دہشت گردی؛ پاکستان افغان حکومت سے تعاون کا خواہشمند

 
0
69

 …پاکستان دہشت گردی کی عفریت سے نمٹنے کے لیے افغانستان کی عبوری حکومت سے تعاون کا خواہشمند ہے اور امید ظاہر کی کہ افغانستان اس سلسلے میں عالمی برداری سے کیے گئے اپنے وعدوں کی پاسداری کرے گا۔دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہےکہ ہم نے افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ کے بیان دیکھے ہیں، پاکستان افغانستان کی عبوری حکومت سے تعاون کی توقع رکھتا ہے تاکہ دہشت گردی کے چیلنج سے نمٹا جا سکے اور امید ظاہر کی کہ وہ اس سلسلے میں عالمی برداری سے کیے گئے اپنے وعدوں کی پاسداری کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے معصوم جانوں کے ضیاع کا معاملہ بہت سنجیدگی سے لیا ہے اور امید کرتے ہیں کہ ہمارے پڑوسی بھی ایسا ہی کریں کیوکہ دہشت گردی پاکستان اور افغانستان دونوں کے لیے مشترکہ خطرہ ہے۔ ہمیں ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے جو معصوم شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف حملوں میں ملوث ہیں۔ترجمان نے کہا کہ ہم شہری کے تحفظ اور دہشت گردی کی عفریت کی جڑوں کو ملک سے اکھاڑ کر پھینکنے کے لیے پرعزم ہیں، ہم کسی پر الزامات عائد کرنے یا انگلیاں اٹھانے پر یقین نہیں رکھتے البتہ ہم یہ توقع بھی کرتے ہیں کہ کوئی بھی ملک پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے اپنی سرزمین استعمال نہیں ہونے دے گا۔ اب وقت آگیا ہے کہ افغانستان کی حکومت ٹھوس اقدامات اٹھاتے ہوئے عالمی برادری اور پاکستان سے کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا کرے۔اس سے قبل گزشتہ روز افغانستان کے عبوری وزیر داخلہ امیر خان متقی نے پشاور کی مسجد میں ہونے والے دھماکے میں ملوث دہشت گردوں کی جانب سے افغانستان کی سرزمین استعمال کیے جانے کے الزامات کو مسترد کردیا ۔اد رہے کہ پشاور کے علاقے پولیس لائنز کی مسجد میں ہونے والے خودکش بم دھماکے میں 101 افراد شہید ہو گئے تھے جس میں اکثریت پولیس افسران اور اہلکاروں کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق دارالحکومت کابل میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امیر خان متقی نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ دوسروں کو ذمے دار ٹھہرانے کے بجائے اس طرح کی دہشت گرد سرگرمیوں کی مکمل تحقیقات کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام ملک کو درپیش سیکیورٹی چیلنجز کا مقامی سطح پر حل تلاش کریں اور دو مسلمان ممالک کے درمیان دشمنی کے بیج بونے سے باز رہیں۔انہوں نے پاکستان کو دھماکے کی جامع اور مکمل تحقیقات کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا خطہ جنگوں اور دھماکوں کا عادی رہا ہے لیکن ہم نے گزشتہ 20 سال میں ایک بھی ایسا اکیلا خودکش بمبار نہیں دیکھا جس کے دھماکے سے مسجد کی چھت گر گئی ہو اور سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے امیر خان متقی نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ افغانستان پر انگلیاں نہ اٹھائی جائیں، اگر افغانستان دہشت گردی کا مرکز ہوتا تو اس سے چین، ازبکستان، ترکمانستان، تاجکستان اور ایران بھی متاثر ہوتے لیکن آج ان ممالک کے ساتھ ساتھ افغانستان بھی محفوظ ملک ہے۔ دوسری طرف چین کے صدر شی جن پنگ نے سانحہ پشاور پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی کے لیے پاکستان کی بھرپور حمایت جاری رکھنے اور تعاون کو مزید بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔ چینی صدر شی جن پنگ نے وزیر اعظم شہباز شریف کے نام تعزیتی پیغام میں چینی حکومت اور عوام کی جانب سے پشاور میں دہشت گردی کے واقعے میں شہید ہونے والوں کے لواحقین سے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ چین، انسداد دہشت گردی کے قومی ایکشن پلان کو فروغ دینے، سماجی استحکام کو برقرار رکھنے اور عوام کی سلامتی کے تحفظ کے لیے پاکستان کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا۔


چین کے صدر نے اپنے پیغام میں مزید کہا ہے کہ خطے اور دنیا میں امن و سلامتی کے مشترکہ تحفظ کے لیے پاکستان کے ساتھ انسداد دہشت گردی تعاون کو مزید گہرا کرنے کے لیے تیار ہے۔علاوہ ازیں چینی وزیراعظم لی کی چیانگ نے بھی وزیراعظم محمد شہباز شریف کو پشاور دہشت گرد حملے میں جانی نقصان پر تعزیتی پیغام دیا۔دریں اثنا وزیر اعظم شہباز شریف نے سانحہ پشاور میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرنے والے دوست ممالک کا شکریہ ادا کیا ہے۔انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ سانحہ پشاور میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر تعزیت اور گہری ہمدردی پر تمام دوست ممالک کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔شہباز شریف نے کہا کہ ہم اس مشکل وقت میں یکجہتی کے اس مظاہرے کو دل کی گہرائیوں سے قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔


انہوں نے دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اپنے عوام کے تعاون سے ہم دہشت گردوں کو کچل کر اپنی سرزمین سے ختم کر دیں گے‘۔ چینی صدر شی جن پنگ نے وزیر اعظم شہباز شریف کے نام تعزیتی پیغام میں چینی حکومت اور عوام کی جانب سے پشاور میں دہشت گردی کے واقعے میں شہید ہونے والوں کے لواحقین سے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ چینی صدر شی جن پنگ نے وزیر اعظم شہباز شریف کے نام تعزیتی پیغام میں چینی حکومت اور عوام کی جانب سے پشاور میں دہشت گردی کے واقعے میں شہید ہونے والوں کے لواحقین سے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔یاد رہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت کے بعد پاکستان میں دہشت گردی میں اضافہ ہوا ھے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں طالبان کے برسراقتدار آنے کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں میں 10 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا ان کیمرہ اجلاس چیئرمین مشاہد حسین سید کی زیر صدارت ہوا جس میں وزارت دفاع کی جانب سے ملک میں دہشت گردی کی حالیہ لہر، بنوں سی ٹی ڈی مرکز میں سکیورٹی اہلکاروں کو یرغمال بنانے اور دہشت گردوں کے خلاف آپریشن سمیت پاک افغان بارڈر پر ہونے والے حالیہ واقعات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزارت دفاع کے حکام نے اپنی بریفنگ میں بتایا کہ جب سے افغانستان میں طالبان کی حکومت آئی ہے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