مراد سعید نے اپنی جان کو لاحق خطرات پر کارروائی کیلئے صدرِ مملکت کو خط لکھ دیا

 
0
77

اسلام آباد:سینئر صحافی ارشد شریف کے بعد نامعلوم افراد کی جانب سے تحریک انصاف کے مرکزی رہنما مراد سعید کے تعاقب اور انکی جان کو لاحق خطرات پر کاروائی کا معاملہ،مراد سعید نے صدر مملکت کو تفصیلات پر مبنی اہم ترین خط بھجوا دیا،
خط میں مشکوک افراد کی جانب سے تعاقب،انکو دی جانے والی دھمکیوں اور انکی سلامتی کو لاحق خطرات کی تفصیلات درج ہے ،
مراد سعید کا کہنا ہے کہ میرا ایمان ہے کہ زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ میرا اللہ پر بھروسہ اور کامل ایمان ہے وہی کن فی فیکون زات ہے،میں موت سے ڈرتا نہیں اور حق بات کہتا رہوں گا ،صدر مملکت سے معاملے پر نوٹس اور ضروری ایکشن لینے کی استدعا کی گئی ۔
مراد سعید نے کہا کہ 12 جولائی کو ارشد شریف نے بھی آپ کو خط لکھا،کسی نے نوٹس لیا نہ ہی ارشد شریف کے خدشات کو سنجیدگی سے لیا گیا،نتیجتا پاکستان ایک وفادار اور محب وطن شہری اور قابل ترین تحقیقاتی صحافی سے محروم ہوا،مرکز میں تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے میرے خلاف جھوٹے مقدمات کے اندراج کا سلسلہ جاری ہے،جولائی میں ملاکنڈ میں بدامنی نے سر اٹھانا شروع کیا،تو میں نے بروقت اسکے اسباب و وجوہ کی نشاندہی کی،میں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکامیوں پر تنقید کی اور سوالات اٹھائے،اسکے بعد میرے خاندان کو ڈرانے دھمکانے کے سلسلے کا آغاز ہو۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ مجھے فیملی کو کء اور منتقل کرنے کا کہا گیا لیکن اللہ پر ایمان اور اپنی مٹی سے محبت کی وجہ سے آج تک ایسا نہیں کیا اور واضح پیغام دیا کہ ہمارا جینا مرنا اس مٹی میں ہے ،اگست سے اب تک مجھے جان سے مارنے کی کء دفعہ منصوبہ بندی کی گئی، مجھے اس سے نہ صرف مقامی پولیس نے آگاہ کیا بلکہ دیر، باجوڑ کے دورے کینسل کرنے کا بھی کہا گیا ،مالاکنڈ میں جب لوگوں کو امن کے لئے آگہی مہم چلا رہا تھا تب بھی حلیے بدل کر مشکوک افراد میرے تعاقب میں رہے لیکن اللہ نے حفاظت کی ،18اگست کی رات کو 2 بجے سادہ کپڑوں میں ملبوس مسلحہ افراد میری عدم موجودگی میں میرے گھر آئے،مجھے آج تک علم نہیں ہو سکا کہ انکا تعلق قانون نافذ کرنے والے کس ادارے سے تھا یا یہ کوئی جرائم پیشہ لوگ تھے،مراد سعید نے کہا کہ مدد کے لئے دوستوں کو بلوایا جن کے آنے پر وہ مسلح افراد فرار ہو گئے،یہ مسلح افراد ریڈ زون کی جانب فرار ہوئے جہاں پولیس چیک پوسٹ ہے،انہیں گزرنے کی اجازت دی گئی،میں نے مقدمے کے اندراج کی درخواست دی مگر کوئی مقدمہ درج نہ کیا گیا،پولیس نے ڈائری نمبر کے اجرا ہی سے انکار نہیں کیا بلکہ درخواست واپس کرنے سے بھی انکار کر دیا،انکا جواب سادہ سا تھا کہ اوپر سے احکامات ہیں اور کچھ نہیں کر سکتے،میں نے ریڈزون کے کیمروں کی ریکارڈنگ تک رسائی کی بھی درخواست کی جو منظور نہ کی گئی،مجھے حکام کی جانب سے بار بار بتایا گیا کہ میری جان کو خطرہ ہے،پوری ریاستی مشینری ان عناصر کی معاونت کرتی دکھائی دے رہی ہے جو میری جان کے درپے ہیں۔انہوں نے خط میں لکھا کہ جنابِ صدر آپ سربراہِ ریاست اور افواج کے سپریم کمانڈر ہیں،امید کرتا ہوں کہ ریاستی اداروں اور محکموں کی جانب سے ارشد شریف کے خط کے حوالے سے برتی گئی غفلت کو نہیں دہرایا جائے گا،جس ملک میں سابق وزیراعظم اور مقبول ترین لیڈر پر قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر تک درج نہ ہوسکے وہاں انصاف کی امید مشکل لیکن درپیش خطرات پر ریکارڈ پر لانا ضروری ہے مجھے اتنا بتایا جائے کہ یہ کون لوگ ہے؟ اگر یہ جرائم پیشہ لوگ ہے؟ اگر ایسا ہے تو ریاستی مشینری کی پشت پناہی انہیں کیوں اور کیسے حاصل ہے؟ انشااللہ اسی عزم سے اپنے علاقوں کے امن کے قیام ملکی خودمختاری اور عوام کی ترجمانی کا سلسلہ جاری رکھوں گا ۔