(اصغر علی مبارک)
اسلام آباد (ٹی این ایس) بجلی صارفین کو وزیراعظم کے اعلان کے مطابق ریلیف کا آغاز کر د یاگیا ہے.وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی سے صنعتوں کا پہیہ چلے گا، جس سے روزگار کے مواقع بھی بڑھیں گے، ان شا اللہ پاکستان کی معیشت مزید بہتری کی جانب گامزن ہوگی۔دنیا کے مالیاتی ادارے آج پاکستان کی تعریف کررہے ہیں، ملک میں مہنگائی نچلی ترین سطح پر آچکی ہے۔تمام اعداد و شمار یہ بتارہے ہیں کہ پاکستان اڑان بھر چکا ہے، پاکستان دنیا کی بہترین معیشتوں میں شامل ہوگا۔عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ ملکی تاریخ میں بہت کم ایسا دیکھنے میں آیا ہے کہ بیک وقت مہنگائی بھی کم ہورہی ہو، اسٹاک مارکیٹ بھی اوپر جارہی ہو، اور بجلی بھی سستی ہوجائے، اڑان پاکستان کے تحت ان شا اللہ پاکستان ٹیک آف کرے گا اور اپنے ہمسایوں کو پیچھے چھوڑے گا۔واضح رہے کہ دو روز قبل وزیراعظم شہباز شریف نے بجلی کے گھریلو صارفین کے لیے 7 روپے 41 پیسے اور صنعتی صارفین کے لیے 7 روپے 59 پیسے کا ریلیف دینے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد تمام گھریلو صارفین کے لیے بجلی کا فی یونٹ 38 روپے 37 پیسے فی یونٹ ہوگیا تھا، اسی طرح صنعتی صارفین کے لیے 7 روپے 59 پیسے فی یونٹ کمی کے بعد بجلی کا فی یونٹ 40 روپے 60 پیسے کا ہوگیا تھا۔ملک بھر کے صارفین کے لیے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی ایک روپے 90 پیسے فی یونٹ سستی کر دی گئی۔حکومت نے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کوئی تبدیلی نہ کرنے کی میڈیا رپورٹس کو بے بنیاد اور متضاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ (کیوٹی اے) اور فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کے تعین کے ذریعے صارفین کو وزیراعظم کے اعلان کے مطابق 7.41 روپے کا ریلیف کا آغاز ہو گیا ہے۔ پاور ڈویژن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم کے اعلان کے مطابق فوری طور پر ریلیف دینے کے لیے نیپرا نے 4 اپریل 2025 کو سماعت کی، اس سماعت کے دوران نیپرا اور وزارت کے حکام نے اس مرحلے تک پہنچنے کے لیے حکومتی کوششوں کے بارے میں حقائق اور اعداد و شمار کو واضح کیا۔پاور ڈویژن کے ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم نے گزشتہ ہفتے بجلی کے صارفین کے لیے ٹیرف میں بڑے ریلیف کا اعلان کیا تھا، ریلیف کو فوری طور پر لاگو کرنے اور صارفین کو ریلیف دینے کے لیے، سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ (کیو ٹی اے) اور ایف سی اے صارفین کے لیے ٹیرف کو تبدیل کرنے ہی صرف ممکنہ طریقے ہیں۔’
کہا گیا ہے کہ نیپرا نے اس ضمن میں عوامی سماعت طلب کی، چوں کہ موسم گرما کے مہینے شروع ہو چکے ہیں اور وزیر اعظم نے ان مشکلات کو دیکھتے ہوئے ریلیف کو تیزی سے منتقل کرنے کا فیصلہ کیا۔بیان کے مطابق میڈیا نے بیس ٹیرف میں کوئی تبدیلی نہ ہونے کا کہہ کر حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا ہے۔پاور ڈویژن کے مطابق اس حقیقت کو یکسر نظر انداز کردیا گیا کہ نیپرا کی جانب سے سہ ماہی کے تعین کے فوراً بعد صارفین کو ریلیف ملنا شروع ہو جائے گا، بجائے اس بحث میں پڑنے کہ کس مد کس طریقے سے بجلی کی قیمت میں کمی لائی گئی، اس طرف توجہ دینی اور حکومت کو کریڈٹ دینا چاہیے کہ عوام کے لیے فی یونٹ بجلی کی قیمت کم ہوئی، جو اب ہونے جارہی ہے ۔