اسلام آباد (ٹی این ایس) مخصوص نشستوں کا کیس، متاثرہ فریقین اور امیدواروں کی درخواستوں کو نمبر الاٹ کرنے کا حکم

 
0
46

اسلام آباد (ٹی این ایس) سپریم کورٹ میں مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کیخلاف نظرثانی درخواستوں پر سماعت ہوئی، سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے دو مزید ججز کو آئینی بینچ میں شامل کرنے کیلئے معاملہ جوڈیشل کمیشن کو بھیجنے کی استدعا کردی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے سوال اٹھایا سپریم کورٹ کے تمام ججز پر مشتمل آئینی بینچ کیوں نہ بنے؟۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا جو دو جج پہلے دن درخواستیں خارج کرنے کا کہہ گئے ان کو زبردستی کیسے بٹھائیں؟۔ عدالت نے متاثرہ فریقین اور نشستوں کے امیدواروں کی درخواستوں کو بھی نمبر الاٹ کرنے کا حکم دیدیا۔
سپریم کورٹ میں مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کیخلاف نظرثانی درخواستوں پر 11رکنی آئینی بینچ میں سماعت ہوئی۔ سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے نکتہ اٹھایا اصل فیصلہ 13 رکنی بینچ نے دیا، نظرثانی سننے والے بینچ میں کم از کم 13 ججز ضرور ہونے چاہئیں۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا دو ججز نے پہلے ہی سماعت پر درخواستیں خارج کردیں، اب انہیں زبردستی بینچ میں کیسے بٹھائیں، انصاف کے تقاضوں پر فیصلہ کیا کہ دونوں ججز کے اختلافی نوٹ کو اکثریتی فیصلے میں شمار کیا جائے گا۔
آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے کہا 26ویں آئینی ترمیم کے بعد اب 13 رکنی بینچ کے فیصلے پر نظرثانی 8 یا 9 رکنی آئینی بینچ بھی سن سکتا ہے، آئینی بینچ میں شامل تمام 13 ججوں پر مشتمل بینچ بنایا تھا، دو ججز نے خود علیحدگی اختیار کی، ان کی خواہش پر 11 رکنی بینچ تشکیل دیا ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا سپریم کورٹ کے سارے جج آئینی بینچ میں کیوں نہ ہوں؟۔ اس پر وکیل نے کہا ایسا ہو جائے تو اور بھی اچھا ہوگا، معاملہ جوڈیشل کمیشن کو بھیجا جائے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے سوال اٹھایا جوڈیشل کمیشن دو جج اور شامل کرے تو جو دو جج فیصلہ دے چکے ان کا کیا ہوگا؟۔ وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ ان کی رائے بھی گن لیں، پھر لارجر بینچ ہو جائے گا۔آئینی بینچ نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے وکیل فیصل صدیقی کو ہدایت کی کہ وہ منگل کو اپنے دلائل مکمل کریں، ساتھ ہی مخصوص نشستوں کے امیدواروں کی درخواستوں کو بھی نمبر الاٹ کرنے کا حکم دیا، تاہم حامد خان کی متفرق درخواستوں پر پیشرفت نہ ہوسکی۔