اسلام آباد (ٹی این ایس) انسانی اسمگلنگ; روک تھام کیلئےوزیر اعظم پاکستان ٹاسک فورس کا قیام

 
0
43

(اصغر علی مبارک)

اسلام آباد (ٹی این ایس) وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان میں انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہوں کی روک تھام کے لیے ایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی جس کی قیادت وہ خود کریں گے۔ انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہم انسانی اسمگلنگ میں ملوث مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔ انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی میں تیزی لانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے شہباز شریف نے وزارت خارجہ سمیت تمام متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ وہ انسانی اسمگلنگ کی نشاندہی میں فعال کردار ادا کریں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ انسانی اسمگلنگ کے 6 منظم گروہوں کی نشاندہی کی گئی ہے، 12 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں، 25 افراد کی نشاندہی کی گئی ہے، 3 اہم ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے اور 16 افراد کے نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیے گئے ہیں۔ اجلاس کو ایف آئی اے کے مشتبہ اہلکاروں اور افسران کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں سے بھی آگاہ کیا گیا اور اعلیٰ اختیاراتی اوورسیز انویسٹی گیشن کمیٹی کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ پر بریفنگ دی گئی۔رواں ماہ کے اوائل میں مراکش کا دورہ کرنے والی حکومتی ٹیم کے نتائج سے آگاہ ایف آئی اے کے ذرائع نےبتایا کہ زندہ بچ جانے والوں نے افریقی انسانی اسمگلروں کے مظالم سے آگاہ کیا تھا، جنہوں نے مبینہ طور پر ان کے ہم وطنوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا تھا اور ان کی لاشوں کو سمندر میں پھینک دیا تھا۔وزارت خارجہ، ایف آئی اے اور انٹیلی جنس بیورو کے حکام پر مشتمل ٹیم نے مراکش میں 4 سے 5 دن گزارے، تحقیقاتی ٹیم نے وزیر خارجہ اسحٰق ڈار کو بھی بریفنگ دی ہے اور توقع ہے کہ وہ جلد ہی اپنی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کریں گے۔ توقع ہے کہ حکومت اس رپورٹ کی روشنی میں مراکشی کشتی حادثے پر اپنا باضابطہ موقف وضع کرے گی۔ دریں اثنا، زندہ بچ جانے والے پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کی تیاریاں بھی جاری ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ہلاک ہونے والوں کی لاشیں بھی لاپتا تارکین وطن کی کشتی سے برآمد ہوئی ہیں۔ اگرچہ رسمی قانونی کارروائیاں مکمل کی جا رہی ہیں لیکن ان کی وطن واپسی کے لیے ٹائم فریم کو حتمی شکل دینا ابھی باقی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کم از کم 44 پاکستانیوں کی ہلاکت کا خدشہ ہے جبکہ ہلاک ہونے والوں میں سے 10 کی لاشیں اس وقت مراکش کے ہسپتال میں ہیں، جن میں سے 8 کی شناخت کر لی گئی ہے جبکہ باقی 2 لاشوں کی شناخت ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے کی جائے گی۔دریں اثنا، گزشتہ روزپاکستان اور مراکش کے حکام نے موریطانیہ میں ہونے والے کشتی حادثے میں ملوث متعدد ملزمان کو گرفتار کرلیاہے، رواں ماہ کے اوائل میں بحیرہ اوقیانوس میں کشتی حادثے میں 40 سے زائد پاکستانی جاں بحق ہوئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان اور مراکش کے حکام نے تقریباً نصف درجن مشتبہ افراد کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ موریطانیہ سے یورپ جانے والے تقریباً 65 پاکستانیوں کو اسمگل کرنے کی کوشش میں ملوث تھے، جس کے نتیجے میں اس ماہ کے اوائل میں بحر اوقیانوس میں 40 سے زائد پاکستانی ہلاک ہوئے تھے۔ بحیرہ اوقیانوس میں ہونے والے کشتی حادثے کی تحقیقات کے لیے مراکش بھیجی گئی ایک اعلیٰ سطح کی حکومتی ٹیم کی تحقیقات کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والے زیادہ تر پاکستانیوں کو افریقی انسانی اسمگلروں نے قتل کیا تھا۔ اعلیٰ سطح کی تحقیقاتی ٹیم کی جانچ سے واقف ذرائع نے بتایا کہ مراکشی بحریہ نے کم از کم نصف درجن افریقی انسانی اسمگلرز کو گرفتار کیا ہے اور ان کے خلاف مقامی قوانین کے تحت قانونی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔دوسری جانب وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حکام نے کم از کم 5 انسانی اسمگلرز کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جن میں سے 2 کا تعلق سیالکوٹ سے ہے جن پر مراکش کشتی حادثے کے متاثرین میں سے ایک کو بیرون ملک بھیجنے کا شبہ ہے۔سیالکوٹ کی تحصیل سمبڑیال سے تعلق رکھنے والے ان دونوں افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے تارکین وطن کی کشتی میں جاں بحق ہونے والے عامر علی کو 53 لاکھ روپے بھتہ لینے کے بعد اسپین لے جانے کی کوشش کی تھی۔علاوہ ازیں ایف آئی اے گوجرانوالہ کے ترجمان نے بتایا کہ علاقے کے مختلف مقامات پر چھاپوں کے دوران مختلف مقدمات میں ملوث کم از کم 3 مشتبہ اسمگلرز کو گرفتار کیا گیا ہے۔دوسری جانب یونان کے جنوبی شہر پائلوس میں حادثے نے انسانی اسمگلنگ کے کاروبار کو عیاں کیاہے ،خیال کیا جارہا ہے کہ اس کشتی میں تقریباً 750 افراد غیر قانونی طور پر اٹلی جانا چاہتے تھے۔ ان افراد میں ایک بڑی تعداد پاکستانی شہریوں کی تھی جو تقریباً 350 سے 400 بتائی جارہی ہے۔ ہلاک ہونے والوں کی اتنی بڑی تعداد نے پاکستان کے کئی شہروں میں کہرام مچایا اور حکومتی سطح پر ایک دن کے سوگ کا اعلان کیا گیا تھا۔بحیرہ روم اب تک نہ جانے کتنے انسانوں کو نگل چکا ہے۔ اس کا صرف اندازہ لگایا جاسکتا ہے، اس حوالے سے اعداد و شمار ملنا ممکن ہی نہیں۔ لیبیا کی بندرگاہ بن غازی سے شروع ہونے والا یہ سفر کتنا غیر انسانی اور تکلیف دہ تھا اس کا اظہار صرف 12 بچ جانے والے پاکستانی ہی کرسکتے ہیں۔یہ پہلا اور آخری موقع نہیں جب تارکین وطن کی کشتی الٹنے اور یورپی ساحل پر انسانی لاشوں میں پاکستانی شہریوں کی شناخت نہ کی جاسکی ہو۔گزشتہ سال27 فروری کو ایک حادثہ ہواتھا جب اٹلی کے سمندری حدود میں ایک غرقاب کشتی کے ساتھ کئی پاکستانی بھی لقمہ اجل بن گئے۔ ان میں پاکستانی ہاکی کی قومی کھلاڑی شاہدہ رضا بھی شامل تھیں۔تحقیقات کے مطابق 54 مقدمات درج اور 20 سے زائد نامزد ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ گرفتار ہونے والے ایجنٹس کا تعلق کشمیر سمیت حافظ آباد، فیصل آباد، سیالکوٹ، گجرانوالہ، لاہور اور گجرات سے تھا ,وزیراعظم شہباز شریف نےاس عزم کا اظہار کیاہے کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث انسانیت کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا، انہوں نے ہدایت کی کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہوں کی گرفتاریوں میں تیزی لائی جائے، تمام ادارے بشمول وزارت خارجہ انسانی اسمگلروں کی نشاندہی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ وزیراعظم میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت غیر قانونی تارکین وطن کی کشتی میں پاکستانیوں کی اموات کے واقعہ پر اجلاس منعقد ہوا۔