اسلام آباد (ٹی این ایس) اے ایف آئی سی سے کامیاب سرجری، عبداللہ اور منسا کے والد فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے مشکور
عبداللہ اور منسا کا علاج بھارت میں جاری تھا مگر کشیدگی کے باعث بھارتی حکومت نے دونوں بچوں کو واپس بھیج دیا
اس حوالے سے عبداللہ اور منسا کے والد شاہد احمد کا کہنا ہے کہ:
’’عبداللہ اور منسا کے کیس کا فیلڈ مارشل عاصم منیر نے فوری نوٹس لیا اور اے ایف آئی سی نے سرجری کی‘‘
دونوں بچوں کی سرجری 9 سال سے نہیں ہو رہی تھی، والد شاہد احمد
اے ایف آئی سی کے ڈاکٹروں نے محنت کرکے اس سرجری کو کامیابی سے سرانجام دیا، والد شاہد احمد
آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا شکر گزار ہوں جنہوں نے میرے بچوں کی ذمہ داری لی، والد شاہد احمد
الحمد اللہ اب میرے بچے کافی بہتر ہیں، والد شاہد احمد
میں خود بھی مریض ہوں شاید صدمہ برداشت نہ کرپاتا، ڈاکٹروں نے بہت محنت کی جو قابل تعریف ہے، والد شاہد احمد
اے ایف آئی سی بہت بہترین ادارہ ہے، والد شاہد احمد
کمانڈنٹ/ایگزیکٹو ڈائریکٹر میجر جنرل(ر) ڈاکٹر نصیر احمد سومرو کا کہنا تھا کہ:
’’اے ایف آئی سی پاکستان کا ایک پریمیئر کارڈیالوجی کا انسٹیٹیویٹ ہے‘‘
اے ایف آئی سی میں کارڈیالوجی کے علاج کیلئے بہترین سروسز دی جاتی ہیں، میجر جنرل(ر) ڈاکٹر نصیر احمد سومرو
عبداللہ اور منسا دونوں بہن بھائی علاج کیلئے بھارت گئے تھے، میجر جنرل(ر) ڈاکٹر نصیر احمد سومرو
پاک بھارت کشیدگی کے باعث بھارت نے بچوں کا اعلاج کرنے سے انکار کردیا اور بچے پاکستان واپس آگئے، میجر جنرل(ر) ڈاکٹر نصیر احمد سومرو
چیف آف آرمی سٹاف فیلڈر مارشل سید عاصم منیر کی خصوصی ہدایات پر ان بچوں کو یہاں بلایا گیا، میجر جنرل(ر) ڈاکٹر نصیر احمد سومرو
یہاں پر ان بچوں کی اسسمنٹ کے بعد ایک ٹیم تشکیل دی گئی، میجر جنرل(ر) ڈاکٹر نصیر احمد سومرو
اس ٹیم نے ان دونوں بچوں کا علاج پلان کیا اور الحمد اللہ، اللہ نے ہمیں کامیابی دی، میجر جنرل(ر) ڈاکٹر نصیر احمد سومرو
ڈپٹی کمانڈنٹ اے ایف آئی سی بریگیڈئر ڈاکٹر خرم اختر کا کہنا تھا کہ:
’’عبداللہ کے حوالے سے ہم نے ایک میڈیکل پلان مرتب کیا جو الحمدللہ ٹھیک رہا‘‘
ہمارے پاس الحمد اللہ قابل ٹیم ہے اور غیر ممالک سے تربیت یافتہ ہے، بریگیڈئر ڈاکٹر خرم اختر
عبداللہ اور منسا کو دل کی نہایت پیچیدہ بیماری تھی جس کے باعث ان کی سرجری ایک مرحلے میں مکمل نہیں ہوسکتی تھی، بریگیڈئر ڈاکٹر خرم اختر
عبداللہ کی یہ سرجری پانچ سے چھ گھنٹے پر محیط تھی جو الحمد اللہ کامیاب رہی، بریگیڈئر ڈاکٹر خرم اختر
ہم نے ان کو وہ پلان دیا جو بھارت کے ڈاکٹرز کی جانب سے دیئے گئے پلان سے بہت بہتر تھا، کرنل ڈاکٹر داؤد کمال
الحمد اللہ دونوں بچے بہت بہتر ہیں اور گھر جانے کی پوزیشن میں ہیں، کرنل ڈاکٹر داؤد کمال
یہ بچے جب بھارت سے واپس آئے تو ان کے کیسز anesthesiaکے نقطہ نظر سے مشکل تھے، کرنل ڈاکٹر محمد عبداللہ
بھارت سے واپس آنے والے عبداللہ کا کیس ہماری ٹیم کیلئے چیلنج تھا، کرنل ڈاکٹر محمد عدنان اکرم