سرینگر۔۔۔ حریت کانفرنس شکریہ کل جماعتی حریت کانفرنس کا جی 20 اجلاس کے بائیکاٹ پر چین، سعودی عرب، ترکیہ کا شکریہ

 
0
60
سرینگر ۔23مئی:غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے گروپ 20کے سرینگر اجلاس کا بائیکاٹ کرنے پر چین، سعودی عرب، ترکیہ، مصر اور دیگر ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ متنازعہ علاقے جموں و کشمیر پر اپنے ناجائز قبضے کو جائز قراردینے کے لئے اس طرح کے ڈرامے رچارہی ہے۔  کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ جموں و کشمیر میں کوئی بھی بین الاقوامی تقریب علاقے کی زمینی صورتحال کو تبدیل نہیں کرسکتی جہاں گزشتہ سات دہائیوں سے زائد عرصے سے لوگوں کو اپنے حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر بدترین ظلم و جبر کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما ایڈووکیٹ دیویندر سنگھ بہل نے جموں میں ایک بیان میں جی 20 اجلاس کی ناکامی کو پاکستان کی سفارتی فتح قرار دیا۔ سرینگرمیں لال چوک، بڈھ شاہ چوک، ریذیڈنسی روڈ، مائسمہ اور دیگر علاقوں کے مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ بھارتی فوج، پولیس اور پیراملٹری فورسز جی 20اجلاس کے وفود کی سیکورٹی کے نام پر گھروں پر چھاپے ماررہی ہیں اور محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں کررہی ہیں۔ مقامی لوگوں نے میڈیا کو بتایا کہ فورسز اہلکار ان کے گھروں میں گھس کر خواتین اور بچوں سمیت مکینوں کو سخت ہراساں کررہے ہیں۔دریں اثناء جی 20 اجلاس میں چین، سعودی عرب، ترکیہ، مصر اور اس طرح کے دیگر ممالک کی غیر حاضری کے حوالے سے صحافیوں کے سخت سوالات نے تقریب میں شریک بھارتی وزیر جتیندر سنگھ کو پریشان کر دیا۔ بھارتی وزیر اعظم کے دفتر سے منسلک وزیر سے ایک فرانسیسی صحافی نے جب اجلاس کے لئے انتہائی سخت سیکیورٹی اور اسکولوں کی بندش پر سوال کیاتوہ صحافیوں سے الجھ پڑے۔ جتیندر سنگھ نے صحافی سے کہا کہ وہ سیکورٹی پر سوال اٹھاکر وفود کو خوفزدہ نہ کریں۔ جتندرسنگھ نے صحافی سے کہا کہ انہوں نے اپنے ملک فرانس میں بھی اسی طرح کی پابندیوں کے ساتھ کئی اجلاسوں میں شرکت کی ہوگی۔جس پر فرانسیسی صحافی یہ پوچھنے پر مجبور ہوگیا کہ کیا انہیں لگتا ہے کہ فرانس میں اس طرح کی تقریبات کے لیے اسکول بند کیے جاتے ہیں۔ انڈیا ٹوڈے کے لیے کام کرنے والی گیتا موہن نے پوچھا کہ کیا چین کے علاوہ سعودی عرب، ترکیہ اور مصر جیسے ممالک کی عدم شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم کے ساتھ ان کی و ابستگی بھارت کے ساتھ ان کی اسٹریٹجک شراکت داری سے زیادہ اہم ہے ۔ جس پر بھارتی وزیرنے ادھر ادھر کی باتیں کرکے جان چھڑانے کی کوشش کی۔ ادھر عالمی میڈیا نے جی 20 اجلاس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تقریبات منعقد کرنے سے واضح ہوتا ہے کہ جموں و کشمیر میں حالات معمول کے بالکل برعکس ہیں۔ برطانیہ سے شائع ہونے والے اخبار دی گارڈین نے لکھا ہے کہ چین اور دیگر اہم رکن ممالک کے بائیکاٹ کے بعد گروپ کی بھارتی صدارت تنازعات میں گھری ہوئی ہے۔ فرانس میں قائم خبر رساں ادارے اے ایف پی نے کہاکہ اختلاف رائے کو جرم قرار دیا گیا ہے، میڈیا کی آزادیوں کوسلب کرلیاگیا ہے اور ناقدین کے بقول علاقے میں عوامی احتجاج پر پابندیاں ہیںاور بھارتی حکام کی طرف سے شہری آزادیوں کوسلب کرلیاگیا ہے۔ نیویارک میں کشمیری نژاد امریکیوں کی بڑی تعداد نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جی20 اجلاس کے خلاف اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز کے سامنے مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر مقررین نے کہا کہ اجلاس کے انعقادکا مقصد اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں صورتحال کو معمول کے مطابق ظاہر کرنا ہے۔