شہباز شریف نے پاکستان میں انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہوں کے سدباب کیلئے خصوصی ٹاسک فورس قائم کی اور اعلان کیا کہ حکومت انسانیت کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچائے گی شہباز شریف نے کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن کی کشتی میں پاکستانیوں کی اموات کے دلخراش واقعہ پر مجھ سمیت پوری قوم مغموم ہے، وزیراعظم کو اجلاس میں غیر قانونی تارکین وطن کی کشتی میں پاکستانیوں کی اموات میں ملوث گروہوں، پاکستان میں مختلف اداروں کی جانب سے گرفتاریوں، ایف آئی آرز اور آئندہ کے لائحہ عمل پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ اب تک 6 منظم انسانی اسمگلنگ کے گروہوں کی نشاندہی، 12 ایف آئی آرز، 25 ملوث افراد کی نشاندہی، 3 اہم افراد کی گرفتاری، 16 لوگوں کے نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالے جا چکے۔ اجلاس کو گاڑیوں، بینک اکاؤنٹس اور اثاثہ جات ضبط کرنے کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا گیا، اجلاس کو ایف آئی اے کے مشتبہ اہلکاروں و افسران کی گرفتاریوں و کارروائی پر بھی آگاہ کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق اجلاس کو اس حوالے سے بیرون ملک جانے والی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ سے بھی آگاہ کیا گیا، وزیراعظم نے انسانی اسمگلنگ کے گروہوں کی نشاندہی کرکے انہیں عبرتناک سزا دلوانے کی بھی ہدایت کی۔ اجلاس میں وفاقی وزرا خواجہ محمد آصف، اعظم نذیر تارڑ، احد خان چیمہ، عطاء اللہ تارڑ، معاون خصوصی طارق فاطمی اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔انسانی اسمگلنگ روکنے کے لیے 20 سال بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ہیڈکوارٹرز سے ایڈوائزری جاری کر دی گئی ہے۔ایف آئی اے کی ایڈوائزری کے تحت پاکستان اور آزاد کشمیر کے 9 شہروں اور 2 غیر ملکی ایئر لائنز کے مسافروں کی کڑی نگرانی کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ جن 9 شہروں کی نگرانی کی جائے گی ان میں منڈی بہاالدین، گجرات، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، جہلم، ٹوبہ ٹیک سنگھ، حافظ آباد، شیخوپورہ اور بھمبر شامل ہیں۔ پہلی بار بیرون ملک جانے والے 15 سے 40 سال کی عمر کے مسافروں کی نگرانی سخت کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق لیبیا، ایران، موریطانیہ، عراق، ترکیہ، قطر، کویت اور کرغزستان جانے والے مسافروں کی پروفائلنگ کرنے کا حکم بھی سامنے آیا ہے۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ 15 ممالک کو پاکستانیوں نے یورپ جانے کے لیے انسانی اسمگلنگ کے دوران بطور ٹرانزٹ روٹ استعمال کیا۔ ایڈوائزری جولائی تا دسمبر آئی بی ایم ایس کے ڈیٹا بیس کے تجزیے سے تیار کی گئی ہے، 15 ملکوں کے وزٹ، سیاحت، مذہبی یا تعلیمی ویزوں پر مسافروں کی نقل و حرکت کا جائزہ لیا گیا ہے۔ ایف آئی اے کی ایڈوائزری میں مزید کہا گیا ہے کہ ریٹرن ٹکٹس اور ہوٹل بکنگ سمیت تمام دستاویزات کی مکمل چھان بین کی جائے، وزٹ یا سیاحتی ویزوں پر خصوصی توجہ کے ساتھ دستاویز کی چھان بین کی جائے۔ واضح رہے کہ رواں ماہ مغربی افریقہ کے راستے غیر قانونی طور پر اسپین جانے والی کشتی حادثے کا شکار ہوگئی تھی، جس کے نتیجے میں 50 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 44 پاکستانی بھی شامل تھے۔ تارکین وطن کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم واکنگ بارڈرز نے اس حادثے کی خبر دی تھی۔

