نیب افسران کے خلاف بڑا فیصلہ ،پی اے سی چیئرمین نے آڈٹ کا حکم بھی دیدیا

 
0
121

اسلام آباد 07 جون 2022 (ٹی این ایس): پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے نیب کے تمام افسران کے اثاثوں کی چھان بین کا حکم دے دیا۔چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے کہا ہے کہ پی اے سی نیب کے تمام افسران کے اثاثوں کی چھان بین کا حکم دیتی ہے،قانون سب کے لئے برابر ہے، کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے،نیب افسران اپنے والدین، اپنے بیٹوں، بیٹیوں، اور بہن بھائیوں کے اثاثوں کی بھی تفصیلات فراہم کریں گے،جیسے دیگر لوگوں کو نیب پروفارما دیتا ہے، ایسا ہی نیب افسران بھی فل کر کہ دیں گے،جس شخص پر الزام ثابت نہیں ہوتا نیب کو چاہیئے کہ اسے شکریہ اور معافی کا لیٹر لکھے،نیب افسران کے ملکیوں کی تفصیلات میں اگر باپ دادا کی زمین کا خسرہ ایک ہی نہ نکلا تو سمجھ لو کہ گڑ بڑ ہوئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کااجلاس چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا۔کمیٹی نے نیب کے تمام افسران کے اثاثوں کی چھان بین کا حکم دے دیا ، کمیٹی کا نیب وصولیوں اور رقوم کی تقسیم کا مکمل آڈٹ کرنے کا حکم ، قائم مقام چیئرمین نیب ظاہر شاہ نے بتایا کہ کراچی بحریہ ٹاؤن میں اربوں روپے کا ناجائز فائدہ اسپانسرز کو پہنچایا گیا۔ سکھر سے نیب نے کروڑوں روپے کی چورہ شدہ گندم برآمد کی۔ شبلی فراز نے کمیٹی اجلاس میں کہا کہ نیب قانون میں جو تبدیلیاں کی جا رہی ہیں ان کے بعد نیب کا کیا اسٹیٹس ہو گا ۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے نیب وصولیوں اور رقوم کی تقسیم کا مکمل آڈٹ کرنے کا حکم دےدیا۔پی اے سی کے مطابق نیب کے بینک اکائونٹ کا مکمل آڈٹ کیا جائے ۔قائم مقام چیئرمین نیب نے کہا کہ کراچی بحریہ ٹاؤن میں اربوں روپے کا ناجائز فائدہ اسپانسرز کو پہنچایا گیا،نیب نے سپریم کورٹ کے توسط سے بحریہ ٹائون سے اربوں روپے کی ریکوری کی ،سکھر سے نیب نے کروڑوں روپے کی چورہ شدہ گندم برآمد کی۔

ظاہر شاہ نے کہا کہ کچھ وصولیاں بلاواسطہ کچھ بلواسطہ ہوتی ہیں ، آڈیٹر جنرل جب بھی نیب کے اکائونٹس کا آڈٹ کرنا چاہے کر سکتا ہے ۔شبلی فراز نے کہا کہ نیب قانون میں جو تبدیلیاں کی جا رہی ہیں ان کے بعد نیب کا کیا اسٹیٹس ہو گا ، کیا نیب آزادانہ طور پر کام کر سکے گا۔قائم مقام چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب نے صرف قانون پر عمل کرنا ہے ، قانون سازی پر سوال اٹھانے کا نیب کو کوئی اختیار نہیں ۔چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ شبلی صاحب قانون سازی پر بات کرنی ہے تو سینیٹ یا قومی اسمبلی میں کریں، اداروں کا کام کرپشن کو روکنا ہے، ایسا نہیں ہونا چاہئیے کہ جو حکومت میں نہیں رہا اس سے سیاسی انتقام لیا جائے،پی اے سی نے نیب کے تمام ڈائریکٹرز اور ان کے اہل خانہ کے اثاثہ جات کی تفصیلات ایک ماہ کے اندر طلب کرلیں۔

نور عالم خان نے کہا کہ نیب حکام، ان کی اہلیہ، والدین، بچوں، بہن اور بھائیوں کے اثاثوں پی اے سی کو پیش کریں، احتساب کا بھی احتساب ہوگا، نیب حکام زیر استعمال گاڑیوں اور مراعات کی تفصیل دیں، نیب حکام کا تحفہ قبول کرنا بھی کرپشن ہے، اگر کوئی افسر کرپٹ نہیں لیکن اخلاقی طور پر اچھا نہیں ہے تو اس کا بھی احتساب ہونا چاہئے۔نور عالم پی اے سی کا کہنا تھا کہ سابق چیئرمین نیب کی گردن میں سریا تھا،قائم مقام چیئرمین شریف آدمی لگتے ہیں۔ نور عالم نے کہا کہ جس شخص پر الزام ثابت نہیں ہوتا کیا کبھی آپ نے خط لکھ کر اس سے معافی مانگی ہے۔ نیب کا احترام اپنی جگہ لیکن جواب دینا ہوگا ۔چئیرمین پی اے سی نور عالم خان نے حکم دیا کہ نیب کے 820 ارب کی ریکوری کا بھی آڈٹ کیا جائے ،میری ایک بیوی ہے باپ دادا کی زمین کے علاوہ میری کہیں جائیداد نہیں اسلئے نہیں ڈرتا ۔