اسلام آباد (ٹی این ایس) سرکاری ملازمین کے بچوں کے کوٹہ سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ

 
0
48

اسلام آباد:سرکاری ملازمین کے بچوں کے کوٹہ سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ،11 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس نعیم اختر افغان نے تحریر کیا،
سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمین کے بچوں سے متعلق تمام پالیسز، پیکجز بارے کوٹے کو غیر آئینی قرار دیا۔
سپریم کورٹ نے جی پی او کی اپیل منظور کرتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کا 2021 کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا۔
کوٹہ سے متعلق پرائم منسٹر پیکج فار ایمپلائمنٹ پالیسی اور اسکا آفس میمورنڈم کالعدم قرار دیدیا
سندھ سول سرونٹس رولز 1974 کے سیکشن 11 اے کو بھی کالعدم قرار دیدیا
خیبرپختواہ سرول سرونٹس رولز 1989 کا سیکشن 10 زیلی شق 4 بھی کالعدم قراردےدیا،
بلوچستان سرول سرونٹس رول 2009 کی شق 12 کالعدم دےدیا،
اشتہار یا اوپن میرٹ کے بغیر بیوہ یا بچے کا سرکاری ملازمت میں کوٹہ آئین کے آرٹیکل 3 آرٹیکل 4، آرٹیکل 5 زیلی شق دو, آرٹیکل 25 اور آرٹیکل 27 سے متصادم قراردےدیا۔
سپریم کورٹ کے حکم مطابق وفاق سمیت تمام صوبائی حکومتیں اشتہار یا اوپن میرٹ کے بغیر سرکاری ملازمین کے بچوں کو ملازمتوں دینے کی پالیسی ختم کریں،
عدالتی فیصلے کا اطلاق پہلے سے سرکاری ملازمین کے بچوں کو ملنے والے کوٹے پر نہیں ہوگا،
عدالتی فیصلے کا اطلاق دہشتگردی کے واقعات میں شہید ہونے والے افراد کے قانونی ورثاء پر نہیں ہوگا،
عدالتی فیصلے کا اطلاق شہدا کے ورثاء کو ملنے والے پیکجز اور پالیسیز پر نہیں ہوگا،
وزیراعظم کو بھی کوٹے سے متعلق رولز نرم کرنے کا اختیار نہیں ہے،
اچھی طرز حکمرانی کا حصول غیر مساوی سلوک اپنا کر حاصل نہیں کیا جا سکتا،
کوٹے کے تحت ملازمتوں کا حصول میرٹ کے برخلاف ہونے کے ساتھ ساتھ امتیازی سلوک بھی ہے،
محمد جلال نامی شہری نے اپنے والد کے میڈیکل گراؤنڈز پر ریٹائرمنٹ کی بنیاد پر درجہ چہارم کی ملازمت کے حصول کیلئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔
پشاور ہائیکورٹ نے محمد جلال کو کنٹریکٹ پر ملازمت کی ہدایت دی تھی۔

پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف جی پی او نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی