جنیوا انٹرنیشنل ڈونرز کانفرنس اور آئی ایم ایف کے حوالے سے وزیر اعظم کی خوشخبری

 
0
172

9 جنوری کو انٹرنیشنل ڈونرز کانفرنس جنیوا میں منعقد ہو رہی ہے اوراتحادی حکومت کی اس حوالے سےامید ہےکہ پاکستان ٹارگٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاۓ گا تا کہ سیلاب متاثریں کی بحالی ممکن ہوسکے ،یاد رہے کہ ایشین ڈویلپمنٹ بینک، ورلڈ بینک اور اقوام متحدہ کے تعاون سے حالیہ سیلاب سے تقریباً اکتیس ارب ڈالرز نقصان کا ابتدائی تخمینہ لگایا گیا تھا
اطلاعات ہیں کہ انٹرنیشنل ڈونرز کانفرنس میں پاکستان کی جانب سے اس رقم کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے۔ موجودہ صورتحال میں آئی ایم ایف سمیت تمام مالیاتی ادارے سیلاب زدگان کے حوالے سے پاکستان کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔
پچھلے ہفتے ایشین ڈویلپمنٹ بینک نے تقریباً 554 ملین ڈالرز منظور کیے تھے اور اس ہفتے ورلڈ بینک نے 1 ارب 69 کروڑ ڈالرز امداد منظور کی ہے۔ اس حوالے سے سوئٹزرلینڈ میں 9 جنوری کو ہونے والی ڈونرز کانفرنس پاکستان کیلئے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے وزیراعظم شہباز شریف نےخوش خبری سنائی ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر نے اگلے تین دنوں میں ٹیم پاکستان بھیجنے کا کہا ہے۔ہزارہ الیکٹرک سپلائی کمپنی کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کہنا ہے کہ کل چینی وزیراعظم نے فون پر بتایا کہ عالمی مالیاتی فنڈ کی منیجنگ ڈائریکٹر دورہ چین پر آئی تھیں، جن کو ہم نے کہا کہ پاکستان ہمارا دوست نہیں بلکہ برادر ملک ہے تو آپ بھی پاکستان کا ساتھ دیں۔انہوں نے کہا کہ کل رات آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کا فون آیا جن کو میں نے بتایا کہ گزشتہ حکومت نے جو معاہدہ توڑ دیا اور پاکستان کو ڈیفالت تک پہنچا دیا تھا، مخلوط حکومت نے پورا زور لگا کر اس معاہدے کو مکمل کیا اور ہم شرائط پر مکمل عمل کریں گے لیکن غریب شہریوں پر مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے اس میں ہماری مدد کریں۔


وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سربراہ کو درخواست کی کہ پاکستان ڈیفالٹ کی طرف نہیں جارہا، آپ اپنی ٹیم بھیجیں تاکہ وہ نویں جائزے کو مکمل کرکے قرض کی قسط جاری کریں جس پر سربراہ نے جواب دیا کہ اگلے تین چار دنوں میں ٹیم پاکستان پہنچے گی۔
آئی ایم ایف سربراہ نے پوچھا کہ پاکستان کے دوست ممالک بالخصوص چین اور سعودی عرب کی کیا صورتحال ہے جس پر میں نے انہیں کہا کہ وہ پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت نے جس طرح دیگر منصوبوں میں غفلت کی اسی طرح گیس اور بجلی کے منصوبوں میں بھی بدترین غفلت کی۔
یاد رہے کہ پاکستان کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے 16.3 ارب ڈالرز درکار ہیں۔. آدھی رقم کا پاکستان اپنے وسائل سے بندوبست کررہا ہے جبکہ پاکستان کو 16.3 ارب ڈالرز کی باقی رقم عالمی برادری سے درکار ہے۔اس ضمن میں وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر عالمی برادری سے پاکستان کے سیلاب متاثرین کیلئے آگے بڑھنے کی اپیل کی ہے ، جنیوا میں 9 جنوری سے اقوام متحدہ کے ساتھ جینیوا کی ڈونرزعالمی کانفرنس اس سلسلے کی اہم کاوش ہے ،سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے ڈونرز کانفرنس جنیوا میں ہورہی ہے وزیرِ اعظم شہباز شریف اقوامِ متحدہ کے اشتراک سے جنیوا میں 9 جنوری کو ماحولیاتی تغیر سے بچاؤ سے متعلق ہونے والی کانفرنس کا آغاز کریں گے۔جنیوا کی کانفرنس میں کم سے کم خرچ آئے گا، وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کم سے کم وفد لے جانے کی ہدایت کی ہے۔سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ خرچہ بچانے کے لیے ڈونرز کانفرنس پاکستان کی بجائے جنیوا میں کرائی جا رہی ہے۔ڈونرز کو پاکستان بلانے پر زیادہ اخراجات ہونے تھے۔سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ہمارا فوکس نمبرز نہیں، مختلف ممالک مختلف انداز میں امداد دیتے ہیں، پاکستان بھی بعض امور پر امداد دینے والا ملک ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر دفتر خارجہ پاکستان نے جنیوا میں ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں سے محفوظ پاکستان پر بین الاقوامی کانفرنس کے ایکشن پلان کو ترجیحی بنیادوں پر حتمی شکل دے دی ہے ۔