ترجمان پاور ڈویژن ظفریاب کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ گرمیوں کے مہینوں کے لیے حکومت کی مسلسل کوششوں کے بعد ہی اس طرح کا ریلیف ممکن ہوا تھا، پچھلے کئی مہینوں میں ٹاسک فورس نے آئی پی پیز کے ساتھ ٹیرف پر بات چیت کی تاکہ اسے ممکن بنایا جا سکے۔پاور ڈویژن نے خبر پر ردعمل میں کہا کہ حالانکہ اس نیوز اسٹوری میں بھی حقیقت کو قبول کیا گیا ہے کہ نیپرا کی جانب سے سہ ماہی کے تعین کے فوراً بعد صارفین کو ریلیف ملنا شروع ہوگیا ہے، تاہم ہیڈ لائن کچھ اس طرح سے بنائی گئی کہ جس سے کنفوژن پیدا ہو ۔پاور ڈویژن کے مطابق سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ اور ایف سی اے کے تعین کے ذریعے صارفین کو وزیراعظم کے اعلان کے مطابق 7.41 روپے کا ریلیف ملنا شروع ہو گیا ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں کمی کے اعلان پر عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے عوام نے اس اقدام کو احسن قرار دے دیاہے پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کے صدر نواز شریف نے کہا تھا کہ وزیراعظم شہبازشریف کی کاوشوں سےملک درست سمت پر گامزن ہوچکا، بجلی کے نرخوں میں ریکارڈ کمی پر وزیراعظم شہباز شریف کو مبارک باد دی ۔دوسری جانب پاور ڈویژن کی ٹیم نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے بلائی گئی عوامی سماعت میں بتایا کہ پیٹرولیم لیوی میں 10 روپے فی لیٹر اضافے کے مقابلے میں 1 روپے 71 پیسے فی یونٹ کمی اپریل سے جون تک 3 ماہ کے لیے ہوگی، جب کہ مالی سال 25 کی دوسری سہ ماہی کے لیے مزید 1 روپے 90 پیسے فی یونٹ منفی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کا اطلاق بھی انہی 3 ماہ کے لیے ہوگا۔مزید ایک روپے 36 پیسے فی یونٹ منفی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ میں سے 46 پیسے فی یونٹ کا اطلاق ایک ماہ (اپریل) کے لیے ہوگا، جب کہ بقیہ 90 پیسے اپریل سے جون تک برقرار رہیں گے، جس سے مجموعی ریلیف 4.97 روپے فی یونٹ ہوگا، حکومت کو تیسری سہ ماہی کے لیے ایک روپے فی یونٹ کی مزید کٹوتی کی بھی توقع ہے، اس کے نتیجے میں مجموعی طور پر 5.98 روپے فی یونٹ کی کمی ہوئی ہے، جس کی تصدیق سیکریٹری پاور ڈاکٹر فخر عالم نے وفاقی وزیر اویس لغاری کی پریس کانفرنس کے دوران کی۔باقی ایک روپیہ 42 پیسے فی یونٹ کا دعویٰ 5.98 روپے فی یونٹ کٹوتی سے پیدا ہونے والے کم سیلز ٹیکس کی وجہ سے کیا جا رہا ہے، جس کے بعد وزیر اعظم کی جانب سے اعلان کردہ مجموعی طور پر 7 روپے 41 پیسے فی یونٹ ہو گیا ہے، اویس لغاری نے کہا کہ اس کمی کی پائیداری کا انحصار فوری اصلاحات پر ہوگا۔وزیر توانائی نے اس بات سے اتفاق کیا کہ کوارٹر ٹیرف ایڈجسٹمنٹ (کیو ٹی اے) دیگر چیزوں کے علاوہ ایکسچینج اور شرح سود میں اتار چڑھاؤ سے مشروط ہوگا اور اس بات پر زور دیا کہ پیٹرولیم لیوی میں 10 روپے فی لیٹر اضافہ اگلے سال تک برقرار رہے گا تاکہ بجلی کے نرخوں پر اس کے پائیدار اثرات کو یقینی بنایا جاسکے، ڈالر کے مقابلے میں شرح تبادلہ میں ایک روپے کی تبدیلی کا مطلب 8 سے 10 ارب روپے ہے اور شرح سود میں ایک فیصد تبدیلی سے ٹیرف پر 6 ارب روپے کا اثر پڑا۔
