تیسری دنیا کے بہت سے ممالک کے عوام وسائل کی کمی کے سبب غیر معیاری غذاء غذائی قلت اور ماحولیاتی آلودگی جیسے مسائل کا شکار ہیں،صدرمملکت ممنون حسین

 
0
8607

اسلام آباد اکتوبر 9 (ٹی این ایس) صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ تیسری دنیا کے بہت سے ممالک کے عوام وسائل کی کمی کے سبب غیر معیاری غذاء یا غذائی قلت اور ماحولیاتی آلودگی جیسے مسائل کا شکار ہیں جس کا علاج معالجہ کی تشخیص اور طریقہ کار پرگہرا اثر مرتب ہوتا ہے لیکن عالم گیریت کے رجحانات کے علاوہ بعض دیگر وجوہ سے امداد دینے والے ممالک اور اداروں کی نظرسے یہ عوامل نظر انداز ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے تیسری دنیا میں طب وصحت سے متعلق کاوشیں متاثر ہو جاتی ہیں یا ان کے وہ نتائج نہیں نکلتے جن کی توقع کی جاتی ہے۔انہوں نے یہ بات پیر کو عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی64 ویں علاقائی کمیٹی کے اجلاس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر وزیر قومی صحت خدمات سائرہ افضل تارڑ اور ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے بھی خطاب کیا۔ صدر ممنون حسین نے کہا کہ جنگوں اور خونریزی کی وجہ سے پولیو جیسا موذی مرض خطہ میں ایک بڑے خطرے کے طور پر ابھرا جس سے ہمسایہ ممالک کے ساتھ پاکستان بھی متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا مگر متعلقہ اداروں کی انتھک محنت اور اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے پاکستان کی صورتحال بہت بہتر ہے اور یقیناًجلد اس موذی مرض پر مکمل طور پر قابو پالیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پولیو کی تباہ کاریوں سے دنیا کو یہ سبق بھی ملا ہے کہ بیماریاں جغرافیائی حدود کی پابند نہیں ہوتیں۔ انسانی نقل وحمل سے مختلف امراض کے جراثیم ایک سے دوسرے ملک اور خطوں کو منتقل ہوتے رہتے ہیں۔ اس طرح کی صورتحال میں ضروری ہے کہ عالمی برادری اور خاص طور پر خطہ کے ممالک ان چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے خوشدلی سے تعاون کریں اور متعدی امراض کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے تمام مصلحتوں سے بالاتر ہو کر جامع حکمتِ عملی اختیار کریں۔اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ عالمی برادری ایسے معاملات میں معاندانہ طرزِ عمل اختیار کرنے کے بجائے ہمدردانہ اندازِ فکر اختیار کرے تاکہ بنی نوع انسان کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے بلاامتیاز کوششیں کی جا سکیں۔

صدر ممنون حسین نے کہا کہ جسمانی معذوری کی کسی بھی شکل سے نمٹنے کیلئے متاثرہ افراد کو آلات کی فراہمی کے سلسلے میں پاکستان نے عالمی سطح پر قابل فخر قائدانہ کردار ادا کیا ہے اور آئندہ سال عالمی ادارہ صحت کے ایگزیکٹو بورڈ سے پاکستان کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد کی منظوری کے بعد دنیا بھر کے معذوروں کو اپنی ضرورت کے آلات کی دستیابی میں غیر معمولی سہولت میّسر آجائے گی۔صدر ممنون حسین نے کہا کہ علاج معالجہ کی سہولتوں، بودوباش کے طور طریقوں اور وسائل کے معاملات میں ترقی یافتہ اور ترقی پذیر دنیا کے حالات میں بدقسمتی سے اب بھی بہت فرق ہے جسے ختم کرنے کیلئے ہمیں صحت کے شعبہ میں مزید سرمایہ کاری کرنی ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ عوام کو صحت اور علاج معالجہ کی سہولتوں کی فراہمی کے تعلق سے حکومت کا اندازِ فکر انتہائی مثبت اور دور اندیشی پر مبنی ہے۔اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین میں یہ ضمانت فراہم کی گئی ہے کہ ریاست میں کسی کو بھی ایسی کارروائی کی اجازت نہیں دی جائے گی جس سے انسانی جسم و جان کو کسی قسم کا کوئی خطرہ درپیش ہو۔ صدر مملکت نے کہا کہ وزیراعظم کا ہیلتھ انشورنس پروگرام اسی تصور کا نتیجہ ہے جس کے تحت غریب اور کم آمدنی والے طبقات سرکاری اور نجی اداروں سے مفت علاج کی سہولت حاصل کر سکیں گے۔ افادیت اور پھیلاؤ کے اعتبار سے یہ پروگرام اتنا وسیع اور متاثر کن ہے کہ بعض دوست ممالک نے اس سے استفادہ کی خواہش کا اظہار کیا ہے جو ہمارے لئے باعثِ مسرت ہے۔