا ہے۔دوسری جانب سابق صدر ٹرمپ ان تحقیقات کو اپنے خلاف سیاسی چال قرار دیتے ہیں کیونکہ اٹارنی جنرل لیٹشیا جیمز کا تعلق ڈیموکریٹ پارٹی سے ہے۔اٹارنی جنرل کے دفتر کے تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ایسے شواہد موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ صدر ٹرمپ گزشتہ ایک عشرے سے بھی زائد عرصے سے اپنے مالیاتی گوشواروں میں دھوکہ دہی کے ارتکاب میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ٹرمپ کے وکلا میں سے ایک ایڈووکیٹ ایلینا حبہ نے اس فیصلے کے ردعمل میں کہا کہ توہین عدالت کا ارتکاب، نامناسب اور گمراہ کن ہے۔ ٹرمپ نے تمام دستاویزات مرتب کی ہیں اور ان کی جانب سے پیش کرنے کے لیے مزید کوئی دستاویزات باقی نہیں ہیں۔