نیب آرڈیننس میں ترمیم کے بعد بدعنوانی کیسز میں سیاستدانوں کو کھلی چھوٹ مل گئی

 
0
131

رواں سال نیب آرڈیننس میں ترمیم کے بعد بدعنوانی کے متعدد کیسز سے اقتدار میں بیٹھے سیاستدانوں کی جان جھوٹ گئی وزیراعظم شہباز شریف، وزیراعلی پرویزالہی، اسپیکر پنجاب اسمبلی سمیت دیگر کے خلاف ریفرنس واپس نیب کو بھجوا دیئے گئے۔
کرپشن کے خاتمے کیلئے قومی احتساب بیورو کا قیام 16 نومبر 1999 کوعمل میں لایا گیا تھا، جس کے قیام کا مقصد کرپٹ عناصر کے خلاف تیز ترین کاروائی کرنا تھا مگر رواں سال نیب ترمیمی آرڈیننس 2022 کے بعد اس کی افادیت بہت کم ہوگئی ہے۔
نیب ترمیم کے بعد شہباز شریف، حمزہ شہباز کا رمضان شوگر ملز ریفرنس جبکہ چودھری پرویز الہی اور مونس الہی کے کیس داخل دفتر کردئیے گئے۔ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں خواجہ آصف اور علیم خان کے خلاف ریفرنس دائر ہی نہیں کیا۔
نیب آرڈیننس سے متعلق قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ نیب آرڈیننس میں ترمیم نے لوٹ مار کرنے والوں کو بے خوف کر دیا ہے۔
تبدیل شدہ آرڈیننس کے تحت پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر مجاہد کامران کا غیر قانونی بھرتیوں کا ریفرنس، ایل او ایس گندہ نالہ کیس میں سابق چیف انجینئرایل ڈی اے اسرار سعید کیس، پنجاب یوتھ فیسٹیول ریفرنس میں سابق ڈی جی اسپورٹ عثمان انور کا ریفرنس بھی واپس بھجوایا گیا۔
اس کے علاوہ گجرات پولیس کرپشن سکینڈل میں سابق سی ٹی او، ڈی پی او گجرات رائے ضمیر،سابق چیف انجینئر ٹیپا مظہر حسین کا آمدن سے زائد اثاثہ جات اور پنجاب ہائی وے ڈیپارٹمنٹ کرپشن سکینڈل کیس میں ملوث افسران کا ریفرنس بھی واپس بھجوایا گیا۔