اسلام آباد(ٹی این ایس) سابق وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر شاہد صدیقی کے دور میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں علمی، ادبی و ثقافتی سرگرمیاں عروج پر

 
0
55
سابق وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر شاہد صدیقی کے دور میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں علمی، ادبی و ثقافتی سرگرمیاں عروج پر تھیں، کوڈ 19وباء کے بعد یونیورسٹی میں علمی و تحقیقی سرگرمیاں ماند پڑ گئیں تھیں، 8نومبر 2023ء کو وائس چانسلر کے عہدے کا چارج سنبھالتے ہی،پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے بصیرت انگیز پالیسیوں کے تحت اپنے وژن و مشن پر کام کا آغازکرکے یونیورسٹی کو علمی، ادبی، ثقافتی اور تحقیقی سرگرمیوں سے آباد کردیا جس سے یونیورسٹی کی رونقیں پھر لوٹ آئیں۔طلبہ کے دیرینہ مطالبے کو پورا کرنے اور اُن کی حوصلہ افزائی کے لئے انہوں نے فیصلہ کیا تھا کہ یونیورسٹی کی گولڈن جوبلی تقریبات کا آغاز کانووکیشن سے کیا جائے گا۔31جنوری 2024ء کو  کانووکیشن کی بڑی تقریب کا پروقار اور کامیاب انعقاد کیا، جس پر وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود اور اُن کی پوری ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے۔آٹھواں جلسہ تقسیم اسناد کی اس تقریب میں ماضی کی نسبت کئی تبدیلیاں نظر آئیں جو پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود کی جامعہ سے محبت اور اُن کی قائدانہ صلاحیتوں کا پتا دے رہی تھیں۔ اسلام آباد کے جناح کنونشن سینٹر میں منعقدہ جلسہ تقسیم اسناد کی اِس پروقار تقریب میں یونیورسٹی کے چانسلر،صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان، ڈاکٹر عارف علوی مہمان خصوصی تھے۔ وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے میزبانی کے فرائض انجام دئیے۔ تقریب میں وفاقی وزرا، سیکرٹریز، وزارت تعلیم اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے اعلیٰ عہدیداران، مختلف جامعات کے وائس چانسلرز، ریکٹرز، یونیورسٹی کے چاروں ڈین، پروفیسرز، پرنسپل افسران و فیکلٹی ممبران، طلباء و طالبات کے علاوہ ملک کے نامور صحافی اور سماجی شخصیات شریک تھے۔تقریب بہت عمدہ طریقے سے منظم کی گئی تھی، طلباء و طالبات کا جوش وولولہ قابل دید تھا جنہوں نے ا س موقع پر نظم و ضبط کا اعلیٰ مظاہرہ کیا۔کانووکیشن کے کامیابی سے انعقاد پر رجسٹرار، راجہ عمر یونس اور ڈین فیکلٹی آف سائنسز، پروفیسر ڈاکٹر ارشاد احمد ارشدبھی خصوصی شاباش کے مستحق ہیں جنہوں نے مسلسل کئی دنوں سے دن رات ایک کرکے جناح کنوونشن سینٹر کی بکنگ سے لے کراساتذہ اور سٹاف کے ڈسپلن تک کے معاملات کو نہایت ہی خوبصورتی سے ترتیب دیا تھا، گاؤن سے لے کرسٹیج کی سجاوٹ تک، طلبہ اور فیکلٹی ممبران کے لئے نشستیں مختص کرنے سے لے کر ساؤنڈ سسٹم تک کے تمام امور لاجوات تھے، ہر چیز اپنی جگہ پر اس سج و دصج سے رکھی گئی تھی کہ تقریب کے تمام شرکاء اور طلباء و طالبات تعریف کئے بغیر نہ رہ سکے۔کانووکیشن ہال بالخصوص سٹیج کی تزہین و آرائش میں بھی کوئی کسر نہ چھوڑی کئی تھی اور مہمانان کرامی کا استقبال جس روایتی انداز اور دبدبے کے ساتھ کیا گیا  تھا وہ اپنی مثال آپ ہے۔بہترین انتظامات کے باعث یہ کانووکیشن ملک بھر کی جامعات کے لئے رول ماڈل بن گیاہے۔
