دیگر مسائل کے ساتھ ہم مہنگائی کو بھی کنٹرول کر لیں گے: مفتاح اسماعیل

 
0
145

اسلام آباد 07 جون 2022 (ٹی این ایس): وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ملک میں 4 برس کے دوران 6 لاکھ لوگوں کو بے روزگار کیا گیا جب کہ 20 ملین لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے، حکومت میں آئے تو 5600 ارب روپے بجٹ خسارہ درپیش تھا جب کہ پاکستان مہنگائی میں تیسرے نمبر پر تھا۔

اسلام آباد میں بزنس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ملکی معیشت اس وقت مشکل گھڑی میں ہے، لیکن دیگر مسائل کے ساتھ ہم مہنگائی کو بھی کنٹرول کر لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مشکل حالات میں پاکستان ملا ہے لیکن اسے بہتر حالات میں چھوڑ کر جائیں گے۔

وزیر خزانہ نے سابق حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے اپنے دور میں 20 ہزار ارب کا قرض لیا، اگر ہم پٹرول کی قیمت برقرار رکھتے تو ہر ماہ 120 ارب کا نقصان ہونا تھا۔

روس کے ساتھ سابق حکومت کے معاہدے پر بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ حماد اظہر نے 30 مارچ کو تیل کے لیے روس کوخط لکھا لیکن روس نے جواب نہیں دیا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ اس وقت پاور سیکٹر میں 1600 ارب کا نقصان ہو رہا ہے، ہماری پالیسی ہے کہ ہم آئی ٹی، زراعت، صنعت سمیت تمام سیکٹرز کو ساتھ لے کر چلیں گے، روزگار دینے کے لیے کم از کم 6 فیصد گروتھ ہونی چاہیے، پاکستان میں ہر سال 20 لاکھ لوگ لیبر مارکیٹ کو جوائن کرتے ہیں۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ کسی بھی وزیر اعظم کے لیے بہت مشکل فیصلہ تھا کہ دو بار 30 روپے پٹرول کی قیمت بڑھائے لیکن ہم نے مشکل فیصلے لیے اور آئندہ بھی لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت کے معاہدے پر چلتا تو پٹرول کی قیمت آج 300 روپے ہوتی۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ عمران خان حکومت کو جب پتا چلا کہ ان کی حکومت جا رہی ہے تب انہوں نے پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی دی، روس سے آئل لینے کا ان کا کوئی چانس نہیں تھا، آج چینی اور گندم درآمد کی جا رہی ہے جب کہ ہماری حکومت تھی تو تب ہم گندم اور چینی برآمد کر رہے تھے۔

وزیر خزانہ نے اعلان کیا کہ حکومت پٹرولیم کے شعبے میں 81 ارب روپے اور توانائی کے شعبے میں 1100 ارب کی سبسڈی دے گی۔ انہوں نے کہا کہ کم آمدن والوں کو پورے سال پیسے دیں گے، آئندہ سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 1200 ارب لائیں گے، آئندہ سال 21 ارب ڈالر قرض واپس کرنا ہے۔

وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ سب وزرائے اعظم نے مل کر 24 ہزار ارب قرض لیا، ایک ہزار 300 ارب کا پرائمری ڈیفیسٹ ہوا، کہا گیا پرائمری ڈیفسٹ 25 ارب کا کریں گے، ملک مشکل حالات سے گزر رہا ہے، سب مل کر مسائل پر قابو پائیں گے۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کی پری بجٹ بزنس کانفرنس میں شرکت پر خوشی کا اظہار کیا۔