کشمیریوں کا یوم حق خود ارادیت پرجدوجہد آزادی جاری رکھنے کا عہد

 
0
203

لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری عوام نے یوم حق خود ارادیت اس عہد کی تجدید کے ساتھ منایا کہ” کشمیر کی آزادی تک جدوجہد جاری رہے گی ” اور اس عزم کی تجدید کی گئی کہ ” آزادی کو منطقی انجام تک پہنچانے تک جدوجہد جاری رکھیں گے”،کل جماعتی حریت کانفرنس کی جانب سے اس دن کو منانے کی کال دی گئی تھی جس میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر، آزاد جموں و کشمیر، پاکستان اور دنیا کے تمام بڑے دارالحکومتوں میں احتجاجی مظاہرے، ریلیاں، سیمینارز اور کانفرنسز منعقد کی گئیں ۔ اس موقع پراقوام متحدہ کو باور کرایا گیا کہ وہ کشمیریوں کو بھارتی مظالم سے بچانے کے لیے تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے اپنی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کراے ۔یاد رہے کہ یہ پانچ جنوری 1949 کا دن تھا جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے کے تحت کشمیریوں کے اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرنے کے حق کی حمایت میں قرارداد منظور کی تھی۔


یہ قرارداد دیرینہ تنازعہ کے حل کی بنیاد فراہم کرتی ہے لیکن بھارت کا مسلسل ہٹ دھرمی اس مقصد کے حصول کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ اس حوالے سے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے یوم حق خود ارادیت کے موقع پرخصوصی پیغام میں کہا کہ ”ہر سال 5 جنوری کو ہم جموں و کشمیر کے لوگوں کے حق خود ارادیت کے لیے اپنی حمایت کی تجدید کرتے ہیں ”۔وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ آج کے دن 1949 میں اقوام متحدہ کے کمیشن برائے ہندوستان اور پاکستان (UNCIP) نے متفقہ طور پر اقوام متحدہ کے زیر اہتمام آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کی قرارداد منظور کی تھی۔” حق خود ارادیت بین الاقوامی قانون کا ایک بنیادی اصول ہے جسے بین الاقوامی انسانی حقوق کے آلات نے برقرار رکھا ہے”۔


اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے حق خود ارادیت سے متعلق اپنی سالانہ قرارداد میں اس کی توثیق کی ہے”۔ یہ دن عالمی برادری خصوصاً اقوام متحدہ کو جموں و کشمیر کے عوام کے تئیں اپنے عزم کا احترام کرنے کی ضرورت کی یاد دلاتا ہے۔ وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ
بھارتی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) پر بھارت کے قبضے کے گزشتہ 75 سال کشمیری عوام کے جبر کی ایک افسوسناک داستان ہیں۔
”ہندوستان نے IIOJK میں دہشت کا راج چھیڑ دیا ہے، اور ان مظلوم لوگوں کو حق خودارادیت کے اپنے ناقابل تنسیخ حق کا استعمال کرنے اور عزت کی زندگی گزارنے کے حق سے انکار کر دیا ہے”۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ”چونکہ یہ 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات ہیں، ہندوستان کشمیریوں کو اپنی ہی سرزمین میں ایک بے اختیار اقلیت میں تبدیل کرنے کے لیے IIOJK میں آبادیاتی اور سیاسی تبدیلیاں کر رہا ہے”۔وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ”یہ وقت ہے کہ عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ اپنے وعدوں پر عمل کرے اور ایسے اقدامات کرے ،جس سے جموں و کشمیر کے لوگوں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں درج حق خودارادیت کا استعمال کرنے کے قابل بنایا جا سکے”۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ
اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو فوری طور پر روکنے اور IIOJK کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے لیے بھارت کے اقدامات کو تبدیل کرنے کا بھی مطالبہ کرنا چاہیے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے” ۔پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ”


