اسلام آباد (ٹی این ایس) فیلڈ مارشل عاصم منیر کی امریکی صدر سے ملاقات; عالمی امن کے لیےاہم قرار

 
0
74

( اصغرعلی مبارک )

اسلام آباد (ٹی این ایس) فیلڈ مارشل عاصم منیر کی وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی کابینہ سے ملاقات ہو ئی ہےجسے سفارتی ذرائع نے پوری عالمی امن کے لیے انتہائی اہم قرار دیا جارہا ہے, ملاقات اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ پاکستان عالمی امن کے لیے بہت اہم اورضروری ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان ملٹری لیڈر شپ بھارت کے خلاف جنگ کے بعد بہت مشہور ہے اور فیلڈ مارشل جہاں بھی گئے ان کا بھرپور استقبال کیا گیا۔ملاقات پاکستانی وقت کے مطابق رات 10 بجے کے قریب ہو ئی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے اعزاز میں ظہرانہ دیا۔سفارتی ذرائع کے مطابق یہ ملاقات علاقائی وعالمی استحکام میں کلیدی شراکت دار کے طورپرپاکستان کی عسکری قیادت پربڑھتے اعتماد کی عکاس ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کو کسی بھی بھارتی وفد سے پہلے وائٹ ہاؤس میں مدعو کیا گیا اور یہ امریکی خارجہ پالیسی میں پاکستان کی اسٹریٹجک ترجیح کا واضح اشارہ ہے
ملٹری ڈپلومیسی کےتحت عسکری تعلقات کے استحکام کے لیےپاک فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر امریکہ کے پانچ روزہ سرکاری سرکاری دورے پرہیں, اس دورے کا مقصد پاکستان اور امریکا کے درمیان عسکری و تزویراتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانا ہے۔اس دوران چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات پاک امریکا تعلقات میں بہتری کی جانب مثبت قدم ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کا ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات پاک امریکا تعلقات میں بہتری کی جانب مثبت قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملاقات ایسے وقت میں ہورہی ہے جب ٹرمپ نے جنگ بندی میں ثالثی کا کردار ادا کیا ہے، 5 روزہ جنگ میں پاکستان نے بھارت کیخلاف فیصلہ کن کامیابی حاصل کی۔ بھارت نے بدقسمتی سے امن کی کوششوں، اور امریکی سفارتکاری کو مستردکیا۔ پاکستان نہ توتصادم کاخواہاں ہے اور نہ ہی مذاکرات کا طلب گار، ہم تسلیم کرتے ہیں امن دونوں ممالک کے مفادمیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے تنازعات کا کوئی عسکری حل نہیں، بھارت کی آبی وسائل کو ہتھیاربنانے کی پالیسی،اور کشمیر میں جبر ناقابل قبول ہے۔ بلاول بھٹو نےکہا کہ بھارت کادہشت گردی کو سیاسی رنگ دینا بھی ناقابل برداشت طرزعمل ہے، آگے کاراستہ دیانت دارانہ سفارتکاری سے ممکن ہے،انکار اور تاخیر سے نہیں۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا تھاکہ صدرٹرمپ سے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ملاقات کیبنٹ روم میں ہوئی، ملاقات میں صحافیوں کو آنے کی اجازت نہیں تھی۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے فیلڈ مارشل عاصم منیر نے واشنگٹن ڈی سی میں امریکن پاکستانیوں سے تقریب میں خطاب کیا تھا اور اس میں انہوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سےمسئلہ کشمیر اجاگر کرنے کو خاص طور پر مینشن کیا تھا۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ تھا کہ آئندہ چند روز میں کئی اہم واقعات رونما ہوں گے اور اب یہ ملاقات ایسے وقت ہوئی جب امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کینیڈا کا دورہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال کے سبب مختصر کرکے امریکا واپس آئے اور وہاں بھارتی وزیراعظم سے ان کی ملاقات نہیں ہوئی تھی تو اس تناظر میں دیکھا جائے تو عہدہ سنبھالنے کے بعد امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان کی کسی بھی اعلیٰ ترین شخصیت سے یہ پہلی ملاقات تھی۔ اس سے پہلےبلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستان کا وفد بھی امریکا کا دورہ کرچکا ہے جس میں محکمہ خارجہ کی اہلکار سے ملاقات ہوئی تھی یہ بات بھی اہم ہے کہ فیلڈ مارشل نے کہا تھا کہ امریکا، یوکرین سے محض 400 سے 500 ارب ڈالر کے معدنی دھاتوں کا معاہدہ کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان نے کہا تھا کہ ہمارے پاس ایک کھرب ڈالر کے ایسے ذخائر موجود ہیں، امریکا اگر سرمایہ کاری کرے تو ہر سال 10 سے 15 ارب ڈالر کا فائدہ حاصل کرسکتا ہے اور یہ سلسلہ 100 سال تک جاری رہے گا۔ پاکستان چاہتا ہے کہ دھاتوں کی پراسسینگ پاکستان میں ہو تاکہ روزگار کے مواقع بڑھیں
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اپنی ذمہ داریوں کو سنبھالنے کے بعد سے جنرل عاصم منیر نے نہ صرف پاکستان بلکہ خطے میں بھی قیام امن کو ترجیح دی ہے۔عسکری قیادت نے پاکستان کی معاشی ترقی اور امن و خوشحالی کو مضبوط بنیاد فراہم کی ہے۔ انہوں نے مختلف ممالک کے سربراہان، ریاستی عہدیداران اورسفیروں سے اہم ملاقاتیں کیں اور ان ملاقاتوں کے نتیجے میں ملک کو درپیش معاشی مسائل سے باہر نکلنے میں کامیاب ہوئے۔ اس دوران پاکستان کا مختلف ممالک کے ساتھ معاشی،عسکری اور سماجی شعبوں میں تعاون بڑھا جن میں خصوصی طور پر متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور چین نمایاں نظر آتے ہیں۔۔
یہ دورہ بنیادی طور پر دوطرفہ نوعیت کا ہے اور باضابطہ طور پر 14 جون کو امریکا کی فوج کے 250ویں یومِ تاسیس کی تقریبات سے منسلک نہیں ہے، اگرچہ وقت کے لحاظ سے دونوں کا تقابل کیا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ آرمی چیف کا یہ دورہ امریکا اور پاکستان کے مابین عسکری اور اسٹریٹجک تعلقات کو مضبوط بنانے کی کوشش ہے، جس میں امریکی وزرائے دفاع و خارجہ اور اعلیٰ فوجی حکام سے ملاقاتیں متوقع ہیں, یہ دورہ نہایت حساس وقت پر ہورہا ہے، جب حالیہ دنوں میں اسرائیل نے ایران پر فضائی حملے کیے ہیں۔ واشنگٹن میں قائم جنوبی ایشیائی تجزیہ کار مائیکل کُگل مین کا کہنا ہے کہ اس دورے کو خطے میں کشیدگی نے پیچیدہ بنادیا ہے۔ پاکستان، امریکا کی حمایت حاصل کرنا چاہتا ہے لیکن اس نے اسرائیلی حملوں پر اظہار مذمت کیا اور تہران کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہے، ایسے میں فیلڈ مارشل عاصم منیر کا اسرائیل کے قریبی ترین اتحادی اور ایران کے اہم مخالف ملک کے دارالحکومت میں موجود ہونا غیر مطمئن گفتگو کا باعث بن سکتا ہے۔ مشرق وسطیٰ میں جاری بحران کی وجہ سے امریکی حکام پاکستانی وفد سے مکمل طور پر بات چیت کرنے سے قاصر رہ سکتے ہیں۔ انسدادِ دہشت گردی تعاون اس دورے کا مرکزی موضوع ہوسکتا ہے اور فیلڈ مارشل عاصم منیر حالیہ پاک-بھارت سیز فائر کے بعد دوطرفہ تعلقات میں بہتری کو مزید مضبوط بنانے کی کوشش کریں گے، تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ وسیع تر سیکیورٹی شراکت داری کو دوبارہ ترتیب دینا ایک مشکل کام ہوگا۔ اٹلانٹک کونسل کے ساؤتھ ایشیا سینٹر سے وابستہ ممتاز تجزیہ کار نے امریکی علاقائی ترجیحات میں پائے جانے والے تزویراتی عدم توازن پر روشنی ڈالی اور کہا کہ امریکا، پاکستان کو چین کے کیمپ میں دیکھتا ہے، مگر انسداد دہشت گردی کے لیے اسے ایک مفید اڈے کے طور پر استعمال کرتا ہے۔ سیاست دانوں کی وجہ سے ے ملک کی معیشت خراب ہوئی اور پھر افواج پاکستان کے سپہ سالار کوذمہ داری دی گئی کہ ملکی اقتصادی حالت کو بہتر کریں اور غیر ممالک سے امداد حاصل کریں۔چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر20 دسمبر 2023 کو امریکہ کادورہ کر چکے ہیں انہوں نے نومبر 2023میں عہدہ کا حلف اُٹھا نے کے بعد سب سے پہلے سعودی عرب کا دورہ کیا۔اُس وقت پاکستان کی اقتصادی حالت بہت پریشان کُن تھی اورواضح امکانات تھے کہ شاید پاکستان ڈیفالٹ کر جائے۔اس دورے کا واحد مقصد ملکی معیشت کی بحالی اور سعودی قرضوں میں سہولت پر بات کرنا تھا۔ سعودی عرب سمیت دنیا کے تمام ممالک امدادیاقرضوں کے معاملے پرسیاسی حکومتوں سے بات کرنے کی بجائے افواج پاکستان سے معاملات کرنا زیادہ معتبرسمجھتے ہیں۔فیلڈ مارشل بننے کے بعد جنرل عاصم منیر کا پہلا غیر ملکی دورہ ترکی کا تھا، جہاں وزیراعظم شہباز شریف بھی ہمراہ ہ تھے دوسری جانب فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا کہنا ہے کہ ملکی معیشت میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا نمایاں کردار ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ مارشل نے امریکا کے سرکاری دورے کے موقع پر واشنگٹن ڈی سی میں اوورسیز پاکستانی کمیونٹی سے ملاقات کی، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے ملاقات کے لیے بڑی تعداد میں جمع ہونے والے سمندر پار پاکستانیوں نے آرمی چیف کا پرتپاک استقبال کیا۔ سمندر پار پاکستانیوں نے آپریشن ’بنیان مرصوص‘ اور معرکہ حق کے دوران مسلح افواج کی شاندار کارکردگی، بہادری اور پیشہ ورانہ مہارتوں کو سراہا۔ اس موقع پر آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پاکستان کے سفیر قرار دیتے ہوئے ان کے اہم اور موثر کردار کی تعریف کی۔ انہوں نے ترسیلات زر، سرمایہ کاری اور دیگر شعبوں میں کامیابیوں سمیت اور پاکستان کی معیشت میں ان کے فعال کردار کا اعتراف کیا۔ جنرل عاصم منیر نے کہا کہ بھارت پر یہ بھی واضح کیا گیا کہ پہلگام حملے سے متعلق چار افراد کا الزام پاکستان پر لگایا جارہا ہے تو مقبوضہ وادی میں تعینات لاکھوں بھارتی فوجی اس وقت کیا کررہے تھے؟ ہر 10 کلومیٹر پر بھارتی چیک پوسٹ میں موجود اہلکار کیا کررہے تھے جو چار افراد 250 کلومیٹر چل کر پہلگام گئے، لوگوں کو قتل کیا اور واپس چلے گئے، کیا وہ چار لوگ سُپرمین تھے اور کیا بھارتی فوج کی ناکامی پر اس فوج کی چُھٹی نہیں کردینی چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ پہلے حملے کے بعد بھارت نےہاٹ لائن پر رابطہ کیا اور کہا کہ بھارت نے جو کرنا تھا کرلیا، اب صبح 9 بجے بھارت بات چیت کے لیے تیار ہے جس پر اسے باور کرایا گیا کہ پاکستان نے جو کرنا ہوا کرلے گا، پھر فیصلہ کریں گے کہ بات کرنا ہے یا نہیں، اس دوران دنیا کی لیڈرشپ کے بھی فون آئے کہ پاکستان کارروائی سے اجتناب کرے مگر دنیا کو بتایا گیا کہ بھارت کے طیارے محض دفاع میں گرائے ہیں اور بھارتی جارحیت کا جواب ہر صورت دیا جائے گا، اس طرح عالمی مطالبات کے باوجود وطن کی حرمت اور قوم کے ناموس کےلیے پاکستان اپنے ارادوں پر قائم رہا۔ فیلڈ مارشل نے حکومت اور افواج پاکستان کےدرمیان اس آپریشن میں ربط کا بھی خاص طور پر ذکر کیا اور کہا کہ انہوں نے وزیراعظم شہبازشریف سے جب صورتحال پر بات کی تو وزیراعظم نے دریافت کیا کہ لڑائی بڑی جنگ میں تبدیل ہونے کے کس قدر امکانات ہیں، ہماری طاقت کس قدر ہے، اس پر انہیں بتایا کہ ففٹی ففٹی چانسز ہیں کہ یہ لڑائی کسی بڑی جنگ میں بدل سکتی ہے، شہبازشریف نے بلاتامل کہا کہ آپ بسم اللہ کریں، اللہ ہمارے ساتھ ہے، یہ ایک سیاسی لیڈر کا فنٹاسٹک (زبردست) ردعمل تھا۔ فیلڈ مارشل نے بھارت کے خلاف کارروائی کو آپریشن بنیان مرصوص نام دیے جانےکی وجہ بتاتےہوئے کہا کہ وہ ائیر مارشل ظہیراحمد بابر سدھو کے ساتھ بیٹھے تھے اور ائیرچیف انہیں بتا رہے تھے کہ دفاع پاکستان کے لیے فضائیہ کیسے سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوئی اور جوانوں کاجذبہ کس قدر بلند تھا، اسی جذبہ، ہمت اور الفاظ کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے بھارت کیخلاف آپریشن کو قرآن کی آیت بنیان مرصوص یعنی سیسہ پلائی دیوار کا نام دیا۔ بھارت کے خلاف جنگ میں چین کی مدد سے متعلق بات کرتے ہوئے فیلڈ مارشل کا کہنا تھا کہ اس میں دو رائے نہیں کہ پاکستان نے چین کا کچھ ایکیوپمنٹ استعمال کیا مگر اس میں بھی شک نہیں کہ جس قدر عُمدگی سے یہ کام افواج پاکستان نے انجام دیا، اسی طرح اسے استعمال کرنا چین کےلیے بھی چیلنج ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح بھارت کے نظام کو ہیک کیا گیا،سسٹم کریش کرکے بجلی غائب کردی گئی، ڈیمز کے اسپل وے کھول دیے، بی جے پی کی ویب سائٹ پر پاکستانی پرچم لہرائے، گجرات اور دہلی تک ڈرونز نے راج کیا، میزائل دفاعی نظام کو جکڑ لیا گیا اور فوجی اہداف کو چن چن کر نشانہ بنایا گیا۔ دلچسپ واقعہ بتاتے ہوئے جنرل عاصم منیر نے کہا کہ ایک جوان نے میزائل کی رینج کچھ بڑھادی تو اللہ کا کرنا یہ ہوا کہ وہ بھی فوجی ہدف ہی پر جا کرلگا جب کہ پاکستان نے صرف ان 6 بھارتی طیاروں کو نشانہ بنایا جنہوں نے پاکستان پر میزائل فائرکیے تھے،لاک کیے جانے کے سبب اگر چاہتے تو 20 بھارتی طیارے مار گراتے مگر جنگ کےدوران اخلاقیات کا خیال رکھ کر مثال قائم کی گئی، یہ پانچ محاذوں پر جنگ تھی جن میں ہر محاذ پر ایک ساتھ اور مربوط انداز سے دشمن کو شکست دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو توقع نہیں تھی کہ دہشتگردی اور عسکریت پسندی کا شکار پاکستان کچھ کرسکےگا، بھارت کے نزدیک ہماری فوج مختلف محاذوں پر پھنسی ہوئی تھی لیکن وہ یہ نہیں جانتا تھا کہ ہمارا نظام کس قدر مربوط ہے اور ہم شہادت کو مومن کی معراج سمجھتے ہیں، مجھے ماردیا جائے تو میرا بیٹا محاذ پر کھڑا ہو کر وطن کے دفاع کے لیے آگے بڑھے گا، جنگ میں اللہ کا خاص کرم ہوا اور اس نے پاکستان کو اقوام عالم میں شناخت دی۔ پاکستانی افواج کی اصل طاقت عوام ہیں جس نے اپنی فوج کا پوری طرح ساتھ دیا، جنگ کے موقع پر ہرطبقے کا ردعمل اس قدر منظم اور پرفیکٹ تھا کہ جیسے یہ اسکرپٹڈ رسپانس ہو۔ آرمی چیف نے بھارت کے خلاف فتح کا کریڈٹ لینے سے گریز کیا اور فتح مکہ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے بنیان مرصوص کی کامیابی کو معجزہ قرار دیا۔ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں امریکی صدر کے کردار پر بات کرتے ہوئے فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 13 بار کشمیر پر بات کی ہےاور جلد دنیا دیکھے گی کہ کئی اہم چیزیں رونما ہوں گی، بھارت سے دہشتگردی پر بات ہوگی تو پھر 1971 کا بھی حوالہ سامنےآئے گا کہ کس طرح بھارت نے مکتی باہنی بناکر دہشتگردی کی تھی۔ پاکستان میں دہشتگردی کے معاملے پر امریکا اور بھارت ایک پیج پر نہیں، بھارت پاکستان میں دہشتگردی کرانا چاہتا ہے جب کہ امریکا اس دہشتگردی کا مخالف ہے۔ فیلڈ مارشل نے کہا کہ امریکا، یوکرین سے محض 400 سے 500 ارب ڈالر کے معدنی دھاتوں کا معاہدہ کرنا چاہتا ہے، پاکستان نے کہا ہے کہ ہمارے پاس ایک کھرب ڈالر کے ایسے ذخائر موجود ہیں، امریکا اگر سرمایہ کاری کرے تو ہر سال 10 سے 15 ارب ڈالر کا فائدہ حاصل کرسکتا ہے اور یہ سلسلہ 100 سال تک جاری رہے گا،پاکستان چاہتا ہے کہ دھاتوں کی پراسسینگ پاکستان میں ہو تاکہ روزگار کے مواقع بڑھیں۔ اگلے 5 برسوں میں پاکستان تیزی سے ترقی کرے گا اور قیام پاکستان کے صد سالہ جشن یعنی 2047 میں اللہ نے چاہا تو یہ ملک جی 10 کا حصہ بن چکا ہوگا۔ پاکستان کرپٹوکونسل اورامریکن کرپٹو کونسل کا معاہدہ ہوگا اور کرپٹو مائننگ میں پاکستان کردار ادا کرےگا، یہی نہیں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ڈیٹا سینٹرز بھی کھولے جائیں گے۔ انہوں نے اس دور کا حوالہ دیا کہ جب مال روڈ پر اہل تشیع کا جلوس نکلتا تھا تو اہل سنت سبیلیں لگاتے تھے، وہ دور بھی تھا کہ جب لاہور میں ہپی ڈانس کیا کرتے تھے۔ بعض افراد کی جانب سے یہ کہنے پر کہ ہمیں پرانا پاکستان چاہیے، فیلڈ مارشل نے کہا کہ ہمیں نیا یا پرانا نہیں، ہمیں ہمارا پاکستان چاہیے۔ مختلف شعبہ ہائے فکر کے مایہ ناز امریکی پاکستانیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فیلڈ مارشل نے کہا کہ آپ جیسے لوگ برین گین ہیں اور ایسا برین گین ہر روز ہونا چاہیے۔ تقریب کے آغاز میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے خطاب میں کہا کہ بھارت نے جنگ مسلط کی تو پاکستان پوری طرح تیار تھا، بھارت کے 20 جہاز نشانے پر تھے مگر صرف 6 کو نشانہ بنایا گیا کیونکہ پاکستان دشمن کو ہوش کے ناخن لینے کا موقع دینا چاہتا تھا، دنیا کو یہ پیغام دینا مقصود تھا کہ پاکستان خطے میں امن اور سلامتی چاہتا ہے۔ تقریب میں امریکی پاکستانی پبلک افیئرز کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر اعجاز احمد، صدر اے پی پیک ڈاکٹر پرویز اقبال، ڈاکٹر طارق ابراہیم، اسد چوہدری اورندیم اختر بھی موجود تھے۔ پاکستان میں نسٹ کے لیے 9 ملین ڈالر عطیہ کرنیوالے تنویر احمد نے بھی شرکت کی، انہی تنویر احمد کو فیلڈ مارشل نے اس سے پہلے خطاب میں اصل ہیرو قرار دیا تھا۔ امریکی پاکستانی کمیونٹی نے کہا کہ اس سے پہلے انہوں نے پاک بھارت جنگ کے بارے میں مین اسٹریم میڈیا یا سوشل میڈیا پر خبریں سنی تھیں جن کی صداقت پر انہیں شکوک و شہبات تھے تاہم فیلڈ مارشل کا خطاب سن کر انہیں یقین ہوا ہے کہ پاکستان نے بھارت کو کس طرح دھول چٹائی اور جارحیت پر اُترا بھارت آخر کیسے جنگ بندی پر مجبور ہوا۔ دوران تقریب کمیونٹی کے افراد پاکستان زندہ باد، پاک فوج زندہ باد، تیرا ویر میرا ویر عاصم منیرعاصم منیر کے پُرجوش نعرے لگاتے رہے، ہال افواج، حکومت اور عوام کی تاریخی فتح پر تالیوں سے گونجتا رہا۔ ۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ جنرل عاصم منیر کے کامیاب امریکی دورے پر پاکستان کے روشن مستقبل کا دارومدار ہے اور ہم پر اُمید ہیں کہ ایک بار پھر ہمارا سپہ سالار کامیاب ہوگا