اسلام آباد (ٹی این ایس) سارک کا اجلاس جب بھی ہو گا پاکستان کی میزبانی میں ہو گا، ترجمان دفتر خارجہ

 
0
49

اسلام آباد (ٹی این ایس) سارک کا اجلاس جب بھی ہو گا پاکستان کی میزبانی میں ہو گا، ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان سے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران پاکستان کے سینئر صحافی اصغر علی مبارک نے سوال پوچھا کہ جیسا کہ بھارت پاک بھارت کشیدگی کو کم کرنے میں امریکہ کے ثالثی کے کردار کو تسلیم کرنے سے انکار کر رہا ہے، اور یہ کہہ رہا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر سمیت اپنے مسائل پاکستان کے ساتھ دو طرفہ طور پر حل کرے گا، کیا پاکستان سارک کے پلیٹ فارم کو استعمال کرنے کے لیے اپنا سیکرٹریٹ استعمال کرے گا؟جواب پر ترجمان نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ ہمیشہ سے دوستانہ تعلقات کا خواہشمند رہا ہے لیکن ہم بار بار بھارت کی تیز رفتار جنگی تیاریوں کی جانب اشارہ کر چکے ہیں، پاکستان کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ سارک کا اجلاس جب بھی ہو گا پاکستان میں ہو گا، پاکستان اس کی میزبانی کرے گا، اس کے لیے ہم تیار ہیں، صرف ایک ملک اس اجلاس کے انعقاد میں رکاوٹ ہے اور وہ بھارت ہے، ہم عالمی برادری کی توجہ بھارت کی بڑھتی ملٹرائزیشن اور عسکری تیاریوں کی طرف مبذول کروانا چاہتے ہیں۔
جہاں تک سارک کا تعلق ہے، اگلی سربراہی کانفرنس جب بھی ہو گی، پاکستان میزبان ہو گا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک ملک کے علاوہ سارک کے تمام ممبران سربراہی اجلاس بلانے کے حق میں ہیں۔ یہ صرف ایک ملک ہے جو اسے روک رہا ہے، خطے میں خود ساختہ تنہائی کا شکار ہے اور صرف وہی اس پر تبصرہ کر سکتے ہیں۔ لیکن ہم آپ کے ساتھ جو حقائق شیئر کر سکتے ہیں وہ یہ ہیں کہ سارک کے زیادہ تر اراکین اجلاس بلانے کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم اجلاس کی میزبانی کے لیے تیار ہیں۔ ہم سارک، اس کے مقاصد اور اس کے چارٹر کے لیے پرعزم ہیں، اور جو ملک اسے روکتا ہے وہ اپنے لیے بول سکتا ہے۔ اگر وہ اپنے ہی علاقے میں الگ تھلگ رہنے سے کوئی فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو یہ ان کے لیے سمجھانا ہے۔ لیکن پاکستان سارک کے لیے پرعزم ہے، اور جب بھی تمام ضروریات پوری ہوں گی ہم سربراہی اجلاس کی میزبانی کے لیے تیار ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان 22 جولائی کو کثیر الجہتی تعاون سے متعلق اعلی سطحی اجلاس کی میزبانی کرے گا، 23 جولائی کو فلسطین کے مسئلے پر سلامتی کونسل کا اجلاس بلایا جائے گا۔ ایس سی او وزرائے دفاع کانفرنس کے دوران بھارتی مشیر قومی سلامتی سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور اسرائیل کے حوالے سے ہمارا موقف انتہائی واضح ہے، ہمارے افغانستان سے باہمی تعلقات انتہائی اہم ہیں اور ہم مسلسل دہشت گردی کا معاملہ اپنے افغان دوستوں سے اٹھاتے رہے ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان تبت سمیت چین کی خود مختاری کی حمایت کرتا ہے، اور پاکستان کشمیری راہنما شبیر احمد شاہ کی دہلی جیل سے فوری رہائی کا مطالبہ کرتا ہے۔ شفقت علی خان نے مزید کہا کہ ہم نے روس کی جانب سے کابل میں حکومت کو تسلیم کیے جانے کی خبر دیکھی ہے ، روس اس خطے کا اہم ملک ہے اور ہم تبدیلیوں کو نوٹ کررہے ہیں، یہ افغانستان اور روس کے درمیان باہمی معاملہ ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے اتراکھنڈ میں مزارات کی مسماری بھارت کی مسلم دشمنی کی عکاس ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان نے 246 قیدیوں کی فہرست بھارتی ہائی کمیشن کے حوالے کی ہے، بھارت پر زور دیتے ہیں کہ پاکستانی قیدیوں کی حفاظت کی جائے، 2008کے قونصل رسائی معاہدے کے تحت فہرستوں کاتبادلہ کیاگیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی عدالت نے سندھ طاس معاہدے سے متعلق بھارتی درخواست خارج کردی، عدالت کا پاکستان کے حق میں فیصلہ ہماری فتح ہے۔