پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے سپریم کورٹ کے 30 ستمبر کے فیصلے پر نظر ثانی اپیل دائر کردی۔
درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اور چیف الیکشن کمشنر کے درمیان ملاقات الیکشن ٹربیونلز کی تبدیلی کی وجہ نہیں بن سکتی، الیکشن ٹربیونل کا جج کون ہوگا یہ فیصلہ چیف جسٹس کا اختیار ہے۔
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ 4 اپریل کو لاہور ہائیکورٹ رجسٹرار نے چھ الیکشن ٹربیونلز کو نوٹیفائی کیا، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اور چیف الیکشن کمشنر کی ملاقات کے بعد الیکشن ٹربیونلز کے لیے حاضر سروس ججز کے نام واپس ہوگئے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ کے 30 ستمبر کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔
یاد رہے کہ 30 ستمبر کو سپریم کورٹ نے پنجاب میں الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا۔
سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے متفقہ فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ہائیکورٹ کے جج نے چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس کی ملاقات نہ ہونے کو مدنظر نہیں رکھا، اگر ملاقات نہ ہونا مدنظر رکھتے تو ایسا فیصلہ نہ کیا جاتا۔
عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ تنازع جب آئینی اداروں کے مابین ہو تو محتاط رویہ اپنانا چاہیے، لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ بطور عدالتی نظیر کسی فورم پر پیش نہیں کیا جا سکتا۔
یاد رہے کہ 24 ستمبر کو چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل کے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، جسٹس امین الدین،جسٹس جمال مندوخیل اورجسٹس نعیم اخترافغان بینچ میں شامل تھے، اس کے علاوہ جسٹس عقیل عباسی بھی 5 رکنی لارجر بینچ کا حصہ تھے۔
واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار سلمان اکرم راجہ اور عمر ہاشم کی اضافی الیکشن ٹریبونل بنانے کی درخواست پر دلائل سننے کے بعد فیصلہ سنایا تھا۔
درخواست گزاروں کے مطابق الیکشن کمیشن نے سندھ اور خیبرپختونخوا میں 5،5 ، بلوچستان میں 3 الیکشن ٹریبونل تشکیل دیے ہیں تاہم پنجاب کے لیے صرف 2 الیکشن ٹریبونل تشکیل دئیے گئے ہیں۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے اضافی الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل کیلئے خط لکھا لیکن ٹریبونلز نہیں بنائے گئے، عدالت سے استدعا ہے کہ الیکشن کمیشن کو انتخابی عذرداری کے لیے اضافی ٹریبونلز بنانے کا حکم دیا جائے۔
لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے نوٹیفکیشن کے مطابق ٹریبونلز کے ججز تعینات کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ٹریبونلز کو انتخابی حلقے دینا چیف جسٹس کا اختیار ہے۔12 جون کو لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر چیف جسٹس شہزاد ملک نے گزشتہ روز 8 ٹربیونلز کی تشکیل کے احکامات جاری کیے تھے۔
بعد ازاں، 13 جون کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے لاہور ہائیکورٹ کا الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔14 جون کو سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی لاہور ہائیکورٹ کے الیکشن ٹربیونل تشکیل کرنے کے فیصلے کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی تھی۔4 جولائی کو سپریم کورٹ نے الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ اور الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن معطل کردیا۔