30 لاکھ سے زائد بنگلہ نژاد پاکستانیوں کو شہریت دیدی جائے گی

 
0
379

اسلام آباد،اکتوبر(ٹی این ایس): پاکستان مسلم لیگ کے مرحوم رہنماء میاں اعجاز شفیع  اور انکے بعد انکے فرزند میاں بلال اعجاز شفیع کی دو دہائیوں سے جاری  انتھک جدوجہد ثمر بار ثابت ہونے لگی ہے ۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نادرا ویری فکیشن نےپاکستان میں آباد تیس لاکھ سے زائد بنگلہ نژاد پاکستانیوں شہریت متفقہ تجویز دی ہےجسکی روشنی میں قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں انھیں شہریت دینے کے لئے آئین میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

1999 میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی میاں اعجاز شفیع مرحوم نے بنگلہ نژاد پاکستانیوں کو پاکستانی شہریت دینے کے لئے قومی اسمبلی میں تحریک پیش کی تھی جس پر کام جاری تھا کہ مشرف کا مار شل لا آگیا۔ 2004 میں میاں اعجاز شفیع کی وفات ہوگئ لیکن ان کے صاحبزادے میاں بلال اعجاز شفیع نے بنگلہ نژاد پاکستانیو ں کی شہریت کے لئے اپنے والد کی کوششوں کو جاری رکھا۔ میاں محمد نواز شریف کے ساتھ سعودی عرب لندن میں رابطے کئے۔ بعد ازاں پاکستان آمد پر بھی وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف، وزیر داخلہ چوہدری نثار اور نادرا حکام سے رابطوں میں رھے۔

گذشتہ دنوں اسلام آباد میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے جنرل ورکرز کنونشن میں میاں بلال اعجاز شفیع اور مسلم لیگ (ن) سندھ کے نائب صدر علی اکبر گجر نے میاں محمد نوازشریف ،شاہد خاقان عباسی،راجہ ظفرالحق، اسپیکر قومی اسمبلی اور اراکین قومی اسمبلی کے ساتھ طویل ملاقاتوں میں یاد دہانی کروائی کہ میاں اعجاز شفیع کے پوائنٹ آف آرڈر پر بننے والی کمیٹی کو فعال کر کے بنگلہ نژاد پاکستانیوں کی شہریت کا مسلہ مستقل بنیادوں پر حل کیا جائے۔

میاں محمد نواز شریف اور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی ذاتی دلچسپی کے بعد آج میاں اعجاز شفیع مرحوم،میاں بلال اعجاز شفیع اور علی اکبر گجر کی انتھک کوششوں سے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نادرا ویری فکیشن نے متفقہ تجویز دی ہے کہ پاکستان میں آباد بنگلہ زبان بولنے والوں کو پاکستانی شہریت دی جائے۔ قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں تیس لاکھ سے زائد بنگلہ نژاد پاکستانیوں کو شہریت دینے کے لئے آئین میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