کانووکیشن کے مہمان خصوصی، صدر مملکت، ڈاکٹر عارف علوی مقررہ وقت پر جلوس علمی کے ہمراہ پنڈال پہنچے تو تمام حاضرین محفل اور طلباء و طالبات اِس عظیم الشان جلوس کے احترام میں اپنی اپنی نشتوں پر کھڑے رہے، اِس دوران قومی ترانہ بجایا گیا۔تمام فیکلٹی ممبران اور طلباء و طالبات گاؤن میں ملبوس تھے جو ڈسپلن کا ایک اعلیٰ مظاہرہ پیش کررہے تھے۔تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن حکیم سے ہوا جس کی سعادت شعبہ تاریخ کے استاد، ڈاکٹر عبدالباسط مجاہد نے حاصل کی۔شعبہ ایجوکیشنل پلاننگ پالیسی سٹڈیز اینڈ لیڈرشپ کی انچارج، ڈاکٹر افشاں ہماہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض انجام دے رہی تھی،  رجسٹرار راجہ عمر یونس نے تقریب کے مہمان خصوصی کی اجازت سے کانوکیشن کی کارروائی کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی اپنی تعلیمی خدمات کا نصف صدی مکمل کرچکی ہے، یونیورسٹی کے وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے رواں سال 2024ء کو بطور گولڈن جوبلی منانے کا فیصلہ کیا تھا، سال بھر ہم سیمینارز، کانفرنسز اور دیگر علمی تقریبات کا انعقاد کریں گے، وائس چانسلر کی خواہش پر اِن تقریبات کا باقاعدہ آغاز اس کانووکیشن سے کیا جارہا ہے۔ اِس کے بعدرجسٹرار، راجہ عمر یونس نے وائس چانسلر کو خطبہ استقبالیہ پیش کرنے کی دعوت دی۔یونیورسٹی کے وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس تقریب کے مہمان خصوصی صدر پاکستان ہیں جو ہماری یونیورسٹی کے چانسلر بھی ہیں اور وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت، مدد علی سندھی جو یونیورسٹی کے پروچانسلر بھی ہیں تقریب میں بطور مہمان اعزاز شریک ہیں، چانسلر اور پروچانسلر کی شرکت نے ہماری اس تقریب کو چار چاند لگادئیے ہیں جس نے اس کانووکیشن کو ایک یادگاری تقریب بنادیا ہے۔اپنے خطاب میں ڈاکٹر ناصر محمود نے کہا کہ یونیورسٹی اپنی گولڈن جوبلی منارہی ہے اور طلبہ کو خوشیوں میں شامل کرنے کے لئے ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ گولڈن جوبلی تقریبات کا آغاز کانووکشن سے کیا جائے گا۔ڈاکٹر ناصر نے کہا کہ اب تک اس قومی جامعہ سے کم و بیش پچاس لاکھ طلبہ گریجویٹ ہوچکے ہیں، وطن عزیز کا شاید کوئی ایسا گھر ہو جس میں اس جامعہ کا طالب علم موجود نہ ہو۔وائس چانسلر نے کانووکیشن میں شریک طلبہ سے کہا کہ یہ یونیورسٹی آپ کی ہے اور آپ ہمارا فخر ہیں۔وائس چانسلر کے خطاب کے بعدڈگریوں اور گولڈ میڈلز کی تقسیم شروع ہوئی، طلبہ کو سٹیج پر بلاتے رہے، صدر پاکستان، وزیر تعلیم، مدد علی سندھی اور وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود  طلبہ میں ڈگریاں اور گولڈ میڈلز تقسیم کرتے رہے۔مجھے اور کانووکیشن ہال میں موجود طلباء و طالبات اور اُن کے والدین کے چہروں پر خوشی کی لہر دوڑ گئی جب اسٹیج سے یہ اعلان کیا گیا کہ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ میں سے 164گریجویٹس نے اپنی کارکردگی کی وجہ سے گولڈ میڈل بھی حاصل کئے ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر پاکستان، ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ کسی بھی قوم کی ترقی میں تعلیم کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے۔اُن کا کہنا تھا کہ وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جو تعلیم کے ساتھ ساتھ ہنر بھی حاصل کرتی ہیں۔انسان کی اصل عظمت یہی ہے کہ وہ اپنے آپ کو بدلتے دور کے تقاضوں سے روشناس کروائے۔