منی لانڈرنگ کیس؛ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت کی توثیق

 
0
86

اسلام آباد 11 جون 2022 (ٹی این ایس): اسپیشل سینٹرل کورٹ نے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلی پنجاب حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔ ایف آئی اے عدالت کے جج اعجاز احسن اعوان نے فیصلے میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانتوں کی توثیق کرتے ہوئے دس ، دس لاکھ روپے کے مچلکے داخل کرانے کا حکم سنا دیا جب کہ شریک ملزمان کو دو ، دو لاکھ روپے مچلکے جمع کروانے کا حکم جاری کیا گیا ہے

۔قبل ازیں آج صبح اسپیشل سینٹرل کورٹ لاہور میں سماعت کے موقع پر عدالت نے شہباز شریف ،حمزہ شہباز سمیت دیگر کی حاضری لگانے کا حکم دیا۔ اس موقع پر وفاقی تحقیقاتی ادارے نے منی لانڈرنگ کیس میں مفرور 3 ملزمان کی رپورٹ پیش کی۔ ایف آئی اے پراسیکیوٹر فاروق باجوہ نے بتایا کہ تینوں ملزمان دیے گئے پتے پر موجود نہیں ہیں۔دوران سماعت وزیراعظم نے روسٹرم پر آکر بیان دیتے ہوئے کہا کہ مجھ پر سنگین الزامات لگائے گئے ہیں۔ میں نے درجنوں پیشیاں بھگتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں عدالت کو کچھ بتانا چاہتا ہوں۔ ایف آئی اے نے میری گرفتاری کا کوئی راستہ نکالنے کے لیے چالان میں تاخیر کی۔دوران سماعت جج نے وزیراعظم سے سوال کیا کہ شوگر ملز میں آپ کا کوئی شیئر نہیں ہے؟ جس پر شہباز شریف نے کہا کہ شوگر مل کا ڈائریکٹر ہوں نہ مالک نہ شیئر ہولڈر۔ میں نے منی لانڈرنگ کرنی ہوتی ،

کرپشن کرنی ہوتی تو میں جو فائدہ لیگلی لے سکتا تھا وہ لے لیتا ۔شہباز شریف نے عدالت میں کہا کہ میں نے منی لانڈرنگ کر کے منہ کالا کرانا ہوتا تو خاندان کی شوگر ملوں کو نقصان کیوں پہنچاتا۔ میں نے شوگر ملز کو سبسڈی نہیں دی تاکہ قومی خزانے پر بوجھ نہ پڑے ۔میں نے یتیموں اور بیواں کے خزانے کو ان ہی پر استعمال کیا ۔وزیراعظم نے کہا کہ خدا کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں کہ ایف آئی اے نے جتنے بھی فیکٹس بتائے ہیں جھوٹے ہیں ۔ میں نے 2011-12 میں بے روزگار غریب بچے بچیوں کو بولان گاڑیاں دیں ۔ 2015 میں ہم نے 50 ہزار گاڑیوں کا منصوبہ شروع کیا ۔ یہ 99 اعشاریہ 99 فیصد وہی الزمات ہیں جو نیب نے لگائے۔دوران سماعت شہباز شریف نے عدالت سے کہا کہ آپ سے پہلے جج نے سختی کی کہ چالان مکمل کیوں نہیں کرتے ،اس عدالت میں کیس ٹرانسفر ہونے سے پہلے درجنوں بار پیش ہوا،جب میں اپوزیشن میں تھا تو نیب اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ گیا ہی نہیں۔