امریکی مصنف ہیری تھوریو نے اپنی کتاب “فیتھ ان آ سیڈ “میں لکھا تھا کہ “مجھے یہ یقین ہونے دو کہ تمہارے پاس ایک بیج ہے، میں تو پہلے ہی ایک معجزے کی توقع کررہا ہوں ۔”انسان کی زندگی کا انحصار پودوں پر ہے اور پودوں کا انحصار بیج کے سفر پر ہے۔چھ جون 2022 کو ،پاکستان سے سات پودوں کے بیجوں نے خلا کی جانب اپنا سفر شروع کیا۔وہ چین کے شینزو 14 خلائی جہاز کے ذریعے چینی خلائی اسٹیشن تک پہنچے اور خلا میں چھ ماہ تک قیام کرنے کے بعد زمین پر لوٹ آئے۔بدھ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق
خلا میں بھیجے گئے بیجوں میں میتھی، حنا ، لینڈ کیلٹرپس (پنچر بیل)، گوکھرو ، مسندِ گل ، نکر بین اور کرنجوا شامل ہیں،جو پاکستان کی طبی اہمیت کی حامل اہم جڑی بوٹیاں ہیں۔ چین- پاک تعاون کا ایک منصوبہ ہے جو ان بیجوں کی خلا میں افزائش کا کام کر رہا ہے ۔ماہرین کے مطابق چینی خلائی اسٹیشن میں چھ ماہ کےمسلسل اثرات کے بعد ان سات بیجوں میں جینیاتی تغیرات کا امکان ہے اور ان تغیرات سے جڑی بوٹیوں کی کارگردگی میں بہتری کا امکان بھی ہو سکتا ہے۔تحقیقاتی سائنسدان ان خلائی بیجوں کو عام بیجوں کے ساتھ اگا کر نشوونما کے عمل کو دیکھیں گے اور بیجوں کے دو گروپس کی جینز، نمو کی خصوصیات، اجزاء اور حیاتیاتی خصوصیات پر تقابلی تحقیق کریں گے۔
سات بیجوں کا خلائی سفر اس ضمن میں چین- پاک تعاون کا ایک حصہ ہے۔سال 1999 میں چینی کمپنی یوان لونگ پھنگ زرعی ہائی ٹیک کمپنی نے پاکستان کے ساتھ تعاون شروع کیا اور سال 2016 میں لونگ پھنگ ساؤتھ ایشیا سیڈ ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ سینٹر قائم ہوا۔اس وقت اس سینٹر میں تخلیق کیے جانے والے ہائبرڈ چاولوں کی پاکستان میں توثیق بھی کی جا چکی ہے۔اس کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان گندم، مکئی، کپاس اور کالی مرچ کے پودوں پر تعاون بھی جاری ہے۔چین اور پاکستان کے تعاون سے جن بیجوں پر تحقیق کی گئی ہے ان بیجوں نے مقامی اناج کی پیداوار کو بڑھایا ہے اور کسانوں کی آمدن میں بھی اضافہ کیا ہے۔اس کےعلاوہ،پاکستان میں بیجوں کی صنعت کو بھی ترقی مل رہی ہے،پاکستان کی ارضیاتی و ماحولیاتی صورتحال والےعلاقوں کے لیے تجربات بھی جمع کیے گئے ہیں۔
ان سات بیجوں کے خلائی سفر نے پاکستانی نوجوانوں کے سائنسی خوابوں کو نئے پنکھ بھی دیے ہیں۔بیجوں کی پاکستان کو واپسی کے موقع پر17 سالہ پاکستانی طالبہ آسیہ اسماعیل کو بھی خلا میں موجود چینی خلابازوں کی جانب سے ایک جوابی خط ملا۔آسیہ نے چینی خلابازوں کے نام ایک خط لکھا تھا اور ان سے پوچھا تھا کہ کیا خلا میں کائناتی تابکاری اور مائیکرو گریوٹی کی وجہ سے بیجوں میں جینیاتی تغیرات ہوں گے؟کیا ہم خلا میں خشک سالی ،سیلاب یا موسمیاتی تبدیلی کے خلاف مزاحمت رکھنے والے بیجوں کی افزائش کر سکتے ہیں؟ چینی خلاباز لیو بو منگ نے اپنے ویڈیو پیغام میں آسیہ کے تمام سوالات کے جوابات دیتے ہوئے آسیہ کی حوصلہ افزائی بھی کی کہ وہ سائنسی تحقیقات میں محنت کریں گی اور اپنے خوابوں کو حقیقت بنائیں گی ۔آسیہ اسماعیل سمیت خلا،زراعت اور سائنس و ٹیکنالوجی کی لگن رکھنے والے بہت سے پاکستانی طلبہ نے بھی یہ ویڈیو دیکھی ۔
ہمیں یقین ہے، ان کی یہ لگن وہ بیج ہے جس سے دوستی اور امن کی نئی کونپلیں پھوٹیں گی ۔