بعد ازاں ، اسی حادثے میں زندہ بچ جانے والے پاکستانیوں نے انکشاف کیا کہ اسمگلرز نے کشتی کے مسافروں کا قتل عام کیا تھا، 21 پاکستانیوں نے تاوان دے کر اپنی جانیں بچائیں۔ تارکین وطن کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم واکنگ بارڈرز نے کہا ہے کہ مغربی افریقہ سے کشتی کے ذریعے اسپین پہنچنے کی کوشش کے دوران 50 تارکین وطن ڈوب کر ہلاک ہوئے۔مراکش کے حکام کا کہنا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والی تارکین وطن کی کشتی سے 36 افراد کو بچایا گیا ہے جو 2 جنوری کو افریقی ملک موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی اور اس میں 86 تارکین وطن سوار تھے، جن میں 66 پاکستانی بھی شامل تھے۔واکنگ بارڈرز کے مطابق سال 2024 کے دوران ریکارڈ 10 ہزار 457 تارکین وطن اسپین پہنچنے کی کوشش میں ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر مغربی افریقی ممالک جیسے موریطانیہ اور سینیگال سے کینری جزائر تک بحر اوقیانوس کے راستے کو عبور کرنے کی کوشش کے دوران ہلاک ہوئے۔انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق اس سے قبل تمام ممالک کے حکام کو لاپتا کشتی کے بارے میں آگاہ کردیا تھا۔سمندر میں گم ہونے والے تارکین وطن کے لیے ہنگامی فون لائن فراہم کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم ’الارم فون‘ نے 12 جنوری کو اسپین کی میری ٹائم ریسکیو سروس کو الرٹ کیا تھا۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر واکنگ بارڈرز کی پوسٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کینری جزائر کے علاقائی رہنما فرنینڈو نے اسپین اور یورپ پر زور دیا کہ وہ مزید سانحات کی روک تھام کے لیے ہنگامی اقدامات کریں۔انہوں نےکہا کہ ’بحر اوقیانوس کو افریقہ کا قبرستان نہیں بنایا جاسکتا اور اس سے منہ نہیں موڑا جاسکتا۔واکنگ بارڈرز کی سی ای او ہیلینا مالینو نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ’ ڈوبنے والوں میں سے 44 کا تعلق پاکستان سے تھا، جنہوں نے 13 دن اذیت میں گزارے لیکن کوئی انہیں بچانے کے لیے نہیں آیا۔صدر پاکستان آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے مراکش کشتی سانحے پر دکھ کا اظہار کیا وزیراعظم نے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی ہوگی اور اس حوالے سے کسی بھی قسم کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، انسانی اسمگلنگ کے خلاف بھرپور اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ۔واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں یونان کے جنوبی جزیرے گاوڈوس کے قریب کشتی الٹنے کے بعد متعدد تارکین وطن ڈوب کر ہلاک جب کہ کئی لاپتا ہوگئے تھے، جن میں بڑی تعداد پاکستانیوں کی تھی۔ابتدائی طور پر دفتر خارجہ کی جانب سے ریسکیو کیے گئے 47 افراد کی فہرست جاری کی گئی تھی، بعد ازاں، یونانی حکام نے لاپتا افراد کو مردہ قرار دیتے ہوئے ان کی تلاش اور ریسکیو کے لیے جاری آپریشن روک دیا تھا، جس کے بعد سانحے میں مرنے والے پاکستانیوں کی تعداد 40 ہوگئی تھی۔سانحے کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف نے انسانی اسمگلنگ سے متعلق جاری تحقیقات مکمل کر کے ٹھوس سفارشات پیش کرنے، سہولت کاری میں ملوث وفاقی تحقیقات ادارے (ایف آئی اے) کے اہلکاروں کی نشاندہی اور ان خلاف کے سخت کارروائی اور اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے متعلقہ اداروں کو آپس کے رابطے مزید بہتر بنانے کی ہدایت کی تھی۔انسانی اسمگلنگ کے خلاف تحقیقات میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے افسران بھی لپیٹ میں آئے تھے اور مبینہ سہولت کاری پر 38 افسران کو نوٹسز جاری کردیے گئے جب کہ ایڈیشنل ڈائریکٹر امیگریشن سیالکوٹ ایئرپورٹ کو عہدے سے ہٹادیا گیا تھا۔ایف آئی اے کمپوزٹ سرکل فیصل آباد نے کارروائی کرتے ہوئے یونان کشتی حادثے میں ملوث 3 انسانی اسمگلرز کے خلاف مقدمہ درج کرلیا جب کہ غفلت برتنے پر ایف آئی اے کے 2 افسران کو گرفتار کیا گیا۔