اسلام آباد (ٹی این ایس) ظلم خدا کا کہ ایک طرف پنجاب کی عوام کو بنیادی صحت جیسی سہولت سے محروم کیا جا رہا ہے اور دوسری طرف اعلیٰ سرکاری افسران کو لگژری سہولیات سے نوازا جا رہا ہے۔ حالیہ حکومتی فیصلے کے تحت پنجاب میں صحت سہولت کارڈ (Sehat Card) جیسی انقلابی اسکیم کو بند کر دیا گیا ہے، جو پہلے تمام شہریوں کو مفت علاج کی سہولت فراہم کرتی تھی۔ 30 جون 2025 سے یہ سہولت سرکاری اسپتالوں میں بھی مکمل طور پر بند ہو چکی ہے۔ اب حکومت نے اس سہولت کو صرف مخصوص بیماریوں تک محدود کر دیا ہے، جیسے گردے، جگر اور ہڈیوں کے ٹرانسپلانٹ، ڈائلسس، کان اور قرنیہ کی پیوندکاری، اور بچوں کے دل کی سرجری وغیرہ۔ اس کے علاوہ، پرائیویٹ اسپتالوں میں پہلے سے ہی 40 فیصد کو-پیمنٹ (جزوی ادائیگی) نافذ کی جا چکی ہے، جو غریب مریضوں کے لیے مزید مشکلات پیدا کرتی ہے۔ حکومت اس اقدام کو پالیسی کی تبدیلی اور فوکسڈ سروسز کا نام دیتی ہے، لیکن زمینی حقیقت یہ ہے کہ عام شہری صحت جیسی بنیادی سہولت سے محروم کر دیے گئے ہیں۔
دوسری جانب انہی دو برسوں (2023 تا 2025) میں پنجاب میں سرکاری افسران کو نہ صرف بے تحاشہ مراعات دی گئیں بلکہ کرپشن کے کئی سنگین کیسز بھی سامنے آئے۔ ہر کمشنر، آر پی او، ڈی پی او، اور ڈی سی او کو نئی فورچیونر گاڑیاں دی گئیں، جبکہ ایس ایس پیز، ایس ڈی پی اوز اور اسسٹنٹ کمشنرز کو ایک ایک کروڑ روپے مالیت کی ویگو گاڑیاں فراہم کی گئیں۔ انہیں 40/40 کنال کے بنگلے بھی دیے گئے، اور ساہیوال کے کمشنر کا گھر تو 105 کنال پر مشتمل ہے۔ لاہور میں ڈی آئی جیز کے لیے دو کنال اور ایڈیشنل آئی جیز کے لیے بیدیاں روڈ پر چار چار کنال کے گھر الاٹ کیے گئے۔ جب غریب مریض اپنے بچوں کے علاج کے لیے ترس رہے ہیں، تب ہی ریاستی افسران اربوں روپے کی گاڑیاں، پلاٹس اور بنگلے حاصل کر رہے ہیں۔
کرپشن کے معاملے میں بھی پنجاب نے نئے ریکارڈ قائم کیے۔ رواں برس ساہیوال ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں 22 کروڑ روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگی کا انکشاف ہوا، جہاں سابق سی ای او اور ہیڈ کلرک نے جعلی بھرتیوں اور بلز کے ذریعے خزانے کو نقصان پہنچایا۔ راولپنڈی میں ضلع ہیلتھ اتھارٹی نے 66.6 ملین روپے اضافی ادائیگیوں میں خردبرد کی۔ اس کے علاوہ سابق وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی اور ان کے بیٹے پر ترقیاتی فنڈز میں 12.3 ارب روپے کی رشوت کے ریفرنس بھی نیب نے دائر کیے۔ پنجاب پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے مارچ 2025 میں پی ٹی آئی حکومت کے 18 کرپشن کیسز انٹی کرپشن کو بھجوائے۔ اکتوبر 2023 میں پنجاب لوکل فنڈ آڈٹ ڈائریکٹر امیر سعید پر 40 کروڑ روپے کے گھپلوں کا الزام سامنے آیا، مگر آج تک کارروائی نہ ہو سکی۔
گویا کہ ایک جانب صحت کارڈ بند، اسپتالوں میں ادویات ناپید، اور مریض دربدر، جبکہ دوسری طرف طاقتور طبقے کے لیے کروڑوں کی گاڑیاں، اربوں کی مراعات، اور کھربوں کا بجٹ صرف شاہانہ طرزِ زندگی پر صرف ہو رہا ہے۔ یہ صرف مالی بدعنوانی نہیں، یہ اجتماعی ناانصافی اور ریاستی بےحسی کی بدترین مثال ہے۔ عوام سے وہ بنیادی سہولت چھینی جا رہی ہے جس پر ان کا آئینی، انسانی اور اخلاقی حق ہے