کشمیری عوام کی اس ناقابل تنسیخ حق کے حصول تک ہماری بھرپور اور ثابت قدم اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رہے گی”۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 5 جنوری 1949 کو ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کیا گیا تھا۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ کو ان وعدوں پر عمل درآمد کرنا چاہیے جو اس نے 74 سال قبل کیے تھے۔ کشمیریوں کی سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے،
وزیراعظم نے واضح کیا کہ پاکستان سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کے لیے حمایت جاری رکھے گا۔یہ دن 13 اگست 1948 اور 5 جنوری 1949 کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے کمیشن برائے ہندوستان اور پاکستان کی طرف سے منظور کی گئی قراردادوں پر عمل درآمد کے مطالبات کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ ان قراردادوں میں اس مسئلے کو حق خودارادیت کے اصول کی بنیاد پر حل کرنے پر زور دیا گیا۔ چونکہ 5 جنوری کی قرارداد بعد میں منظور کی گئی تھی اور کچھ ترامیم کے ساتھ اس کو تنازعہ کے حل کی بنیاد سمجھا جاتا ہے۔ 5 جنوری کی قرارداد کا پہلا نکتہ یہ ہے کہ ریاست جموں و کشمیر کے بھارت یا پاکستان کے ساتھ الحاق کا مسئلہ آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے حل کیا جائے گا۔ دوسرے نکتے میں کہا گیا ہے کہ ریفرنڈم اس وقت ہو گا جب کمیشن اس بات پر مطمئن ہو جائے گا کہ جنگ بندی اور امن معاہدے کے بعد استصواب رائے کے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ اس کے بعد سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کے کمیشن کے ساتھ معاہدے میں، ایک بین الاقوامی پول ماڈریٹر کو نامزد کرے گا جو اعلیٰ کردار کا ہو اور عام طور پر معتبر سمجھا جاتا ہو۔ ان کی باقاعدہ تقرری حکومت جموں و کشمیر کرے گی۔ اس طرح ان قراردادوں میں کشمیر کے الجھے ہوئے مسئلے کو حل کرنے کا انتظام بڑی محنت اور طویل غور و خوض کے بعد تجویز کیا گیا ہے۔ پاکستان کی جانب سے اپنا کردار ادا کرنے کے بعد بھارت کی نیت بدل گئی اور ریاست سے فوجیں ہٹانے اور ریفرنڈم کے لیے ماحول سازگار بنانے کے بجائے بھارت نے اپنا قبضہ جاری رکھنے کی حکمت عملی اپنائی۔ بھارت کی یہ بدلی ہوئی نیت جنوبی ایشیا کی لعنت بن گئی۔ وقت گزرنے کے باوجود ان قراردادوں پر عمل درآمد نہیں ہوا اور تب سے کشمیری یہ دن منا رہے ہیں تاکہ اقوام متحدہ کو اپنا وعدہ پورا کرنے اور اس کی گرتی ہوئی ساکھ کو بچانے کے لیے قائل کیا جا سکے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پانچ جنوری 1949ءکو ایک قرارداد منظور کی جس میں رائے شماری کے ذریعے کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیا کیا گیا لیکن بھارت نے اپنی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سلامتی کونسل کی اس قراردادپر عملدرآمد نہیں کیا۔کشمیری عوام نے اس بھارتی جبر و تسلط کو کبھی تسلیم نہیں کیا اور وہ 27 اکتوبر 1947ءکو کشمیر پر غیرقانونی بھارتی فوجی قبضہ سے آج تک آزادی کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس جدوجہد میں کشمیری عوام جانی و مالی قربانیوں کی نئی تاریخ رقم کررہے ہیں۔ بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی درجن بھر قراردادوں پر عملدرآمد کرنا تو کجا‘ اس نے پانچ اگست 2019ءکو آئین کی دفعات 370‘ اور 35،اے کو حذف کرکے مقبوضہ وادی پر مکمل طور پر قبضہ کرلیا۔ مقبوضہ وادی کے بیشتر علاقوں میں تلاشی اور محاصرے کی کارروائیاں اب بھی جاری ہیں جس میں کشمیری نوجوانوں کو گرفتار یا شہید اور عفت مآب خواتین کی بے حرمتی بھی کی جارہی ہے۔ کشمیریوں کے حق خودارادیت کیلئے آواز اٹھانے کی پاداش میں بھارت پاکستان کی سلامتی کے بھی درپے ہے۔ وہ پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ اگر عالمی قیادتوں اور نمائندہ عالمی اداروں نے اب بھی بھارت کو یواین قراردادوں پر عملدرآمد کیلئے مجبور نہ کیا اور بھارت سے اسی طرح کھلی چھوٹ دی جاتی رہی تو جنونی بھارت کے ہاتھوں علاقائی اور عالمی تباہی بعیدازقیاس نہیں۔