(اصغر علی مبارک)
اسلام آباد (ٹی این ایس) وزیراعظم شہباز شریف ’اڑان پاکستان‘ پروگرام سےنئے سال میں معاشی ترقی اورملکی خوشحالی کے لیے پرامید ہیں,وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیر اعظم نے امید ظاہر کی کہ یہ سال پاکستان کے لیے اچھا ثابت ہوگا اور خیر و برکت کا باعث بنے گا، بس شرط یہ ہے کہ محنت، محنت اور محنت کی جائے۔ نئے سال کے لیے ’اڑان پاکستان‘ پروگرام نیک شگون ثابت ہوگا، برآمدات میں اضافے کے سوا ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں ہے شہباز شریف نے کہا کہ اگر پاکستان کی معاشی ترقی مقصود ہے تو برآمدات پر مبنی ترقی کے سوا ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں ہے، نمو کے شعبے میں استحکام اور ترقی آچکی، اسی حوالے سے ایڈوانس ٹو ڈپازٹ ریشو ( اے ڈی آر) کی مد میں پیش رفت کو سراہا جانا چاہیے جس کے نتیجے میں 72 ارب ڈالر کی محصولات خزانے میں آئی ہیں اور محصولات کے حوالے سے آئی ایم ایف کا دسمبر کا 97 فیصد ہدف حاصل ہوگیا ۔
اب ہمیں ترقی کی اڑان کے مرحلے کی طرف بڑھنا ہے، گو کہ کارکردگی پچھلے سال سے کہیں زیادہ بہتر ہے تاہم آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ اہداف میں کافی فرق موجود ہے۔ نئے سال کے آغاز میں پاکستان کی خوشحالی کے لیے دعاگو ہوں، ہم ثابت قدمی اور محنت کے ساتھ اپنے اہداف حاصل کرنے کے لیے کاوشیں کیں تو ’اڑان پاکستان‘ نئے سال میں نیک شگون ثابت ہوگا۔یاد رکھیں کہ’اڑان پاکستان’ منصوبہ پانچ سالہ منصوبہ ہے,جو پانچ ایز‘ (برآمدات، ای-پاکستان، مساوات اور بااختیاری، ماحولیاتی، خوراک اور پانی کا تحفظ، اور توانائی اور بنیادی ڈھانچہ) کے تحت اہم اقتصادی مسائل حل کرنے کے لیے ایک ہدف شدہ فریم ورک فراہم کرتا ہے۔ اپریل 2024 کے اوائل میں وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان کی برآمدات کو دو گنا کرنے کے لیے ایک جامع پانچ سالہ حکمت عملی بنانے اور باہمی تعاون پر مبنی نقطہ نظر کی اہمیت پر زور دیا تھا انہوں نے وزارت تجارت سے کہا تھا کہ وہ کامیاب تاجروں اور اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے برآمدات کی حکمت عملی وضع کریں
یاد رہے کہ پاکستان کی ترقی اور پیش رفت کو یقینی بنانے کے لیے اہم عوامل آبادی، مہنگائی , جی ڈی پی،کو فوری طور پر حل کرنا ہو گا۔ ‘ اڑان پاکستان’ منصوبہ کئی نکات پر مبنی ہے جنہیں ملکی ترقی و خوشحالی کے لیے بروئے کار لانا ضروری ہے۔جدید شعبوں جیسے آٹومیشن، نینو ٹیکنالوجی، اور مصنوعی ذہانت کو اپنانے کی ضرورت ہے جو مستقبل کی معیشت کو تبدیل کر دیں گے, پاکستان کو ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے ساتھ اپنی انسانی وسائل کو ہم آہنگ کرنا ہو گا۔ اس سلسلے میں وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہناہےکہ ہم نے گذشتہ 16 ماہ میں پاکستان کو درپیش اہم مسائل کا جائزہ لیا اور ان ترجیحات کی نشاندہی کی جن کی بنیاد پر ایک مستحکم بنیاد قائم کی جا سکتی ہے اس سے پانچ ایز فریم ورک بنا، جو ہمارے بنیادی چیلنجز کو حل کرے گا اس فریم ورک میں برآمدات کو بڑھانا اور متنوع بنانا شامل ہے تاکہ برآمدات پر مبنی ترقی معیشت کا مرکزی جزو بن سکے، ڈیجیٹل تبدیلی کی طاقت کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان کو ایک تکنیکی معیشت میں تبدیل کیا جا سکے، ماحولیاتی، خوراک اور پانی کے تحفظ کو یقینی بنا کر پائیداری حاصل کی جا سکے، توانائی کے وسائل کا مؤثر استعمال اور کم لاگت پر توجہ دی جا سکے، اور ملٹی ماڈل ٹرانسپورٹ کاریڈورز تعمیر کیے جا سکیں۔ فریم ورک مساوات، اخلاقیات اور بااختیاری کو بھی فروغ دیتا ہے، جس میں نوجوانوں اور خواتین کو مستقبل کی ترقی کے عمل میں اہم کردار ادا کرنے کے لیے اہمیت دی گئی ہے۔ قومی اکاؤنٹس کمیٹی (این اے سی) کے منظور کردہ اور اس کے شماریات بیورو کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی جولائی تا ستمبر میں اقتصادی شرح نمو 0.92 فیصد ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں ریکارڈ کی گئی 2.3 فیصد کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ پاکستان اقتصادی بحالی کے ایک مشکل راستے پر گامزن ہے اور اسے ستمبر میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے 7 بلین ڈالر کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ سہ ماہی نمو کی بنیادی وجہ خدمات کے شعبے میں 1.43 فیصد اور زراعت میں 1.15 فیصد اضافہ ہے، تاہم صنعتی شعبہ 1.03 فیصد سکڑ گیا، جس کی وجہ سے مجموعی معاشی کارکردگی متاثر ہوئی۔ این اے سی نے رواں مالی سال کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو کو 2.52 فیصد سے کم کرکے 2.50 فیصد کر دیا ہےوفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کراچی پورٹ پر فیس لیس انٹریکشن شروع ہوگیا ہے، گزشتہ سال جولائی میں بتایا گیا کہ ہم ریئل اسٹیٹ بنارہے ہیں، وزیراعظم نے کہا کہ مجھے افسوس ہوا اور میں نے انہیں کہا کہ آپ کا کام پورٹ کو چلانا ہے یا ریئل اسٹیٹ چلانا ہے۔ گزشتہ سال اپریل میں بل گیٹس فاؤنڈیشن کی 60 لاکھ ڈالر کی فنڈنگ کے ذریعے ایف بی آر میں 100 فیصد ڈجیٹائزیشن کے بعد آج کراچی پورٹ میں فیس لیس انٹریکشن کا ٹرائے رن شروع ہوچکا ہے جس کے نتیجے میں کنیٹینرز کی انسپیکشن کے دورانیے میں 39 فیصد کمی آئی ہے اور کاروباری حضرات کو ریلیف ملا ہے۔ چینی کی افغانستان اسمگلنگ مکمل طور پر بند ہوچکی ہے جس کے نتیجے میں گنجائش پیدا ہوئی اور ہم چینی برآمد کرنے کے قابل ہوگئے، اس کا کریڈٹ آرمی چیف ، اداروں اور رانا تنویرکو جاتا ہے، تیل کی اسمگلنگ میں بھی نمایاں کمی آئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مالی سال کے 5 ماہ میں ترسیلات زر 15 ارب ڈالر رہی ہیں اور یہی رفتار برقرار رہی تو ترسیلات زر 35 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی جو تاریخ کا سب سے بڑا ریکارڈ ہوگا۔ یہ چھوٹی چھوٹی کامیابیاں اس کے باوجود ہیں کہ 9 ماہ میں دھرنوں کی سیاست نے معیشت کا دھڑن تختہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، اس کے باوجود ہم معیشت میں استحکام لانے میں کامیاب ہوگئے اور عام آدمی بھی معیشت کی بہتری کی گواہی دے رہا ہے۔ حکومتی شفافیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 9 ماہ میں کسی میں کوئی ایک اسکینڈل بھی لانے کی جرات نہیں ہوئی۔شہباز شریف نے کہا کہ پچھلے چند سالوں میں افغانستان میں نگراں حکومت کے قیام کے بعد دہشت گردی دوبارہ ابھر کر سامنے آئی ہے، پچھلی حکومت نے نہ جانے کس زعم اور کس ذہن سے فیصلہ کیا کہ سیکڑوں دہشت گردوں کو آزاد کردیا اور کئی دہشت گرد یہاں پر آئے۔ہماری مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی سے پوری طرح نبرد آزما ہیں اور ان کی قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی۔.