( اصغر علی مبارک)
اسلام آباد (ٹی این ایس) قومی احتساب بیورو(نیب)نے کہا ہے کہ نیب ایک قومی احتسابی ادارے کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے وقتا فوقتا عوام الناس کو ان عناصر کے بارے میں آگاہ کرتا رہا ہے جو دھوکہ دہی اور جعلسازی کے ذریعے لوگوں سے ناجائز ہائوسنگ سوسائٹیز کے نام پر دن رات پیسے بٹورنے میں مصروف ہیں۔ منگل کو نیب سے جاری کردہ بیان کے مطابق نیب کے پاس اس وقت بحریہ ٹائون کے مالک ملک ریاض اور دیگر افراد کے خلاف دھوکہ دہی اور فراڈ کے کئی مقدمات زیر تفتیش ہیں۔ نیب کے پاس اس بات کے مضبوط شواہد موجود ہیں کہ ملک ریاض اور ان کے ساتھیوں نے بحریہ ٹائون کے نام پر کراچی، تخت پڑی راولپنڈی اور نیو مری میں نہ صرف سرکاری بلکہ نجی اراضی پر بھی ناجائز قبضہ کر کے بغیر اجازت نامے کے ہائوسنگ سوسائٹیز قائم کرتے ہوئے لوگوں سے اربوں روپے کا فراڈ کیا ہے۔ملک ریاض نے بحریہ ٹائون کے نام پر مزید کئی شہر جس میں پشاور اور جام شورو بھی شامل ہیں اسی انداز سے زمینوں پر ناجائز قبضے کر کے اور بغیر این او سی کے ہائوسنگ سوسائٹیز قائم کی ہیں اور لوگوں سے دھوکہ دہی کے ذریعے بھاری رقوم وصول کر رہا ہے۔ ملک ریاض اس وقت این سی اے کے مقدمے میں ایک عدالتی مفرور ہے جو کہ عدالت اور نیب دونوں کو مطلوب ہے۔ نیب بحریہ ٹائون کے پاکستان کے اندر بے شمار اثاثے پہلے ہی ضبط کر چکا ہے اور مزید اثاثہ جات کو ضبط کرنے کے لیے بلا توقف قانونی کارروائی کرنے جا رہا ہے۔ ملک ریاض نے، جو اس وقت عدالتی مفرور کی حیثیت سے دبئی میں مقیم ہے، حال ہی میں وہاں پر بھی لگژری اپارٹمنٹ کی تعمیرات کے حوالے سے ایک نیا پراجیکٹ شروع کیا ہے- عوام الناس کو اس حوالے سے تنبیہ کی جاتی ہے کہ وہ مذکورہ پراجیکٹ کے اندر کسی قسم کی سرمایہ کاری سے اپنے آپ کو دور رکھیں اور اگر وہ ایسا کریں گے تو ان کا یہ فعل منی لانڈرنگ کے زمرے میں آئے گا جس کے لیے انہیں قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ حکومت پاکستان بھی فوری طور پر اس اہم معاملے پر دبئی کی حکومت سے رابطہ کر کے آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے گی تاکہ معصوم لوگوں کو اس کے دھوکے اور غیر قانونی فعل سے محفوظ رکھا جا سکے