قائد اعظم یونیورسٹی میں کشیدگی کے بعد حالات معمول پر آنے لگے‘پولیس نے کے 75 طلبہ کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی

 
0
801

اسلام آباد اکتوبر 24(ٹی این ایس)قائداعظم یونیورسٹی میں گزشتہ روز کی کشیدگی کے بعد حالات معمول پر آنے لگے۔حراست میں لیے گئے تمام طلبہ رہا کردیئے گئے۔تاہم یونیورسٹی میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تعلیمی سرگرمیاں ہر صورت جاری رہیں گی۔وائس چانسلرڈاکٹر جاوید اشرف نے کہا کہ تمام گرفتارافرادمیں یونیورسٹی کے طلبہ نہیں۔وی سی کے مطابق گرفتارافرادمیں جویونیورسٹی کے طلبہ نہیں ہیں ان کےخلاف کارروائی کی درخواست کریں گے۔ اسلام آباد میں پولیس نے قائد اعظم یونیورسٹی کے 75 طلبہ کے خلاف تھانہ سیکرٹریٹ میں کارِ سرکار میں مداخلت، کلاسز کا بائیکاٹ کروانے، اور یونیورسٹی کی بسوں کو روکنے کے جرم میں ایف آئی آر درج کر لی ہے۔

ایف آئی آر میں اے ٹی اے کی شق لگائی گئی ہیں وہ ناقابل ضمانت ہیں۔دو ہفتے سے زیادہ عرصے بند رہنے کے بعد پیر کو کھلنے والی قائداعظم یونیورسٹی سے 60 سے زیادہ طلبہ کو احتجاج کرنے کے الزام میں حراست میں بھی لے لیا تاہم پولیس حکام کا اب نے کہاہے کہ گرفتار کیے گئے تمام افراد کو رہا کر دیا گیا ہے۔تاہم کچھ طلبہ کے ورثا ءکا کہنا ہے کہ گرفتار کیے گئے افراد کو اب تک رہا نہیں لیا گیا ہے آج صبح بھی یونیورسٹی میں پولیس کی بھاری نفری موجود ہے اور صرف ان لوگوں کو یونیورسٹی میں داخل ہونے دیا جا رہا ہے کہ جن کے پاس یونیورسٹی کارڈ موجود ہیں۔اسلام آباد کی سب سے بڑی یونیورسٹی اور حالیہ دنوں میں ہایئر ایجوکیشن کمیشن کی درجہ بندی میں تحقیق کے لیے بہترین قرار دی گئی اس درس گاہ میں حالات گذشتہ چند ماہ سے خراب ہیں۔قائداعظم یونیورسٹی کی انتظامیہ نے طلبہ کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد درس گاہ کو سوموار سے کھولنے کا اعلان کیا تھا۔

حالیہ کشیدگی کی وجہ اس سال مئی میں دو لسانی طلبہ تنظیموں کی درمیان تصادم تھا جس کے بعد تقریباً 40 طلبہ کو یونیورسٹی سے نکال دیا تھا۔اس تازہ احتجاجی مظاہرے میں طلبہ نے انتظامیہ کے سامنے 13 مطالبات رکھے جن میں یونیورسٹی سے نکالے جانے والے طلبہ کی جامعہ میں واپسی، طلبہ کے لیے سفری سہولیات کے نظام کو بہتر کیا جانا، پیرامیڈکس سمیت دیگر غیر رجسٹرڈ شعبہ جات کی رجسٹریشن اور فیسوں میں ہونے والے اضافے کو واپس لیے جانے کے مطالبات شامل ہیں۔انتظامیہ نے فیسوں میں کمی کا مطالبہ تو مان لیا لیکن وہ 40 طلبہ کو بحال نہ کرنے پر مصر ہے۔یونیورسٹی میں20 روز بعد پولیس کی نگرانی میں تدریسی عمل بحال ہوا اور پولیس کی بھاری نفری جامعہ میں تعینات ہے۔قائد اعظم یونیورسٹی کے گزشتہ روز گرفتار کیے گئے 70 سے زائد طلبہ کو مقدمہ درج ہونے کے باوجود رات گئے رہا کردیا گیا۔ یادرہے کہ پولیس نے ہڑتالی طلبہ کو پیر کی صبح یونیورسٹی کے اندرسے گرفتار کرکے تھانہ شہزاد ٹاﺅن، تھانہ بہارہ کہو اور آئی نائن منتقل کیا اور ان کے خلاف تھانہ سیکرٹریٹ میں تین الگ الگ مقدمات درج کیے۔ انتظامیہ کی جانب سے فیسوں میں اضافہ واپس لینے کے بعد پیر کو یونیورسٹی کھولی گئی تھی تاہم بعض شرپسند عناصر کو بحال نہ کیا گیا جس پر احتجاج دوبارہ شروع ہوگیا تھا۔