اقوام ِ متحدہ میں پاکستانی مندوب سائمہ سلیم کا ہندوستانی مندوب کے بیان پر جواب

 
0
280

اسلام آباد 23 جون 2022 (ٹی این ایس): اقوام ِ متحدہ میں پاکستانی مندوب سائمہ سلیم کا ہندوستانی مندوب کے بیان پر جواب۔ یہ بات واضح ہے کہ جموں و کشمیر ہندوستان کا حصہ نہیں ہے اور نہ ہی رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی متعدد قراردادوں نے اسے متنازعہ علاقے کے طور پر متعین کیا ہے جو اقوام متحدہ کے نقشے پر بھی موجود ہے۔ سلامتی کونسل کی قرارداد 47 میں واضح کیا گیا ہے کہ جموں و کشمیر سے ہندوستان یا پاکستان کے بے دخل ہونے کے سوال کا فیصلہ آزاد اور غیر جانبدار جمہوری طریقہ کار کے ذریعے کیا جانا چاہئے۔ ہندوستان اس فیصلے پر اقوام متحدہ چارٹر کے آرٹیکل 25 کے مطابق عمل کرنے کا پابند ہے۔ بھارت غیر قانونی طور پر جموں و کشمیر کی ریاست پر قبضہ کرکے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیاں اور متنازعہ ریاست کے لوگوں کے حقوق کی ترجمانی کرتا رہتا ہے۔
۔ جموں و کشمیر کے عوام نے اپنے حقِ خودارادیت کا استعمال نہیں کیا، جس کا وعدہ پوری دُنیا کے لوگوں سے کیا گیا ہے۔
۔ 5 اگست 2019 کے بعد سے ہندوستان مقبوضہ علاقے کو مسلم اکثریتی ریاست سے ہندو اکثریتی علاقے میں تبدیل کرنے پر تُلا ہوا ہے۔جو بین الاقوامی چوتھے جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔
۔ اس تنازعے کے باعث آج مقبوضہ جموں و کشمیر میں ایک سنگین انسانی بحران ہے۔
۔ ہندوستان دہشت گردی کے بارے میں بات کرتا ہے جو محض اپنی ریاستی دہشت گردی کو روکنے کی کوشش ہے۔
۔ آج دو سو ملین سے زائد مسلمان، عیسائی، سکھ اور دیگر اقلیتوں کو ہندوستان میں امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔
۔ ریاستی سرپرستی کے ذریعے مسلمانوں کے گھروں اور دکانوں کو مسمار کرکے نکالا جا رہا ہے، جو امتیازی شہریت کے قوانین میں ظاہر ہوتا ہے۔
۔ مساجد، گرجا گھروں پر پتھراؤ، مشتعل ہجوم کی طرف سے مسلمانوں کوسرِ عام قتل کرنا، مذہبی رہنماؤں کو ہراساں کرنا اور مذہبی آزادی کو روکنے کیلئے اس طرح کی قانون سازی جس میں شہریت ختم کرنے کا ترمیمی بل اور کرناٹکا میں حجاب پر پابندی لگائی جا رہی ہے۔
۔ حال ہی میں ہندوستان کی حکمران جماعت بی جے پی کے عہدیداروں کی جانب سے نبی پاک ﷺ کی شان میں گُستاخی کے بیانات سے پوری دُنیا کے1.5بلین مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے۔
ہندوتوا کے پیروکاروں کا نسل پرستی اور اقلیتوں سے امتیازی سلوک ہندوستان کی تمام ریاستوں انتظامیہ حتیٰ کہ عدلیہ میں بھی نظر آتا ہے۔
۔ مسلمانوں کی نسل کشی کے لئے عوامی مطالبات کو ریاستی عناصر نے نہ صرف خاموشی سے شکست دی گئی بلکہ ان اقدامات کی حوصلہ افزائی کی گئی۔
۔ بین الاقوامی برادری، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور بین الاقوامی میڈیا ہندوستانی ریاست کی اسلامو فوبک پالیسیوں کی عوامی طور پر مذمت کرتی رہتی ہیں۔
۔ ہمارااقوامِ متحدہ سے مطالبہ ہے کہ ہندوستان جموں و کشمیر میں اپنی ریاستی دہشت گردی اور مسلمانوں کی نسل کشی کو ختم کرے اور بین الاقوامی قانون کے تحت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