جس کے بعد امید ہے کہ پاکستان بین الاقوامی کانفرنس سے مطلوبہ مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاۓ گا
کانفرنس کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے حوالے سے اسلام آباد میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے محفوظ پاکستان پر بین الاقوامی کانفرنس کے ذریعے پاکستان میں حالیہ سیلاب کے متاثرین کے دکھوں کو دنیا تک پہنچایا جائے گا۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو اور بحالی پاکستان کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے کیونکہ ان سیلابوں سے اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔
وزیر اعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جب تک سیلاب سے متاثرہ ہر ایک فرد کی بحالی نہیں ہو جاتی اس وقت تک پوری عزم کے ساتھ کام کریں گے۔ یاد رہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو اور بحالی پاکستان کے لیے کانفرنس میں دوست ممالک کے ساتھ ساتھ ترقیاتی شراکت داروں اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی بھی شرکت متوقع ہے۔ خیال رہے کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے کئی سو ارب درکار ہیں، وزیراعظم پاکستان نے موسمیاتی بین الاقوامی کانفرنس جنیوا کے تناظر میں سیلاب زدگان کے لیے ریلیف ، بحالی ، تعمیر نو کےفریم ورک پر حکومت پاکستان کی کوششوں کے حوالے سے گزشتہ ماہ مصر کی کانفرنس میں پاکستان کا کیس بڑی کامیابی سے دنیا کے سامنے پیش کیا تھا ۔اتحادی حکومت کے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بلوچستان کے دورے کے دوران سیلاب سے متاثرہ گورنمنٹ بوائز سیکنڈری سکول کلی جایا خان کی نئی عمارت کا افتتاح کیا۔ ہنگامی امدادی ادارے کے چیئرمین اور چیف سیکرٹری بلوچستان کی جانب سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جاری بحالی کے عمل سے متعلق وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی ۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا کہناتھا کہ سیلاب متاثرین کو گھروں کے لیے معاوضہ دینےکی بات ذہن میں آتی ہے تو راتوں کو نیند نہیں آتی، 10 لاکھ گھر پانی میں بہہ گئے ہیں، ان شاء اللہ ہم انہیں معاوضہ دیں گے۔
دریں اثنا وزیر اعظم شہباز شریف کا بلوچستان کے ضلع صحبت پور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سیلاب کی وجہ سے پورا صحبت پور ضلع پانی میں ڈوبا ہوا تھا، یہاں پانی اور خوراک پہنچانا آسان کام نہیں تھا۔

وزیراعظم کہنا تھا کہ اتنا بڑا سیلاب اپنی پوری زندگی میں نہیں دیکھا، سندھ کا میدانی اور بلوچستان کا پہاڑی علاقہ پانی میں ڈوبا ہوا تھا، خوف آتا تھا کہ کس طرح ان متاثرین کی مدد کریں گے۔کہ جن حالات میں ہم نے حکومت سنبھالی تھی، آئی ایم ایف سے معاہدہ ٹوٹ چکا تھا اور مہنگائی عروج پر تھی لیکن اس کے باوجود وفاق نے سیلاب متاثرین کے لیے 100 ارب روپے خرچ کیے اور ابھی بھی سیلاب متاثرین کے لیے کئی سو ارب روپے درکار ہیں,
ان کا کہنا تھا کہ 9 جنوری کو اقوام متحدہ کے ساتھ جینیوا کی ڈونرز کانفرنس کی سربراہی کروں گا، اسی سلسلے میں برادر ممالک کو کانفرنس میں شرکت کی دعوت دے رہا ہوں، ملائشیا کے وزیراعظم سے بھی گفتگو کی ہے۔ پاکستان کو پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے ہمیں خود ہمت پیدا کرنی ہوگی، سیلاب کے دنوں میں یہ علاقہ اور اسکول پانی میں ڈوبا ہوا تھا لیکن آج صحبت پور کا یہ علاقہ دیکھ کر دل باغ باغ ہوگیا اور یہ تمام چیزیں دیکھ کر مجھے پنجاب کے دانش اسکول یاد آگئے۔وزیر اعظم نے پورے بلوچستان میں 12 دانش اسکول بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دانش اسکول میں غریب اور یتیم بچوں کے لیے مفت تعلیم اور کھانا کا انتظام ہو گا، چیف سیکرٹری بلوچستان دانش اسکولوں کے لیے زمین ڈھونڈیں اور فوری سنگ بنیاد رکھیں۔

وزیراعظم نے اسی حوالے سے مزید کہا کہ صحبت پور دانش اسکول میں ہاسٹل اور دیگر سہولتیں مکمل ہونے پر 23 مارچ کوافتتاح کریں گے، بلوچستان میں اعلان کردہ 12 دانش اسکولوں کے ساتھ کلینک بھی ہوں گے اور اسکولوں کو شمسی توانائی کے ساتھ چلایا جائے گا جبکہ اسکولوں میں ای لائبریری بھی ہو گی۔شہباز شریف نے والدین سے درخواست کی کہ بچوں کو اسکول لائیں اور انہیں غیر حاضر نہ کریں، دانش اسکول کا مطالبہ پورا کر دیا ہے اور باقی مطالبات نوٹ کر لیے ہیں، ابھی بھی ہزاروں لاکھوں لوگ امدادکے منتظر ہیں، گھروں کامعاوضہ دینےکی بات ذہن میں آتی ہے تو رات کو نیند نہیں آتی، 10 لاکھ گھر پانی میں بہہ گئے ہیں، انشاء اللہ معاوضہ دیں گے۔ خیال رہے کہ پاکستان نے 9 جنوری کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ساتھ جینیوا کی ڈونرز کانفرنس کی موسمیاتی لچکدار بین الاقوامی کانفرنس کے تناظر میں دنیا بھر کے سربرا ہان سے سیلاب زدگان کی بحالی، اور تعمیر نوکے لیے رابطہ کیا ہے ۔