یہ پوچھے جانے پر کہ اگر اصلاحات کے حقیقی نتائج سامنے آرہے ہیں اور پاور کمپنیوں میں نااہلی کم ہو رہی ہے، تو گزشتہ سال جولائی میں نیشنل بیس ٹیرف میں 7 روپے 91 پیسے فی یونٹ کمی کیوں نہیں کی جا رہی؟ وفاقی وزیر نے کہا کہ وہ ریگولیٹر کے پاس زیر التوا بیس ریٹ ایڈجسٹمنٹ کی پیش گوئی نہیں کر سکتے اور اگلے مالی سال کے اوائل میں نظر ثانی کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ 30 آئی پی پیز کے ساتھ دوبارہ مذاکرات اور 6 سرکاری پاور پلانٹس (جی پی پیز) کی مد میں نظر ثانی کے ذریعے مجموعی طور پر 3 ہزار 696 ارب روپے کی بچت کی گئی ہے، 2 ہزار 661 ارب روپے کی بچت کا بڑا حصہ 6 جی پی پیز کے لحاظ سے نظر ثانی سے آیا، جو تمام جی پی پیز کا 33 فیصد بنتا ہے۔ باقی ایک ہزار 34 ارب روپے کی بچت 30 آئی پی پیز کے ساتھ ٹیرف پر دوبارہ مذاکرات کے ذریعے حاصل کی گئی، جن کی باقی ماندہ مدت 3 سے 25 سال کے درمیان ہے، اس میں 5 آئی پی پیز جن کے کنٹریکٹ ختم کیے گئے ہیں ان کے مستقبل کے واجبات میں 297 ارب روپے کی بچت شامل ہے، اس کے بعد 1994 اور 2002 کی پاور پالیسیوں کے 16 آئی پی پیز سے 502 ارب روپے اور 9 آئی پی پیز سے 235 ارب روپے کی بچت شامل ہے اصلاحات کے بارے میں بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ انڈیکیٹر جنریشن کیپیسٹی توسیعی منصوبہ (آئی جی سی ای پی) اس بات کی ضمانت دے گا کہ مستقبل میں بجلی کی خریداری مسابقتی عمل کے ذریعے کم سے کم لاگت کے اصول پر ہوگی اور یہاں تک کہ اسٹریٹجک پلانٹس کو جزوی طور پر پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) یا براہ راست حکومتی فنڈنگ کے ذریعے مالی اعانت فراہم کی جائے گی، اور اس کی زیادہ لاگت صارفین کو منتقل نہیں کی جائے گی۔اس کے علاوہ ٹرانسمیشن لائن کی گنجائش کے ساتھ خریداری کی اجازت دی جائے گی اور سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) مستقبل میں بجلی کی خریداری نہیں کرے گی، تاکہ مسابقتی مارکیٹ میں سنگل خریدار ماڈل کے خاتمے کی جانب پیش قدمی کی جاسکے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ٹرانسمیشن لائن کی رکاوٹوں کی وجہ سے ملک کے جنوبی حصے میں کوئلے سے چلنے والی سستی بجلی فی الحال شمال میں لوڈ سینٹرز کو فراہم نہیں کی جاسکتی، بصورت دیگر قومی ٹیرف 2 روپے فی یونٹ تک سستا ہوسکتا ہے، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے ان رکاوٹوں کو دور کیا جائے گا۔اویس لغاری نے کہا کہ مالی سال 25 کے لیے گردشی قرضے کا تخمینہ 2 ہزار 429 ارب روپے لگایا گیا ہے، اس میں 300 ارب روپے اضافے کا تخمینہ لگایا گیا تھا، لیکن درحقیقت جولائی تا دسمبر اس میں 9 ارب روپے کی کمی کی گئی جس سے 339 ارب روپے کی بہتری آئی، ڈسکوز کی 303 ارب روپے کی نااہلی کا تخمینہ لگایا گیا تھا، جو دراصل 158 ارب روپے تھی، جو 145 ارب روپے کی بہتری کو ظاہر کرتی ہے۔ تاہم انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ حیدرآباد اور سکھر کی 2 ڈسکوز نے خراب گورننس کی وجہ سے اپنے خسارے اور نااہلی کے ہدف سے تقریباً 20 ارب روپے زیادہ کا اضافہ کیا، کیونکہ یہ واحد ادارے ہیں جہاں آزاد بورڈ آف ڈائریکٹرز کا تقرر نہیں کیا جاسکا۔ ایک ہزار 200 ارب روپے کے گردشی قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کے لیے بجلی کے نرخوں میں 3 روپے 23 پیسے فی یونٹ کا موجودہ ڈیٹ سروسنگ سرچارج جاری رہے گا، جس سے 6 سال میں مجموعی طور پر 2 ہزار 400 ارب روپے کے گردشی قرض کا خاتمہ ہوجائے گا، اس گردشی قرضے میں سے صرف 300 ارب روپے کا تاخیر سے ادائیگی سرچارج باقی رہے گا اور اسے وزارت خزانہ کی جانب سے ڈسکوز کی نااہلیت میں بہتری اور دیگر انتظامات کے ذریعے پورا کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں اسلام آباد، فیصل آباد اور گجرانوالہ سے ڈسکوز نجی شعبے کو دی جائیں گی، جس کے بعد لاہور، ملتان اور ہزارہ میں قائم ڈسکوز کو دیا جائے گا، دوسرے مرحلے میں حیدرآباد، سکھر اور پشاور کی ڈسکوز کو طویل المدتی رعایتی معاہدوں پر دیا جائے گا، جب کہ قبائلی اور کوئٹہ کی کمپنیوں کو بہتری کے لیے پبلک سیکٹر میں برقرار رکھا جائے گا، جس کے بعد مینجمنٹ کنٹرول نجی شعبے کو منتقل کیا جائے گا۔وزیراعظم شہباز شریف نے بجلی کے گھریلو صارفین کے لیے قیمتوں میں 7 روپے 41 پیسے فی یونٹ کمی کا اعلان کیاہے، جس کے بعد تمام گھریلو صارفین کے لیے بجلی کا فی یونٹ 38 روپے 37 پیسے فی یونٹ ہوگیاہے، اسی طرح صنعتی صارفین کے لیے 7 روپے 59 پیسے فی یونٹ کمی کا اعلان کیا، جس کے بعد صنعتی صارفین کے لیے بجلی کا فی یونٹ 40 روپے 60 پیسے کا ہوگیاہے۔وزیراعظم شہباز شریف کے اعلان کے بعد بجلی کی قیمتوں میں کمی پر عمل درآمد کا عمل شروع ہو گیا ہےاور کراچی سمیت ملک بھر کے صارفین کے لیے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی ایک روپے 90 پیسے فی یونٹ سستی کر دی ہے۔نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے سی ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کی قیمت میں کمی کا نوٹی فکیشن جاری کر دیاہے۔ نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ بجلی کی قیمت میں تنزلی اکتوبر تا دسمبر 2024 کی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کی گئی ہے، جس کا اطلاق کے الیکڑک سمیت تمام ڈسکوز صارفین پر ہوگا۔ نوٹی فکیشن کے مطابق بجلی کی قیمت میں کمی کا اطلاق اپریل سے جون 2025 کے 3 ماہ کے لیے ہوگا، اس تنزلی سے بجلی صارفین کو 56 ارب 38 کروڑ روپے کا ریلیف ملے گا۔ نیپرا کے مطابق بجلی کی قیمت میں کمی کا اطلاق لائف لائن اور پری پیڈ صارفین پر نہیں ہوگا، بجلی تقسیم کارکمپنیوں نے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں بجلی سستی کرنے کی درخواست کی تھی۔ نیپرا نے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی درخواست پر فروری میں سماعت کی تھی۔ ماہانہ ایڈجسٹمنٹ میں بجلی مزید 3 روپے 2 پیسے تک سستی
دریں اثنا، ملک بھرکے لیے ماہانہ ایڈجسٹمنٹ میں بھی بجلی کی قیمت میں کمی کر دی گئی۔ نیپرا کی جانب سے جاری علیحدہ جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ کراچی صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں 3 روپے 2 پیسے فی یونٹ کی تنزلی کی گئی ہے۔ نوٹی فکیشن کے مطابق کراچی کے سوا باقی ملک کے لیے بجلی 46 پیسے فی یونٹ سستی ہوئی ہے۔ نیپرا نے ماہانہ ایڈجسٹمنٹ میں بجلی کی قیمت میں کمی کے الگ الگ نوٹی فکیشنز جاری کے ہیں، جس کے مطابق بجلی صارفین کو کمی کا ریلیف اپریل کے بلوں میں ملے گا۔ نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ کے الیکٹرک کے لیے بجلی جنوری 2025 کی ماہانہ ایڈجسٹمنٹ میں سستی کی گئی، باقی ملک کے لیے فروری 2025 کی ایڈجسٹمنٹ میں بجلی کی قیمت میں کمی کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے بجلی کے گھریلو صارفین کے لیے قیمتوں میں 7 روپے 41 پیسے فی یونٹ تک کمی کا اعلان کر دیا، جس کے بعد تمام گھریلو صارفین کے لیے بجلی کا فی یونٹ 38 روپے 37 پیسے فی یونٹ ہوگیا، اسی طرح صنعتی صارفین کے لیے 7 روپے 59 پیسے فی یونٹ کمی کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد صنعتی صارفین کے لیے بجلی کا فی یونٹ 40 روپے 60 پیسے کا ہوگیاہے ۔
خیال رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے بجلی کے گھریلو صارفین کے لیے قیمتوں میں 7 روپے 41 پیسے فی یونٹ اور صنعتی صارفین کے لیے 7 روپے 59 پیسے فی یونٹ کمی کا اعلان کیا تھا
وزیراعظم شہباز شریف کے اعلان کے بعد بجلی کی قیمتوں میں کمی پر عمل درآمد کا عمل شروع ہو گیا اور ملک بھر کے صارفین کے لیے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی ایک روپے 90 پیسے فی یونٹ سستی کر دی گئی ہے۔ دریں اثنا،وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی کے نرخوں میں کمی عید کے موقع پر قوم کے لیے قیمتی تحفہ ہے۔وزیراعظم نے عوام دوستی، دور اندیشی اور معاشی بصیرت کا ثبوت دیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ بجلی کے نرخوں میں کمی معیشت اور صنعتوں کے فروغ کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگی۔وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ وزیراعظم، صدر مسلم لیگ ن نواز شریف کا ویژن آگے بڑھا رہے ہیں۔ دوسری جانب سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے وزیراعظم شہبازشریف کی طرف سے بجلی کی قیمتوں میں بڑی کمی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ گھریلو صارفین کیلیے 7 روپے 41 پیسے فی یونٹ اور صنعتی صارفین کیلئے 7 روپے 59 پیسے فی یونٹ کمی ایک غیر معمولی ریلیف ہے۔ یہ وزیراعظم اور ان کی ٹیم کا ایک تاریخی عوامی فیصلہ ہے۔ایک بیان میں سردار ایاز صادق نے کہا کہ اس فیصلے سے تمام صارفین کو بلا امتیاز فائدہ پہنچے گا۔ملک کو معاشی بھنور سے نکالنے کے بعد عوام کو اتنا بڑا ریلیف تاریخ ساز اقدام ہے۔
وزیراعظم کے فیصلے سے ملک میں اب معاشی سرگرمیوں میں مزید تیزی آئے گی۔حکومت کے اس فیصلے سے سٹاک مارکیٹ میں بھی فوری بہتری آئی جو کاروباری طبقے کے اعتماد کی عکاس ہے۔ہ وزیر اعظم کے اعلان کے مطابق فوری طور پر ریلیف دینے کے لیے نیپرا نے 4 اپریل 2025 کو سماعت طلب کی، اس سماعت کے دوران نیپرا اور وزارت کے حکام نے اس مرحلے تک پہنچنے کے لیے حکومتی کوششوں کے بارے میں حقائق اور اعداد و شمار کو واضح کیا۔ پاور ڈویژن کے ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم نے گزشتہ ہفتے بجلی کے صارفین کے لیے ٹیرف میں بڑے ریلیف کا اعلان کیا تھا، ریلیف کو فوری طور پر لاگو کرنے اور صارفین کو ریلیف دینے کے لیے، سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ (کیو ٹی اے) اور ایف سی اے صارفین کے لیے ٹیرف کو تبدیل کرنے ہی صرف ممکنہ طریقے ہیں۔ وزیراعظم کے اعلان کے مطابق آئندہ ماہ سے عوام کو سستی بجلی ملنا شروع ہوجائے گی