اسلام آباد (ٹی این ایس) کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کا بل سینیٹ سے منظور، جے یو آئی کا بائیکاٹ

 
0
44

اسلام آباد (ٹی این ایس) سینیٹ نے کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا، جس پر جے یو آئی کے سینیٹرز نے ایوان کا بائیکاٹ کردیا جبکہ صوبائی موٹر گاڑیاں آرڈیننس 1965 میں ترمیم اور چین پاکستان اقتصادی راہداری اتھارٹی ترمیمی بل بھی منظور کرلیا گیا۔
سینیٹ کا اجلاس قائم مقام چیئرمین سیدال خان کی صدارت میں شروع ہوا جس میں پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان کی جانب سے چائلڈ میرج بل پیش کیا گیا۔شیری رحمان نے کہا کہ سولہ سولہ سال کی عمر میں بچیاں ماں بن جاتی ہیں، کم عمری میں شادی کے بعد بچیاں دوران زچگی فوت ہوجاتی ہیں، یہ بل 2013 میں سینیٹ نے متفقہ طور منظور کیا ہوا ہے۔جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ یہ اسلامی نظام سے متصادم بل ہے اسے اسلامی نظریاتی کونسل میں بھیجا جائے۔
سینیٹر مولانا عطا الرحمان نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں والدین کی رضامندی کے بغیر آپ بچوں کو اپنی مرضی کی اجازت دے دیں گے تو یہ یورپی معاشرہ بن جائے گا، اسلامی معاشرے میں اگر والدین سے آپ ایک حق لیں گے تو اس کا نتیجہ کیا نکلے گا، جے یوآئی اس بل کی مخالفت کرے گی اور واک آٹ کرے گی، اس بل کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں بل منظور ہونے سے پہلے اسلامی نظریاتی کونسل سے رائے مانگی جائے، جس پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اس بل پر ایوان میں بحث و مباحثہ کرا لیتے ہیں۔
کم عمری کی شادی پر پابندی کے بل پر بحث ہوئی جبکہ پاکستان تحریک انصاف نے بھی بل کو اسلامی نظریاتی کونسل بھجوانے کی حمایت کردی۔ پی ٹی آئی سینیٹر دوست محمد خان نے کہا کہ ہمیں یورپی ملک نہ بنایا جائے، اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے کے مطابق بل پر فیصلہ کریں۔سینیٹر روبینہ قائم خانی نے کہا کہ یہ بل پہلے سندھ اسمبلی میں پیش ہوا یہ بل اسلامی نظریاتی کونسل سے پاس ہوچکا ہے، یہ لوگ دیہاتوں میں جاتے ہی نہیں، وہاں چھوٹی چھوتی بچیوں کی شادی کردی جاتی ہے، ہمارے معاشرے میں بچوں کے حقوق کے حوالے سے معاملات بڑے گھمبیر ہیں اس پر سینیٹر عطا الرحمان نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں جے یو آئی کا کوئی ممبر نہیں ہے۔
سینیٹر خلیل طاہر سندھو نے کہا کہ سوائے پاکستان کے دنیا کا کوئی ایک مسلم ملک دکھا دیں جہاں شادی کی عمر 18سال سے کم ہو۔سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ اسلام میں نکاح کی شرط بلوغت ہے، رضا مندی کی بجائے زبردستی کی شادیوں پر قانون لائیں، اس معاملے پر مغربی کلچر کو فالو نہیں کرنا چاہئے، مذہب اسلام اور روایات پرعمل کریں، عمر نہیں رضامندی اور بلوغت کو مدنظر رکھنا چاہیے۔مولانا عبدالواسع نے کہا کہ یہ بل کیوں متنازع بنانا چاہتے ہیں؟ نکاح، طلاق وغیرہ کے قوانین بنانا ہمارا اختیار ہی نہیں، ایک آئینی ادارہ موجودہ ہے تو ہم کیوں اس پر قانون سازی کرتے ہیں؟ اسلامی نظریاتی کونسل کے بغیر اگر یہ بل پاس ہوتا ہے تو ہم اس کی سخت مذمت کریں گے۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ مولانا بتائیں اسلام میں کہاں لکھا ہوا ہے بلوغت کی عمر کیا ہے؟ ملکی قانون کہتا ہے 18 سال سے کم عمر بچہ ہے۔ سینیٹر ثمینہ ممتاز نے کہا کہ چائلڈ میرج ایک گناہ ہے مصر میں کم عمری کی شادیوں کی ممانعت ہے۔مولانا عطا الرحمان نے کہا کہ حضرت عائشہ کی شادی نوسال کی عمر میں ہوئی، بعض روایات کے مطابق بارہ سال کی عمر میں ہوئی، بعض روایات میں لکھا ہے 14سال کی عمرمیں شادی ہوئی۔سینیٹر سرمد علی نے کہا کہ یہ دینی نہیں ایک معاشرتی مسئلہ ہے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی مثال دی گئی ہے لیکن اس وقت سعودی عرب میں بھی شادی کی عمر18سال ہے۔
سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ریاست کا حق ہوتا بلوغت کی عمر کا تعین کرنا، سندھ میں یہ قانون گیارہ سال سے رائج ہے، وفاقی شریعت کورٹ نے اس قانون کو کالعدم قرار نہیں دیا۔سینیٹر نسیمہ احسان نے کہا کہ میں مبارک باد پیش کرنا چاہتی ہوں سینیٹر شیری رحمان کو، میری اپنی شادی 13سال کی عمر میں ہوئی، میں ساتویں جماعت میں پڑھتی تھی، ہرسسرال میرے سسرال جیسے نہیں ہوتے، آج کل 9، 10 سال کی عمر میں بچی بالغ ہورہی ہے تو کیا ہم اس عمرمیں بچیوں کی شادی کردیں؟۔بعدازاں ڈپٹی اسپیکر نے چائلڈ میرج روکنے کے بل پر ایوان میں رائے شماری کی جس پر جے یو آئی کے سینیٹرز نے ایوان کا بائیکاٹ کردیا، ارکان نے بل متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
سینیٹر محسن عزیز کی جانب سے پیش کردہ صوبائی موٹر گاڑیاں آرڈیننس 1965 میں ترمیم کا بل منظور کرلیا گیا۔ یہ بل پیپلز پارٹی کے سینیٹر شہادت اعوان کی جانب سے پیش کیا گیا۔سینیٹر عبدالقادر کا پیش کردہ چین پاکستان اقتصادی راہداری اتھارٹی ایکٹ میں ترمیم کا بل 2022 سینٹ سے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔سینٹ میں کورم کی نشاندہی کی گئی۔ سینٹ گیلریوں میں 5 منٹ کے لیے گھنٹیاں بجادی گئیں، گھنٹیاں بجانے کے بعد مزید سینیٹرز ایوان میں پہنچ گئے اور گنتی کے بعد ایوان میں کورم پورا نکلا۔سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری کی جانب سے پیش کیا گیا قومی کمیشن برائے وقار نسواں ترمیمی بل 2025 واپس لے لیا گیا، اسی طرح سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری کی جانب سے پیش کیا گیا انسانی حقوق ایکٹ2012 میں مزید ترمیم کا بل بھی واپس لے لیا گیا۔