عدالتی حکم کے باوجود گاڑی مالک کو نہ دینے پر جسٹس فائز ڈی جی کسٹم پر برہم

 
0
142

سپریم کورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود گاڑی مالک کو نہ دینے پر ڈی جی کسٹم پر برہمی کا اظہار کیا۔
سپریم کورٹ میں نان کسٹم پیڈ گاڑی کی مالک کو حوالگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
عدالتی حکم پر ڈی جی کسٹم انٹیلی جنس فیض احمد سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔
جسٹس قاضی فائز عیسی نے ڈی جی کسٹم سے استفسار کیا کہ کیا آپ قانون سے بالاتر ہیں ؟ آپ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کیوں کررہے ہیں ؟ تین عدالتوں نے حکم دیا کہ گاڑی مالک کے حوالے کریں، پانچ سال سے کسٹم نے شہری کی گاڑی پکڑ کر بند کررکھی ہے، پانچ سال سے وئیر ہاس میں کھڑی گاڑی خراب ہوگئی کیا آپ مالک کا نقصان پورا کریں گے ؟۔ڈی جی کسٹم نے جواب دیا کہ یہ گاڑی حوالگی کا بہت منفرد کیس ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ گاڑی حوالگی میں کیا منفرد ہے ؟ کلیکٹر لکھ رہا ہے کہ مالک نے سارے ٹیکس اور ڈیوٹیز ادا کی۔
جسٹس قاضی فائز عیسی نے پوچھا کہ 97 ماڈل کی اس گاڑی کی مالیت کیا ہوگی؟۔ ڈی جی کسٹم نے بتایا کہ قبضے میں لی گئی گاڑی کی مالیت 20 سے 25 لاکھ روپے ہوگی۔
جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ گاڑی کی مالیت سے زیادہ رقم اور وقت کیسز پر خرچ کردیے گئے، نان کسٹم پیڈ گاڑی پاکستان میں نہ آئے آپ بارڈر کو محفوظ کیوں نہیں بناتے ؟ لوگ اور سامان بلا روک ٹوک آجا رہے ہوتے ہیں کسٹم کے لوگ تفریح کررہے ہوتے ہیں ؟۔
پاکستان کسٹمز نے مقدمہ واپس لینے کی استدعا کی جو سپریم کورٹ نے مسترد کردی۔ سپریم کورٹ نے گاڑی حوالگی کے خلاف کسٹم کی اپیل خارج کردی۔
عدالت نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں غیر ضروری مقدمہ دائر کرکے وقت ضائع کرنے پر پاکستان کسٹمز کو 50 ہزار روپے جرمانہ کردی۔