انہوں نے طلبہ پر زور دیا کہ وہ اس سوچ کو لے کر عملی میدان میں قدم رکھیں کہ وہ اس ملک اور معاشرے کو کیا دے سکتے ہیں اور ملکی تعمیر و ترقی میں کیا کردار ادا کرسکتے ہیں۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ نوجوان تعلیم، دانش اور اعلیٰ اخلاق کے ذریعے قوم کی تقدیر بدل سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو مسائل کے حل کے لئے قیادت اور دانش کے درست استعمال کی ضرورت ہے اور ملک کے نوجوان یہ کردار ادا کرنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔صدر پاکستان نے یونیورسٹی کے کامیاب گریجویٹس کو نصحیت کی کہ وہ اپنی عملی زندگی میں حصول علم کے لئے جدوجہد جاری رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی اپنے آپ کو عالم نہ سمجھیں اور علم کی تلاش آخر تک جاری رکھیں۔انہوں نے خواتین گریجویٹس سے بھی کہا کہ وہ شادی کے بعد گھر بیٹھ کر اپنی تعلیم کو ضائع نہ کریں بلکہ آج کے ٹیکنالوجی کے دور میں ِخواتین اپنی ملازمت اور گھریلوں کام باآسانی سرانجام دے سکتی ہیں۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ملک کا مستقبل نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہے اور آج علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے جن بچوں کوتعلیم کے زیور سے آراستہ کیا، ان کو نصیحت کرتا ہوں کہ وہ اس ہتھیار کا بھرپور استعما کرکے ملک میں محبتیں پھیلادیں کیونکہ وطن عزیز کو محبت کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ آج معاشرے میں نفرتوں کا راج ہے اور ان نفرتوں کو صرف محبتوں کو عام کرکے ہی ختم کیا جاسکتا ہے۔صدر مملکت کا کہنا تھا کہ نفرتیں ختم ہونے اور محبتیں پھیلانے سے ملک مضبوط ہوگا جس کے نتیجے میں دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو ابھرنے سے نہیں روک سکتا ہے۔صدر پاکستان، ڈاکٹر عارف علوی اپنے خطاب کے بعدروانہ ہوئے چند قدم جانے کے بعد روسٹم پر واپس آئے اور کہا کہ میں ایک بات کہنا بھول گیا تھاوہ یہ ہے کہ ” 8فروری کو ووٹ ضرور دیں یہ آپ کی قومی ذمہ داری ہے ” اس بات پر کانووکیشن ہال طلبہ کی تالیوں سے گونج اٹھا۔
آنکھوں دیکھا حال یہ ہے کہ جب طلبہ کو ڈگریاں دی جارہی تھیں تو خوشی سے اُن کی آنکھیں نم ہوگئیں، والدین بھی اپنے بچوں کے ہاتھوں میں ڈگریاں دیکھ کر خوشی سے پھولے نہ سما رہے تھے۔تقریب کے اختتام پر کانووکشن ہال سے باہر نکلتے ہی اِس ناچیز نے طلبہ سے اُن کے تاثرات جاننے کی کوشش کی، طلبہ بتا رہے تھے کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں طلبہ کی سہولتوں پر خصوصی خیال رکھا جاتا ہے، ہماری کامیابی کے پیچھے جامعہ کا تعلیمی ماحول، قابل اساتذہ اور سہولتیں ہیں۔طلباء و طالبات نے اپنی کامیابی یونیورسٹی کے معیار تعلیم، سہولتوں اور اساتذہ کی انتھک محنت کا مرہون منت قرار دیا۔طلبہ نے کہاکہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی متوسط اور غریب طبقے کے افراد کے لئے ایک گرانقدر تخفہ ہے، اس یونیورسٹی کی تحت ہمیں گھر یلوں ذمہ داریوں اور ملازمت کو چھوڑے بغیراعلیٰ تعلیم حاصل کرنے اور خوابوں کی تکمیل کے بہترین مواقع مل رہے ہیں جس کی وجہ سے آج ہمیں ایک بڑی شاندار تقریب میں ڈگریاں ملی ہیں جو ہمارے لئے، ہمارے خاندانوں کے لئے اور آنے والی نسلوں کے لئے انسپائریشن کا ذریعہ ہے۔طلبہ نے کانووکیشن کے انعقاد پر وائس چانسلر صاحب کا شکریہ ادا کیا۔ظفر  ڈگریاں ملنے پر طلبہ کی خوشی دیدنی تھی، وہ روایتی انداز میں اپنی کیپس ہوا میں اچھالتے رہے اور ان لمحات کو یادگار بنانے کے لئے تصاویر بناتے رہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