موجودہ حکومت ملک میں معیشت کی بہتری کے شعبے پر مکمل توجہ دے رہی ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف اُڑان پاکستان پروگرام کے اہداف کو حاصل کرنےکے لیےپرعزم ہیں، اُڑان پاکستان” مہم پاکستان کی ترقی, خوشحالی ،اتحادکےلیے تصور علامہ اقبال ہے وزیر اعظم نے ملکی معیشت کی تعمیر و ترقی کے تاریخ ساز منصوبے ” قومی اقتصادی پلان 29۔2024 اُڑان پاکستان پروگرام پائیدار ترقی کا جامع روڈ میپ ہے، ڈیجیٹل معیشت، توانائی، انفراسٹرکچر، ماحولیات اور روزگار کے مواقع اُڑان پاکستان کے اہم پہلو ہیں، اُڑان پاکستان پروگرام کا مقصد ملکی معیشت کو مضبوط اقتصادی پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے۔ اڑان پاکستان پروگرام کے اجرا کی افتتاحی تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف، وفاقی وزرا سمیت ارکان پارلیمنٹ اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ افتتاحی تقریب میں وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر انوارالحق، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، گورنر خیبرپختونخوا اور گورنر بلوچستان بھی شریک ہوئے۔قومی اقتصادی پلان ’’اڑان پاکستان‘‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج عظیم دن ہے جس روز اُڑان پاکستان پروگرام کا آغاز کیا، بے پناہ چیلنجز کے باوجود ہم معاشی استحکام حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے, اتحاد اور یکجہتی کے ذریعے ہمیں آگے بڑھنا ہے، اقتدار سنبھالا تو پاکستان ڈیفالٹ کے دہانے پر تھا، اتحادی حکومت نے فیصلہ کیا ہم سیاست نہیں ریاست کو بچائیں گے۔آئی ایم ایف پروگرام رکوانے کے لیے خطوط لکھے گئے، اس سے بڑی عوام کے ساتھ اور کیا زیادتی ہوسکتی ہے، جون کے تیسرے ہفتے پیرس میں آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری ہوئی، گزشتہ 9 ماہ ہم نے بہت بڑے چیلنجز کا مقابلہ کیا۔شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ریاست کو بچانے کے لیے کسی بھی حد تک جائیں گے، معاشی استحکام کے لیے ہمیں آئی ایم ایف کا ایک اور پروگرام لینا پڑا، یہ پاکستان کی تاریخ کا آخری آئی ایم ایف پروگرام ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ رونے دھونے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا، ماضی کی غلطیوں، خرابیوں کی وجہ سے گزشتہ 10 سال میں 6 کھرب کے نقصانات ہوئے، ماضی میں متکبرانہ، ناپسندانہ رویوں سے ہم دنیا میں تنہا ہوگئے، دوست ممالک کو ناراض کیا گیا، جو کچھ دوست ممالک کے خلاف کہا گیا بات بھی نہیں کرسکتا، ایک طرف کشکول، دوسری طرف دوست ممالک کو ناراض کیا گیا۔ وقت آچکا ہے اُڑان پاکستان پروگرام کے اہداف کو حاصل کریں گے، بھارت نے نوازشریف کے ماڈل کو فالو کیا، وزیراعظم نے کہا عوام نے بدترین مہنگائی کا سامنا کیا مگر صبر کا مظاہرہ کیا، آج مہنگائی پانچ فیصد سے کم سطح پر آچکی ہے۔ آئی ٹی کی ایکسپورٹ میں 34 فیصد اضافہ ہوا ہے، یہ حکومت اور ایس آئی ایف سی کی محنت کا نتیجہ ہے، حکومت اور ادارے مل کر کام کر رہے ہیں، ماضی میں اس طرح کی پارٹنرشپ اداروں میں نہیں دیکھی۔ انہوں نے کہا کہ دعا کرتا ہوں آئندہ بھی یہ پارٹنرشپ قیامت تک جاری رہے، قومیں اتحاد اور اتفاق سے بنتی ہیں، برآمدی معیشت کے قیام کے لیے سازگار ماحول کی فراہمی ضروری ہے، اُڑان پاکستان کا محور ملکی برآمدات کا فروغ ہے۔ نوجوان ہمارا اثاثہ ہیں، نوجوانوں کو ہرممکن سہولیات فراہم کریں گے، آج ڈیجیٹل اکانومی کا زمانہ ہے، آئی ٹی شعبے کے فروغ کے لیے تمام وسائل فراہم کریں گے، اگر پاکستان کو آگے لے کر جانا ہے تو ٹیکسز کو کم کرنا ہوگا، میرا بس چلے تو ٹیکس کم کر دوں، ٹیکس کم کرنے کا وقت آئے گا۔ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ نیشنل اکنامک پلان اڑان پاکستان کی افتتاحی تقریب میں شرکت اعزاز کی بات ہے، ملک میں میکرواکنامک استحکام آچکا ہے، مہنگائی 38 فیصد سے سنگل ڈیجٹ پر آگئی ہے، ہوم گرون نیشنل اکنامک پلان کے اجرا پر بے حد خوشی ہوئی۔ پاکستان نے مالی سال میں سرپلس 24 سال بعد حاصل کیا، افراط زر 38 فیصد کم ہو کر 5 فیصد، پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہو کر 13 فیصد پر آگیا ہے، مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے، پاکستان کی سٹاک مارکیٹ نے نئے ریکارڈ قائم کیے ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ کائبور اس وقت 12 فیصد کے قریب ہے، ہم نے مزید گروتھ کی طرف جانا ہے، ڈیفالٹ ریٹ میں 93 فیصد کمی ہونا بڑی کامیابی ہے، ہم نے وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں مزید استحکام کی جانب جانا ہے، پائیدار ترقی کیلئے معاشی استحکام ناگزیر ہے۔ پچھلے 12 سے 14 ماہ کی کوششوں کے بعد یہاں تک پہنچے ہیں، پچھلے 12 سے 14 ماہ میں میکرو استحکام کے حصول کی کوششوں میں پیشرفت ہوئی، ایس آئی ایف سی کی کاوشیں سرمایہ کاری کیلئے اہم ہیں،ہوم گرون نیشنل ایکشن پلان میں ہر پہلو کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔ قومی اقتصادی پلان کے ذریعے نجی شعبے کی حوصلہ افزائی اور سرمایہ کاری میں اضافہ کرنا ہے، ہم منصوبہ بندی سے نکل کر عملی معاشی ترقی کی راہ پر گامزن ہیں، 1991 میں نوازشریف نے معاشی ترقی کا ایجنڈا دیا جس کو اب دوبارہ شروع کرنا ہے، ہماری ترجیح سستی توانائی اور برآمدات کا فروغ ہے۔ قرض واجبات میں نمایاں کمی ہوئی، سماجی شعبے کی ترقی کیلئے زیادہ فنڈز دستیاب ہوں گے، نجکاری کے عمل میں تیزی لائی جارہی ہے، پاکستان درآمدی معیشت رہی ہے، ہمیں نمو کی طرف جانا ہے، یہ بنیادی اصلاحات کے ذریعے کریں گے، وزیراعظم نے اصلاحات کے لیے کمیٹی قائم کی۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ مارکیٹ اور کاروبار کو برابری کی بنیاد پر موقع فراہم کریں گے، برآمدات کو استحکام دیں گے، مارکیٹ کی بنیاد پر ایکسچینج ریٹ ہوگا۔ قومی اقتصادی پلان ’’اڑان پاکستان‘‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم کے دلیرانہ اقدامات کی بدولت آج معیشت مستحکم ہو رہی ہے، ، پاکستان کے عوام باہمت اور باصلاحیت ہیں۔جہاں ایک طرف چیلنجز ہیں وہاں ہمیں بے پناہ مواقع بھی میسر ہیں، ہم نے مواقع سے استفادہ کر کے ملک کو ترقی و خوشحالی کی منزل سے ہمکنار کرنا ہے، ہمیں سماجی شعبے کی ترقی پر خصوصی توجہ دینا ہوگی۔ قرضوں کی ادائیگی معیشت پر بڑا بوجھ ہے، ہمیں قرض کے چنگل سے نجات حاصل کرنا ہوگی، انسانی وسائل کی ترقی ہماری ترجیح ہونی چاہیے، پائیدارترقی کے لیے ہمیں تعلیم کے شعبے پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی، وزیراعظم شہبازشریف کی لیڈرشپ میں ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ نوازشریف کی حکومت ختم کر کے پاکستانی معیشت کے پَرکترے گئے، سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کا عدم تسلسل معاشی ترقی کو متاثرکرتا ہے، نوازشریف نے 90 کی دہائی میں اقتصادی پلان متعارف کرایا جس کو بعد میں من موہن سنگھ کی حکومت نے اپنایا۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ یہ کسی ایک جماعت کا نہیں، پاکستان کا پروگرام ہے، قوموں کی تقدیر اس کے فیصلوں میں پنہاں ہے، مواقع سے فائدہ اٹھا کر ترقی کی منازل طے کر سکتے ہیں، کوئی ملک، کوئی کارخانہ کبھی ادھارپر نہیں چل سکتا۔ آیئے مل کراقتصادی ترقی کے لیےلانگ مارچ کریں، میڈ اِن پاکستان کو دنیا بھرمیں کوالٹی برانڈ بنائیں گے، صحت کے اندر بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ اُڑان پاکستان قومی ترقی کا ایک جامع پروگرام ہے، نوازشریف کی حکومت نے 3ایز کا پروگرام دیا اور ملک سے اندھیروں کا خاتمہ کیا، نوازشریف کی قیادت میں 3ایز کے اہداف حاصل کیے۔سیاسی استحکام کے ذریعے معاشی ترقی کے اہداف حاصل کیے جا سکتے ہیں، ایک بہت بڑا ایکشن پلان وزیرخزانہ اور وزیر منصوبہ بندی نے پیش کیا، یہ پلان صوبوں اور وفاق نے منظور کیا، شہباز شریف کی قیادت میں پی ڈی ایم حکومت نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔ مہنگائی میں کمی اور معیشت بہتری کی طرف جا رہی ہے، سٹاک مارکیٹ روزانہ نیا ریکارڈ بنا رہی ہے، حکومت جس طرح آگے بڑھ رہی ہے انشااللہ یہ اپنےاہداف حاصل کر لے گی۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان کو آگے لے کر جانا ہے تو منفی سیاست چھوڑنا ہوگی، قدرت نے پاکستان کو بےپناہ وسائل سے نوازا ہے، ضروری ہے کہ ہم یکسو ہو کر آگے بڑھیں۔ اُڑان پاکستان”کے تحت پاکستان 25بہترین معیشتوں میں شامل ہونےکےلیے تیارہےعلم پر مبنی معیشت ویژن 2025 کی بنیاد ہے۔ پاکستان نے ترقی کی پاکستانی نوجوان آبادی کا 60 فیصد ہیں۔ طلبا کو سائنسی تحقیق اور سائنسی جدت اور سائنسی رجحانات کےلئے تیار کرنا ہوگا بدلتی ہوئی دنیا میں تعلیم کو نئے رجحانات سے ہم آہنگ کرنا وقت کا تقاضا ہے، اقبال کا تصور قومیت وہ بنیادی قوت تھی جس نے مسلمانوں کو ایک علیحدہ ریاست کے قیام کے لیے متحد کیا۔
“آج بھی، اقبال کے وژن پر عمل کر کے ہم پاکستان کو اتحاد، ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں۔ ان کی فکر ہمیں سکھاتی ہے کہ ترقی کے لیے خودی کی پہچان، قومی یکجہتی، اور اجتہاد جیسے عناصر کو اپنانا ہوگا۔” تو شاہین ھے پرواز ھے کام تیرا ” “اُڑان پاکستان” مہم علامہ اقبال کے ترقیاتی وژن سے متاثر ہوکر تشکیل دی گئی ہے۔ “یہ مہم نوجوانوں کو خودی کے فلسفے پر عمل کرتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے اور پاکستان کی تعمیر و ترقی میں حصہ ڈالنے کی دعوت دیتی ہے۔ ہمیں اپنی نئی نسل کو اقبال کی تعلیمات سے روشناس کرانے کے لیے تعلیمی نصاب کو ان کے پیغام کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ہوگا، تاکہ وہ ایک جدید، ترقی پسند اور خودمختار پاکستان کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔
پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے علامہ محمد اقبال کے ترقیاتی فلسفے کو سمجھنا اور اس پر عمل پیرا ہونا ناگزیر ہے علامہ اقبال کا پیام جو ان کے کلام میں موجود تھا وہ تحریک پاکستان کے راہنماوں کیلئے مشعل راہ ثابت ہوا