اسلام آباد (ٹی این ایس) پیاس انٹرنیشنل ہیومن رائٹس کے چیئرمین رانا عمران لطیف نے ملک بھر میں منشیات کے عادی افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد اور ان کی بگڑتی ہوئی حالت پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مسئلہ انسانی وقار، صحت عامہ، اور معاشرتی سلامتی سے براہ راست جڑا ہوا ہے جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔چیئرمین نے کہا کہ “وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک کے تمام بڑے شہروں میں منشیات کے عادی افراد سرعام سڑکوں، پارکوں اور فٹ پاتھوں پر نیم مردہ حالت میں پڑے ہوتے ہیں، جو نہ صرف اپنی زندگی سے محروم ہو چکے ہیں بلکہ شہری ماحول کے لیے بھی خطرہ بن چکے ہیں۔”انہوں نے اس معاملے پر حکومت کی فوری توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ “یہ افراد محض مجرم نہیں بلکہ علاج کے منتظر بیمار انسان ہیں ہمیں بحیثیت ریاست اور سماج ان کے لیے فوری بحالی مراکز کا قیام، طبی سہولیات کی فراہمی، اور سماجی ری انٹیگریشن کے لیے مؤثر اقدامات کرنے ہوں گے۔”
چیئرمین پیاس انٹرنیشنل نے تجویز پیش کی کہ:
منشیات کے عادی افراد کے لیے بحالی مراکز کو وسعت دی جائے اور انہیں جدید طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔شہری علاقوں میں ان افراد کو ریسکیو کر کے بحالی مراکز منتقل کرنے کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی جائیں،منشیات فروشوں اور اسمگلنگ نیٹ ورکس کے خلاف بھرپور آپریشن کیا جائے اور خصوصی ٹاسک فورس بنائی جائے جو بین الصوبائی سطح پر مؤثر کارروائی کرے۔عوامی آگاہی کے لیے میڈیا، تعلیمی ادارے اور مذہبی رہنما اپنا کردار ادا کریں تاکہ نئی نسل منشیات سے محفوظ رہ سکے چیئرمین رانا عمران لطیف نے کہا کہ “ہم حکومت پاکستان، وزارت داخلہ، انسداد منشیات کے اداروں، اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس اہم انسانی اور سماجی مسئلے کو سنجیدگی سے لیں اور ایک مربوط قومی حکمت عملی مرتب کریں۔”
پیاس انٹرنیشنل ہیومن رائٹس نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ حکومتی اداروں کے ساتھ ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہے تاکہ منشیات سے متاثرہ افراد کو محفوظ، صحت مند اور باوقار زندگی کی طرف واپس لایا جا سکے۔













